حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ، عشرہ مبشرہ میں شامل جلیل القدر صحابی تھے۔ تیر اندازی کے ماہر، فاتح عراق، اور کوفہ کے پہلے گورنر۔ ان کی زندگی، خدمات اور جنت کی بشارت کا تفصیلی جائزہ پڑھیے۔
حضرت سعد بن ابی وقاص کی پیدائش
حضرت سعد بن ابی وقاص مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے ماں باپ نے ان کا نام سعد رکھا بعض مورخین نے انکے نام کے ساتھ وقاص لکھا اسکا مطلب ہے جنگجو یا گردن توڑنے والا
حضرت سعد بن ابی وقاص کاتعلق
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ بنو زہرہ سے تعلق رکھتے تھے ان کا سلسلہ نسب پانچویں پشت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملتا ہے انھوں نے ہمیشہ سادہ زندگی بسر کی
حضرت سعد بن ابی وقاص کی فن و مہارت
آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے بچپن میں ہی تیر کمان بنانے کا فن سیکھ لیا تھا اس زمانے میں اس فن کی بڑی قدر تھی حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ کو اس فن میں ایسی مہارت حاصل تھی کہ لوگ دور دور سے ان کی بنائی ہوئی تیر اور کمانے خرید نے آتے تھے 
جنت کی بشارت
حضرت سعد بن ابی وقاص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت پیارے ساتھیوں میں سے تھے آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام قبول کرنے میں پہل کی آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا شمار ان اصحاب میں ہوتا جنھیں دنیا میں ہی جنت کی بشارت دی تھی آپ نے اسلام قبول کرنے کےبعد ہر قسم ہی سختیوں برداشت کی 
ہجرت اور بدر کی لڑائی
 آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے نبوت کے تیرویں سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے مدینےکی طرف ہجرت کی ہجرت کے دو سال بعدبدر کی لڑائی پیش آئ اس میں تقریبا ایک ہزار کافروں کے مقابلے میں تین سو تیرہ مسلمان تھےمسلمانوں  کے پاس پورا سازوسامان بھی نہیں تھا لیکن  یہ مھٹی بھر مسلمان اللہ کی راہ میں ایسے جوش وخروش سے لڑے  کہ انھیں ہتھیاروں یا تعداد کی بھی پروا نہ تھی  ہاں ان میں اللہ کی راہ میں جان قربان کرنے کا جذبہ موج وزن تھا ان صحابہ میں حضرت سعد بن ابی وقاص اور ان کے چھوٹے بھائی حضرت عمیر بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ بھی  شامل تھے 
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ کی اسلام
کے لے خدمت میں
  حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے خلیفہ راشدین کے ساتھ مل کر اشاعت اسلام کے لیے کام کیا آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے  مختلف فتوحات میں حصہ لیا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کو عراق کی طرف جہاد کے لیے بھیجے جانے والے لشکر کا سپہ سالار بنا کر بھیجا اس زمانے نے میں عراق کے بہت سے علاقے ایرانیوں کے قبضے میں تھے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے ایرانیوں کو شکست دے کر کچھ ہی عرصہ میں عراق کو فتح کر لیا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو کوفہ کا گورنر بنایا  حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے  مدائن کو حکومت کا مرکز بنایا سارے علاقے کی مردم شماری کروائی  زمین کی پیمائش کروائی  چھوٹی چھوٹی نہریں کھدوا کر کھیتوں کو پانی دینے کا عمدہ  نظام کروایا  بہت سے پل ،مسافر خانے ،مدرسے بنواے مختلف  ہنرمندوں کے لیے وظائف مقرر کیے فوجیوں کے لیے تنخواہ اور رسد کا اعلی انتظام کیا مختصر عرصے میں ہر طرف امن وامان اور خوشحالی کا دور دورہ ہو گیا 
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات
بڑھاپے کی وجہ سے آپ بہت کمزور ہو گئے تھے یہاں تک کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی بینائی جواب دے گئی 55ہجری  میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ رضا الہی سے  وفات پاگئے امت امہات المومینین کے حجروں کے سامنے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی گئ  اور اسلام کے اس بہادر بیٹے کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا  
❓ سوالات و جوابات (FAQ)
سوال 1: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ کہاں پیدا ہوئے؟
جواب: آپ مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور قریش کی شاخ بنو زہرہ سے تعلق رکھتے تھے۔
سوال 2: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ کی خاص مہارت کیا تھی؟
جواب: آپ تیر کمان بنانے میں ماہر تھے اور اس فن میں ایسی مہارت حاصل کی کہ لوگ دور دور سے ان کے تیر اور کمان خریدنے آتے تھے۔
سوال 3: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ کو دنیا میں جنت کی بشارت کیسے ملی؟
جواب: آپ اسلام قبول کرنے والے اولین افراد میں شامل تھے اور آپ کو رسول اللہ ﷺ نے جنت کی بشارت دی۔
سوال 4: بدر کی لڑائی میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ کا کیا کردار تھا؟
جواب: آپ نے اپنے بھائی حضرت عمیر کے ساتھ بدر کی لڑائی میں حصہ لیا اور ایمان و قربانی کی عظیم مثال قائم کی۔
سوال 5: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلامی فتوحات میں کیا کردار ادا کیا؟
جواب: حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں عراق بھیجا جہاں آپ نے ایرانیوں کو شکست دے کر عراق فتح کیا اور کوفہ کو دارالحکومت بنایا۔
سوال 6: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات کب ہوئی؟
جواب: آپ 55 ہجری میں وفات پاگئے اور جنت البقیع میں دفن کیے گئے۔
