یہ بلاگ شریعت اور جدید قوانین کا تقابلی جائزہ پیش کرتا ہے۔ موضوعات میں شامل ہیں: توہینِ رسالت کے قوانین، ارتداد (دین چھوڑنے)، ہم جنس پرستی، صنفی مساوات اور ان کا ملکی قوانین کے ساتھ تعلق۔ جانیں اسلام اور جدید قانون میں فرق اور ہم آہنگی۔
شریعت اور جدید قوانین – ایک تقابلی جائزہ
تعارف
دنیا کے مختلف ممالک میں قوانین وقت اور معاشرتی رویوں کے مطابق تشکیل پاتے ہیں، جبکہ اسلام کے قوانین یعنی شریعت الٰہی ہدایت پر مبنی اور ابدی ہیں۔ جدید قوانین کا مقصد انسان کو آزادی اور سہولت فراہم کرنا ہے لیکن اکثر یہ شریعت کے بنیادی اصولوں سے متصادم دکھائی دیتے ہیں۔ یہاں ہم توہینِ رسالت، ارتداد، ہم جنس پرستی اور صنفی مساوات جیسے موضوعات پر اسلامی اور جدید قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔
---
توہینِ رسالت کے قوانین
اسلامی نقطہ نظر
رسول اللہ ﷺ کی عزت و حرمت پر حملہ کرنا سنگین جرم ہے۔
قرآن کہتا ہے:
"إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ" (الاحزاب: 57)
ترجمہ: "جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو ایذا دیتے ہیں، اللہ ان پر دنیا و آخرت میں لعنت کرتا ہے۔"
فقہاء کے نزدیک توہینِ رسالت سخت سزا کی مستحق ہے۔
جدید قوانین
کئی اسلامی ممالک میں توہینِ رسالت پر سزائے موت یا عمر قید مقرر ہے۔
مغربی ممالک اسے آزادیِ اظہار کے حق کے ساتھ جوڑتے ہیں۔
اس فرق نے بین الاقوامی سطح پر بحث کو جنم دیا ہے۔
---
ارتداد (دین چھوڑنے کا مسئلہ)
اسلامی نقطہ نظر
اسلام میں دین چھوڑنا ایک سنگین جرم ہے کیونکہ یہ نہ صرف ذاتی بلکہ معاشرتی فتنہ بھی ہے۔
حدیث:
"من بدل دينه فاقتلوه"
(بخاری)
ترجمہ: "جو اپنا دین بدل دے، اسے قتل کرو۔"
فقہ میں ارتداد کے لیے توبہ کا موقع دیا جاتا ہے۔
جدید قوانین
بیشتر مغربی ممالک میں ارتداد کو ذاتی آزادی سمجھا جاتا ہے۔
اسلامی ممالک میں اس پر مختلف قوانین رائج ہیں؛ بعض سخت اور بعض نرم رویہ اختیار کرتے ہیں۔
---
ہم جنس پرستی اور شریعت
اسلامی نقطہ نظر
قرآن قومِ لوط کے عمل کو سخت گناہ اور عذاب کی وجہ قرار دیتا ہے۔
"وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ" (الاعراف: 80)
فقہاء کے مطابق ہم جنس پرستی کبیرہ گناہ ہے اور اس پر سزا مقرر ہے۔
جدید قوانین
یورپ اور امریکہ سمیت کئی ممالک میں ہم جنس شادی کو قانونی حیثیت دی جا چکی ہے۔
یہ قوانین انفرادی آزادی اور مساوات کے نظریے پر بنائے گئے ہیں، جو شریعت سے واضح طور پر متصادم ہیں۔
---
صنفی مساوات (Gender Equality)
اسلامی نقطہ نظر
اسلام مرد اور عورت دونوں کو عزت، وقار اور حقوق دیتا ہے لیکن ان کے کردار اور ذمہ داریاں مختلف ہیں۔
قرآن میں کہا گیا:
"وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنثَىٰ" (آل عمران: 36)
ترجمہ: "مرد عورت کی طرح نہیں ہے۔"
عورت کو ماں، بیٹی، بہن اور بیوی کے طور پر بلند مقام دیا گیا ہے۔
جدید قوانین
مغربی دنیا میں صنفی مساوات کا مطلب ہے کہ مرد اور عورت ہر معاملے میں بالکل برابر ہوں۔
اس سوچ نے خاندان کے نظام اور مرد و عورت کے فطری فرق کو نظر انداز کر دیا ہے۔
اس کے برعکس، اسلام مساوات کو عدل اور فطری تقسیم کے ساتھ جوڑتا ہے۔
---
FAQs (اکثر پوچھے جانے والے سوالات)
سوال 1: کیا توہینِ رسالت پر سخت سزا دینا درست ہے؟
جواب: اسلام میں یہ سزا رسول اللہ ﷺ کی حرمت کی حفاظت کے لیے ہے، لیکن اس کا نفاذ عدل اور احتیاط کے ساتھ ہونا چاہیے۔
سوال 2: ارتداد کی سزا کیوں ہے؟
جواب: کیونکہ دین چھوڑنا صرف ذاتی عمل نہیں بلکہ معاشرتی انتشار اور فتنہ پیدا کرتا ہے۔
سوال 3: کیا ہم جنس پرستی صرف مذہبی مسئلہ ہے؟
جواب: نہیں، یہ فطرت کے خلاف ہے اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بھی ہے۔
سوال 4: صنفی مساوات اسلام میں کیوں مختلف ہے؟
جواب: اسلام مساوات کو کردار اور ذمہ داریوں کی بنیاد پر دیکھتا ہے، نہ کہ محض حقوق کی برابری پر۔
سوال 5: کیا اسلامی قوانین جدید قوانین سے ہم آہنگ ہو سکتے ہیں؟
جواب: جی ہاں، لیکن صرف ان حدود میں جہاں شریعت کے اصول متاثر نہ ہوں۔
---
نتیجہ
شریعت اور جدید قوانین میں بنیادی فرق ماخذ کا ہے۔ شریعت الٰہی احکام پر مبنی ہے جبکہ جدید قوانین انسانی عقل اور معاشرتی ضرورتوں کے تحت بنائے جاتے ہیں۔ جب تک قوانین عدل اور اخلاقیات پر مبنی ہوں وہ شریعت سے متصادم نہیں ہوتے، لیکن جہاں آزادی شریعت کے اصولوں کو چیلنج کرتی ہے وہاں فرق ن
مایاں ہو جاتا ہے۔ ایک مسلمان معاشرے کو چاہیے کہ شریعت کے اصولوں کو بنیاد بنائے اور جدید قوانین کو انہی کے مطابق ہم آہنگ کرے۔
شریعت اور جدید قوانین
توہینِ رسالت کا قانون
ارتداد کے مسائل
ہم جنس پرستی اور اسلام
صنفی مساوات اور شریعت
اسلامی قوانین بمقابلہ مل
کی قوانین
