Ya Allah hu Ya Razaqu

Ya Allah hu Ya Razaqu
Islamic knowledge in Urdu

جمعرات، 6 اکتوبر، 2022

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی کا نزول

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی کا نزول 


 پہلی وحی کا نزول حضرت محمد ﷺ پر غارِ حرا میں ہوا، جو قرآن مجید کی ابتدا اور اسلام کی بنیاد تھی۔ اس بلاگ میں پہلی وحی کی تفصیل، پس منظر اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔





 تعارف


اسلامی تاریخ کا سب سے عظیم لمحہ وہ تھا جب اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی حضرت محمد ﷺ پر پہلی وحی نازل فرمائی۔ یہ وہ وقت تھا جب کائنات کے لیے ہدایت کا نیا باب کھلا اور انسانیت کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لایا گیا۔ اس واقعے نے تاریخ کا رُخ بدل دیا اور قرآنِ مجید کی ابتدا ہوئی۔


---

پس منظر


حضرت محمد ﷺ کی عمر مبارک 40 برس تھی۔ آپ ﷺ کو بچپن سے ہی عبادت اور تنہائی پسند تھی۔ نبوت سے پہلے آپ ﷺ اکثر غارِ حرا میں جا کر عبادت اور غور و فکر کرتے تھے۔ آپ ﷺ اللہ کی وحدانیت پر غور کرتے اور کائنات کے رازوں پر تدبر کرتے۔


---

پہلی وحی کا نزول


رمضان المبارک کی ایک رات، جب آپ ﷺ غارِ حرا میں عبادت میں مشغول تھے، حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ کے حکم سے تشریف لائے۔ انہوں نے آ کر کہا:

اقْرَأْ (پڑھئے!)

آپ ﷺ نے فرمایا: "میں پڑھنے والا نہیں۔"

حضرت جبرائیل علیہ السلام نے تین بار آپ ﷺ کو اپنے سینے سے لگایا اور پھر یہ آیات تلاوت فرمائیں:

اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ
اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ
الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ
عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ
(سورۃ العلق: 1-5)

یہ قرآن مجید کی پہلی وحی تھی، جو علم، تعلیم اور رب کی پہچان کی طرف دعوت دیتی ہے۔


---

حضرت محمد ﷺ کا ردعمل


یہ عظیم واقعہ آپ ﷺ کے لیے نہایت غیر معمولی تھا۔ آپ ﷺ کا دل لرز گیا اور جسم پر کپکپی طاری ہوگئی۔ آپ ﷺ فوراً گھر واپس آئے اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
"مجھے کمبل اوڑھا دو، مجھے کمبل اوڑھا دو۔"

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ کو تسلی دی اور کہا:
"اللہ کی قسم، اللہ آپ کو ضائع نہیں کرے گا۔ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، سچ بولتے ہیں، یتیموں اور مسکینوں کی مدد کرتے ہیں۔"


---

ورقہ بن نوفل سے ملاقات


حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کو اپنے کزن ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں جو عیسائی عالم تھے۔ ورقہ نے سن کر کہا:
"یہ وہی فرشتہ ہے جو موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تھا۔ کاش میں اس وقت زندہ رہوں جب آپ ﷺ کی قوم آپ کو مکہ سے نکالے گی۔"


---

پہلی وحی کی اہمیت


یہ وحی اسلام کی ابتدا تھی۔

اس نے علم کی اہمیت کو واضح کیا۔

انسان کو اپنے خالق کی معرفت حاصل کرنے کی دعوت دی۔

قرآن کے نزول کا آغاز ہوا۔



---

سوالات اور جوابات


سوال 1: پہلی وحی کب نازل ہوئی؟

جواب: رمضان المبارک کی ایک رات، 610 عیسوی میں، جب حضرت محمد ﷺ کی عمر 40 برس تھی۔

سوال 2: پہلی وحی کہاں نازل ہوئی؟

جواب: مکہ مکرمہ کے قریب غارِ حرا میں۔

سوال 3: پہلی وحی کون لائے تھے؟

جواب: حضرت جبرائیل علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم سے وحی لے کر آئے۔

سوال 4: پہلی وحی کے الفاظ کیا تھے؟

جواب: "اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ" یعنی "پڑھئے اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔"

سوال 5: پہلی وحی کا بنیادی پیغام کیا ہے؟

جواب: علم حاصل کرنا، رب کو پہچاننا اور غور و فکر کرنا۔



پہلی وحی کا نزول، وحی غار حرا، حضرت محمد ﷺ پر پہلی وحی، قرآن کی پہلی آیت، سورۃ العلق، نزول قرآن، اسلامی تاریخ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح

  یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...