Ya Allah hu Ya Razaqu

Ya Allah hu Ya Razaqu
Islamic knowledge in Urdu
اسلام میں عورت کا مقام لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اسلام میں عورت کا مقام لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 22 اگست، 2025

اسلام میں عورت کا مقام اور ہم

H1, اسلام میں عورت کا مقام اور ہم 

H2, اسلام اور خواتین:ایک تعارف 

H2, قرآن پاک میں عورت کا مقام 

H3,عورت کے حقوق 

H3, نکاح میں مرضی جاننے کا حق

H2,ماں کا مقام ۔بیٹی کی فضیلت 

H2,بہن کا مقام ۔بیوی کے حقوق اور وراثت میں حصہ 




‎خواتین اور اسلام: مثبت پہلوؤں کے ساتھ ایک جامع جائزہ


خواتین اور اسلام: ایک تعارف

‎اسلام ایک ایسا دین ہے جو عدل، محبت اور انسانی وقار کی تعلیم دیتا ہے۔ عورت چاہے ماں ہو، بیٹی ہو، بہن ہو یا بیوی، اسلام نے ہر رشتے میں اسے عظمت بخشی ہے۔ اسلام سے پہلے دورِ جہالت میں عورت کو کمتر سمجھا جاتا تھا۔ بیٹی کی پیدائش پر غم کیا جاتا اور بعض عرب تو بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے۔ عورت کو وراثت میں حصہ نہیں ملتا تھا اور اسے ایک بوجھ سمجھا جاتا تھا۔
‎اسلام آیا تو عورت کو نئی زندگی ملی۔
‎اسے وراثت میں حصہ دیا گیا۔
‎اس کی رائے کو اہمیت دی گئی۔
‎بیٹی کی پرورش کو جنت کا ذریعہ قرار دیا گیا۔
‎شوہر کو حکم دیا گیا کہ وہ بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرے۔
‎اسلام نے عورت کو نہ صرف حقوق دیے بلکہ اس کے وجود کو وقار اور عزت عطا کی۔
‎---

‎قرآن میں عورت کا مقام

‎قرآن کریم نے عورت کو وہ مقام دیا ہے جو اس سے پہلے کسی الہامی کتاب یا انسانی قانون نے نہیں دیا۔

‎عورت کی برابری کا اعلان

‎اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
‎> "اور ہم نے مرد و عورت دونوں کو ایک ہی نفس سے پیدا کیا۔" (النساء: 1)
‎یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کسی بھی لحاظ سے کمتر نہیں بلکہ انسانیت میں برابر کی شریک ہے۔

‎عورت کے حقوق

‎وراثت کا حق (النساء: 7)
‎نکاح میں رضامندی کا حق
‎عزت و احترام کا حق
‎اسلام نے عورت کو وہ تحفظ دیا ہے جس سے وہ معاشرے میں باوقار زندگی گزار سکے۔
‎---

‎حدیث میں خواتین کی اہمیت

‎نبی کریم ﷺ نے عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کو ایمان کا معیار قرار دیا۔
‎آپ ﷺ نے فرمایا:
‎"تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو اپنی بیوی کے لیے بہترین ہے۔" (ترمذی)
‎ماں کے مقام کے بارے میں فرمایا:
‎"جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔" (نسائی)
‎یعنی اسلام نے عورت کو نہ صرف عزت دی بلکہ اس کے وجود کو رحمت قرار دیا۔
‎---

‎اسلام میں عورت کے بنیادی حقوق

‎اسلام نے عورت کو وہ حقوق دیے جو اُس دور میں ناقابلِ یقین تھے۔
‎تعلیم کا حق
‎نبی ﷺ نے فرمایا:
‎"علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔" (ابن ماجہ)

‎شادی کا حق

‎عورت کی مرضی کے بغیر نکاح جائز نہیں۔
‎جائیداد اور وراثت کا حق
‎قرآن نے عورت کو باقاعدہ حصہ دار بنایا:
‎> "مرد کے لیے بھی اس میں حصہ ہے جو والدین اور قرابت دار چھوڑ جائیں اور عورت کے لیے بھی حصہ ہے۔" (النساء: 7)
‎---

‎ماں کا مقام اسلام میں

‎ماں کی عظمت اسلام میں سب سے نمایاں ہے۔ نبی ﷺ سے جب پوچھا گیا کہ کس کے ساتھ سب سے زیادہ حسن سلوک کیا جائے تو آپ نے تین بار فرمایا:
‎"تمہاری ماں"، پھر چوتھی بار فرمایا: "تمہارا باپ"۔
‎---

‎بیٹی کی فضیلت

‎جہاں لوگ بیٹی کو بوجھ سمجھتے تھے، وہاں اسلام نے اسے رحمت قرار دیا۔
‎نبی ﷺ نے فرمایا:
‎"جس نے دو بیٹیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئیں، قیامت کے دن وہ میرے ساتھ ہوگا۔" (مسلم)
‎---

‎بیوی کا مقام

‎اسلام میں بیوی محض ایک تابع دار نہیں بلکہ گھر کی ملکہ ہے۔
‎شوہر پر لازم ہے کہ بیوی کے حقوق ادا کرے۔
‎بیوی کے ساتھ محبت اور عزت سے پیش آئے۔
‎---

‎اسلام میں عورت اور پردہ

‎پردہ اسلام میں عورت کی عزت اور وقار کا محافظ ہے۔ یہ کسی پابندی کا نام نہیں بلکہ تحفظ اور عفت کی علامت ہے۔
‎قرآن کہتا ہے:
‎> "اے نبی کی بیٹیوں اور مومن عورتوں! اپنے اوپر چادریں ڈال لیا کرو تاکہ تم پہچانی جاؤ اور کوئی تمہیں ایذا نہ دے۔" (الاحزاب: 59)
‎---

‎خواتین کی تعلیم

‎اسلام نے عورتوں کو تعلیم حاصل کرنے سے نہیں روکا بلکہ اس کی ترغیب دی۔ حضرت عائشہؓ کو سب سے بڑی معلمہ کہا جاتا ہے جن سے ہزاروں صحابہؓ نے علم حاصل کیا۔
‎---

‎اسلام میں کام کرنے والی خواتین

‎اسلام عورت کو کام کرنے سے منع نہیں کرتا جب تک کہ حدودِ شرع کا خیال رکھا جائے۔ حضرت خدیجہؓ ایک کامیاب تاجرہ تھیں، اور اسلام نے ان کے کردار کو سراہا۔
‎---

‎اسلامی تاریخ میں نمایاں خواتین

‎حضرت خدیجہؓ – سب سے پہلی ایمان لانے والی خاتون
‎حضرت فاطمہؓ – نبی ﷺ کی محبوب بیٹی
‎حضرت عائشہؓ – علم و فقہ میں عظیم مقام رکھنے والی
‎---

‎عصر حاضر میں عورت کے مسائل 

‎آج مغرب آزادی کے نام پر عورت کا استحصال کر رہا ہے، جبکہ اسلام نے عورت کو تحفظ، عزت اور مقام دیا ہے۔
‎---

‎FAQs: خواتین اور اسلام

‎1. کیا اسلام نے عورت کو وراثت کا حق دیا؟

‎جی ہاں، قرآن میں واضح حکم ہے کہ عورت کو وراثت میں حصہ دیا جائے۔

‎2. کیا عورت کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہے؟

‎جی ہاں، اسلام میں مرد و عورت دونوں پر علم حاصل کرنا فرض ہے۔

‎3. کیا عورت پردے کے ساتھ کام کر سکتی ہے؟

‎جی ہاں، حدودِ شرع کے اندر عورت کام کر سکتی ہے۔
‎4. کیا اسلام عورت کو جائیداد رکھنے کی اجازت دیتا ہے؟
‎جی ہاں، عورت اپنی جائیداد کی مالک ہے اور اسے استعمال کر سکتی ہے۔

‎5. اسلام میں بیٹی کی پرورش کی کیا فضیلت ہے؟

‎بیٹی کی اچھی پرورش کو جنت کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔

‎6. کیا بیوی کے حقوق مرد کے برابر ہیں؟

‎جی ہاں، دونوں کے حقوق اور ذمہ داریاں ہیں، مگر اللہ نے انصاف کی بنیاد پر تقسیم رکھی ہے۔
‎---

‎نتیجہ

‎اسلام نے عورت کو وہ مقام دیا ہے جو کسی اور مذہب یا معاشرتی نظام نے نہیں دیا۔ چاہے وہ ماں ہو، بیٹی ہو، بہن ہو یا بیوی، اسلام نے ہر حیثیت میں عورت کو عزت اور وقار عطا کیا۔ آج کے دور میں ضرورت ہے کہ ہم قرآن و سنت کی روشنی میں عورت کے حقوق کو پہچانیں اور ان پر عمل کریں تاکہ ایک متوازن اور خوشحال معاشرہ قائم ہو سکے۔

اتوار، 27 جولائی، 2025

حضرت خدیجہ الکبریٰ



حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا نبی کریم ﷺ کی پہلی زوجہ اور سب سے پہلی مومنہ خاتون تھیں۔ آپ کی سیرت، فضائل، اسلام کے لیے خدمات اور قربانیوں کے بارے میں تفصیلی معلومات اس بلاگ میں پڑھیں۔




حضرت خدیجہ علیہ السلام کی زندگی کا تعارف 


 ‎خدیجہ بنت خویلد (پیدائش: 556ء – 

‎وفات: 30 اپریل 619ء)

‎ مکہ کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون تھیں جن کا تعلق عرب کے قبیلے قریش سے تھا۔ جو حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے "طاہرہ" کے لقب سے مشہور تھیں۔ انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو تجارتی کاروبار میں شریک کیا اور کئی مرتبہ اپنا سامانِ تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت اور اعلیٰ اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں کہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو شادی کا پیغام بھجوایا، جس کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے بڑوں کے مشورے سے قبول فرمایا۔ ا


‎---


(H1) حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا: سیرت، فضائل اور خدمات



---


(H2) تعارف


حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا (556ء – 619ء) مکہ کی ایک معزز، مالدار اور عالی نسب خاتون تھیں۔ آپ کو طاہرہ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ آپ اسلام قبول کرنے والی سب سے پہلی خاتون اور نبی کریم ﷺ کی پہلی زوجہ تھیں۔



---


(H2) نسب اور ابتدائی زندگی


(H3) خاندان اور پس منظر


نام: خدیجہ بنت خویلد بن اسد بن عبدالعزیٰ


پیدائش: 556ء مکہ مکرمہ میں


لقب: طاہرہ (پاکیزہ سیرت والی خاتون)




---


(H2) نبی کریم ﷺ سے نکاح


(H3) تجارتی شراکت داری


حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ کو اپنے تجارتی قافلوں کی نگرانی پر مامور کیا۔ آپ ﷺ کی دیانت، صداقت اور اعلیٰ اخلاق سے متاثر ہو کر نکاح کا پیغام دیا۔


(H3) نکاح اور ازدواجی زندگی


نکاح کے وقت حضرت خدیجہ کی عمر: 40 سال


نبی کریم ﷺ کی عمر: 25 سال


ازدواجی زندگی: 25 سال تک نبی کریم ﷺ کی اکلوتی زوجہ رہیں۔




---


(H2) سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والی


حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا اور نبی کریم ﷺ کی نبوت کی تصدیق کی۔ آپ اسلام کی پہلی مومنہ اور ام المومنین ہیں۔



---


(H2) اولاد


زینب رضی اللہ عنہا


رقیہ رضی اللہ عنہا


ام کلثوم رضی اللہ عنہا


فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا

(بیٹے قاسم اور عبد اللہ بھی پیدا ہوئے مگر بچپن میں وفات پا گئے۔)




---


(H2) مشکلات میں ساتھ


(H3) حمایت اور قربانیاں


اسلام کے ابتدائی دنوں میں نبی کریم ﷺ کی حوصلہ افزائی کی۔


شعب ابی طالب کے سخت محاصرہ میں شریک رہیں۔


اپنی دولت اسلام کی خدمت میں وقف کر دی۔




---


(H2) وفات


سنہ: 10 نبوی، رمضان المبارک میں


تدفین: جنت المعلیٰ (مکہ مکرمہ)


یہ سال تاریخ میں عام الحزن (غم کا سال) کہلایا۔




---


(H2) فضائل و مناقب


سب سے پہلی مومنہ خاتون


نبی کریم ﷺ کی سب سے بڑی غمگسار ساتھی


"جنت کی عورتوں کی سردار" کا شرف حاصل ہے


نبی کریم ﷺ ہمیشہ ان کی یاد کرتے اور تعریف فرماتے تھے




---


(H2) ❓FAQs


(H3) حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو کون سا لقب دیا گیا تھا؟


انہیں "طاہرہ" (پاکیزہ خاتون) اور "ام المومنین" کہا جاتا ہے۔


(H3) حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی شادی کس عمر میں ہوئی؟


آپ کی عمر 40 سال تھی جبکہ نبی کریم ﷺ کی عمر 25 سال تھی۔


(H3) حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے سب سے پہلے کیا کارنامہ سرانجام دیا؟


آپ سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والی خاتون تھیں۔


(H3) حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کب اور کہاں ہوئی؟


آپ 619ء (10 نبوی) میں رمضان المبارک کے مہینے میں وفات پا گئیں اور جنت المعلیٰ، مکہ میں دفن ہوئیں۔

حضرت فاطمہ الزہرا


حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی زندگی، خصوصیات، عبادت، سخاوت، اور شہادت کی تفصیل جانیں۔ اہل بیت کے گھر پر حملے اور تاریخی واقعات کے حوالے۔ ان کی قبر، القاب اور فضائل کے بارے میں مکمل بلاگ۔



حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا


حضرت فاطمہ الزہرا کی شہادت


فاطمہ الزہرا کی قبر کہاں ہے


سیدہ فاطمہ الزہرا کے فضائل


اہل بیت اطہار


حضرت علی اور فاطمہ الزہرا


دروازہ جلانے کا واقعہ


صحیح بخاری حدیث فاطمہ الزہرا


خواتین جنت کی سردار


حضرت فاطمہ کے القاب




حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی شہادت – ایک تاریخی و روحانی جائزہ



---

تعارف


حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کی سب سے چھوٹی بیٹی، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زوجہ، اور اہل بیت اطہار کی عظیم ہستی ہیں۔ آپ کو سیدہ نساء العالمین اور خواتینِ جنت کی سردار کے القاب ملے۔ ان کی زندگی پاکیزگی، صبر، عبادت اور سخاوت کا عملی نمونہ ہے۔


---

حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی ولادت و نسب


نام: فاطمہ بنت محمد ﷺ


لقب: زہرا، بتول، سیدہ نساء العالمین، ام ابیھا


والدہ: حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا


پیدائش: مکہ مکرمہ، 605ء




---

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی خصوصیات


عفت و پاکیزگی


آپ کی پوری زندگی حیاء، عفت اور طہارت کی علامت تھی۔

عبادت الٰہی


آپ کثرت سے نماز و دعا میں مشغول رہتی تھیں۔

سخاوت


غرباء اور محتاجوں کی مدد میں ہمیشہ پیش پیش رہیں۔

صبر و رضا


سخت ترین حالات میں بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔

خاندان کی خدمت


حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی بہترین زوجہ اور حسن و حسین علیہم السلام کی شفیق والدہ تھیں۔


---

شہادت کا پس منظر


رسول اللہ ﷺ کے وصال (28 صفر 11 ہجری) کے بعد خلافت کا مسئلہ سامنے آیا۔ اہل بیت کے گھر پر بیعت لینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔


---

واقعۂ دروازہ اور شہادت کی تفصیل


اہل بیت کا گھر


اہل بیت علیہم السلام کا گھر قرآن میں بُیُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ (النور: 36) کہلایا، یعنی عزت و احترام والا گھر۔

بیعت کے لیے دباؤ


تاریخ طبری کے مطابق، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:
"گھر سے باہر نکلو اور بیعت کرو، ورنہ میں آگ لگا دوں گا۔"

(تاریخ طبری، ج 3، ص 202)


دروازے پر حملہ


دروازہ دھکیلا گیا اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا دروازے کے پیچھے تھیں۔

اس واقعے کے نتیجے میں آپ زخمی ہوئیں اور محسن نامی بچہ شہید ہوا۔


وفات


آپ 75 یا 95 دن بعد، 3 جمادی الثانی 11 ہجری کو شہید ہوئیں۔

تدفین رات کے وقت کی گئی، اور قبر مبارک کے بارے میں مختلف روایات ہیں:

جنت البقیع

اپنے گھر میں

مسجد نبوی میں منبر اور قبر رسول ﷺ کے درمیان




---

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ناراضگی


صحیح بخاری (حدیث 4240) کے مطابق:
"فاطمہ (س) ابوبکر سے ناراض رہیں اور وفات تک ان سے بات نہ کی۔"


---

اہم حوالہ جات


1. تاریخ طبری، جلد 3، صفحہ 202


2. الامامة و السیاسة، ابن قتیبہ دینوری، جلد 1، صفحہ 30


3. المصنف ابن ابی شیبہ، جلد 8، صفحہ 572


4. صحیح بخاری، حدیث 4240


5. بحار الانوار، جلد 28 و 43




---

❓ FAQ – سوالات و جوابات


حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی شہادت کب ہوئی؟


آپ 3 جمادی الثانی 11 ہجری (28 اگست 632ء) کو مدینہ میں شہید ہوئیں۔

حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی عمر وفات کے وقت کتنی تھی؟


آپ کی عمر شہادت کے وقت تقریباً 28 سال تھی۔

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کن القاب سے یاد کیا جاتا ہے؟


زہرا، بتول، ام ابیھا، سیدہ نساء العالمین، طاہرہ۔

حضرت فاطمہ الزہرا کی قبر کہاں ہے؟

اس بارے میں مختلف روایات ہیں:

جنت البقیع

اپنے گھر میں

یا مسجد نبوی میں منبر اور قبر رسول ﷺ کے درمیان


حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سب سے بڑی خصوصیت کیا تھی؟


آپ صبر، عبادت، سخاوت اور اہل بیت کی خدمت کا عظیم نمونہ تھیں۔

🌿 دعا اور پیغام


یا اللہ! ہمیں حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی سیرت سے سبق لینے کی توفیق عطا فرما۔ ہمیں عفت و پاکیزگی، عبادت، صبر، سخاوت اور علم کے راستے پر چلنے والا بنا۔ ہمیں اہل بیت اطہار سے محبت اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے کی ہدایت دے۔

پیغام:

حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی زندگی ہر مسلمان کے لیے روشنی کا مینار ہے۔ ان کی شہادت صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ امت کے لیے ایک سبق ہے کہ حق کی راہ میں قربانی دینا ایمان کی سب سے بڑی علامت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگیوں کو ان کے نقشِ قدم پر استوار کریں۔

جمعرات، 6 اکتوبر، 2022

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی کا نزول

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی کا نزول 


 پہلی وحی کا نزول حضرت محمد ﷺ پر غارِ حرا میں ہوا، جو قرآن مجید کی ابتدا اور اسلام کی بنیاد تھی۔ اس بلاگ میں پہلی وحی کی تفصیل، پس منظر اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔





 تعارف


اسلامی تاریخ کا سب سے عظیم لمحہ وہ تھا جب اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی حضرت محمد ﷺ پر پہلی وحی نازل فرمائی۔ یہ وہ وقت تھا جب کائنات کے لیے ہدایت کا نیا باب کھلا اور انسانیت کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لایا گیا۔ اس واقعے نے تاریخ کا رُخ بدل دیا اور قرآنِ مجید کی ابتدا ہوئی۔


---

پس منظر


حضرت محمد ﷺ کی عمر مبارک 40 برس تھی۔ آپ ﷺ کو بچپن سے ہی عبادت اور تنہائی پسند تھی۔ نبوت سے پہلے آپ ﷺ اکثر غارِ حرا میں جا کر عبادت اور غور و فکر کرتے تھے۔ آپ ﷺ اللہ کی وحدانیت پر غور کرتے اور کائنات کے رازوں پر تدبر کرتے۔


---

پہلی وحی کا نزول


رمضان المبارک کی ایک رات، جب آپ ﷺ غارِ حرا میں عبادت میں مشغول تھے، حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ کے حکم سے تشریف لائے۔ انہوں نے آ کر کہا:

اقْرَأْ (پڑھئے!)

آپ ﷺ نے فرمایا: "میں پڑھنے والا نہیں۔"

حضرت جبرائیل علیہ السلام نے تین بار آپ ﷺ کو اپنے سینے سے لگایا اور پھر یہ آیات تلاوت فرمائیں:

اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ
اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ
الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ
عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ
(سورۃ العلق: 1-5)

یہ قرآن مجید کی پہلی وحی تھی، جو علم، تعلیم اور رب کی پہچان کی طرف دعوت دیتی ہے۔


---

حضرت محمد ﷺ کا ردعمل


یہ عظیم واقعہ آپ ﷺ کے لیے نہایت غیر معمولی تھا۔ آپ ﷺ کا دل لرز گیا اور جسم پر کپکپی طاری ہوگئی۔ آپ ﷺ فوراً گھر واپس آئے اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
"مجھے کمبل اوڑھا دو، مجھے کمبل اوڑھا دو۔"

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ کو تسلی دی اور کہا:
"اللہ کی قسم، اللہ آپ کو ضائع نہیں کرے گا۔ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، سچ بولتے ہیں، یتیموں اور مسکینوں کی مدد کرتے ہیں۔"


---

ورقہ بن نوفل سے ملاقات


حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کو اپنے کزن ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں جو عیسائی عالم تھے۔ ورقہ نے سن کر کہا:
"یہ وہی فرشتہ ہے جو موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تھا۔ کاش میں اس وقت زندہ رہوں جب آپ ﷺ کی قوم آپ کو مکہ سے نکالے گی۔"


---

پہلی وحی کی اہمیت


یہ وحی اسلام کی ابتدا تھی۔

اس نے علم کی اہمیت کو واضح کیا۔

انسان کو اپنے خالق کی معرفت حاصل کرنے کی دعوت دی۔

قرآن کے نزول کا آغاز ہوا۔



---

سوالات اور جوابات


سوال 1: پہلی وحی کب نازل ہوئی؟

جواب: رمضان المبارک کی ایک رات، 610 عیسوی میں، جب حضرت محمد ﷺ کی عمر 40 برس تھی۔

سوال 2: پہلی وحی کہاں نازل ہوئی؟

جواب: مکہ مکرمہ کے قریب غارِ حرا میں۔

سوال 3: پہلی وحی کون لائے تھے؟

جواب: حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم سے وحی لے کر آئے۔

سوال 4: پہلی وحی کے الفاظ کیا تھے؟

جواب: "اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ" یعنی "پڑھئے اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔"

سوال 5: پہلی وحی کا بنیادی پیغام کیا ہے؟

جواب: علم حاصل کرنا، رب کو پہچاننا اور غور و فکر کرنا۔



پہلی وحی کا نزول، وحی غار حرا، حضرت محمد ﷺ پر پہلی وحی، قرآن کی پہلی آیت، سورۃ العلق، نزول قرآن، اسلامی تاریخ۔

امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح

  یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...