حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی زندگی کا تفصیلی جائزہ
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ مکہ مکرمہ میں عام الفیل کے واقعہ کے چھ سال بعد پیدا ہونے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ کا نام اروی اور والد کا نام عفان تھا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا تعلق قریش کی مشہور شاخ بنو امیہ سے تھا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا نسب پانچویں پشت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملتا ہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی نانی ام حکیم بنت عبد المطلب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے بچپن میں ہی پڑھنا لکھنا سیکھ لیا تھا جب آپ رضی اللہ تعالی عنہ جوان ہوئے تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے تجارت شروع کی اس میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی ایمانداری اور دیانتداری سے اتنی ترقی کی کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا شمار مکہ مکرمہ کے امیر اور معزز لوگوں میں ہوتا تھا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ گہری دوستی تھی جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کر لیا قبول اسلام کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہ کی شادی آپ رضی اللہ تعالی عنہ سے کر دی حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے چچا اسلام کے بہت خلاف تھے اسلام قبول کرنے کے بعد آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے چچا نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ پر بہت ظلم کیا وہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ رسیوں سے باندھ کر مارتا تھا اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے تمام مظالم کا بڑی ہمت واستقامت سے برداشت کیا ہجرت حبشہ کے وقت حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ بھی اپنی اہلیہ حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ ہجرت کرگئے کچھ عرصہ بعد آپ رضی اللہ تعالی عنہ اپنے اہل و عیال کے ساتھ مکہ مکرمہ واپس تشریف لے آئے اور بعد میں مکہ مکرمہ میں ہجرت کی سن 2ہجری میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی اہلیہ حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہ کا انتقال ہو گیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہ کا نکاح آپ رضی اللہ تعالی عنہ سے کر دیا اور اسی بنا پر آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو ذوالنوریں کا لقب ملا جس کے معنی ہیں دو نوروں والا حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کی شخصیت میں دو خوبیاں نمایاں تھیں ایک خوبی شرم وحیا تھی اور دوسری سخاوت حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام کی راہ پر اپنا مال و دولت وقف کر دیا تھا مدینہ منورہ میں میٹھے پانی کا ایک ایک کنواں تھا یہ کنواں ایک یہودی کی ملکیت تھا وہ مسلمانوں کو اس کنویں سے پانی نہیں لینے دیتا تھا آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے وہ کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا تھا حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے غذوہ بدر کے علاوہ تمام غزات میں شرکت کی تھی غذوہ بدر کے موقع پر حکم نبوی کے پیش نظر اپنی بیمار زوجہ کی تیماداری میں مصروف تھے غذوہ تبوک کےموقع پر آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک ہزار اونٹ اور ستر گھوڑے اور ایک ہزار دینار نقد پیش کئے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو جامع القران بھی کہا جاتا ہے کیونکہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت میں قرآن مجید کی تدوین اور اشاعت کا خصوصی اہتمام کیا گیا آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کا ترتیب دیا ہوا قرآن مجید منگوا کر اس کی نکلیں تیار کرکے اسلامی سلطنت کے گورنر کو بھجوادیں اس کی ایک نقل مدینہ میں رکھی اور ساری امت کوایک ہی قرات پر اکٹھا کیا اپنے دورے خلافت میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے مسجد حرام اور مسجدنبوی کی توسیع کی آپ رضی اللہ تعالی عنہ ہی کے ذمانے میں شام کے گورنر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے پہلے اسلامی بحری بیڑے کی بنیاد رکھی حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے دورخلافت میں ہی اسلامی ریاست کی سر حدیں تیونس، طرابلس،الجزائر، سپین اور ایران تک پھیل گئ تھیں
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کا دور خلافت 12سال کاہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو 35 ہجری میں ایک سازش کے ذریعے شہید کردیا گیا شہادت کے وقت آپ ر ضی اللہ تعالی عنہ قرآن کی تلاوت کر رہے تھے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی عمر 82سال تھی اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو جنت ابقیع میں دفن کیا گیا
حضرت عثمان غنیؓ: حیاء و سخاوت کی عظیم مثال
تعارف
حضرت عثمان غنیؓ اسلام کے تیسرے خلیفہ اور عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں۔ آپ کو ذوالنورین کا لقب ملا کیونکہ آپ نے رسول اللہ ﷺ کی دو صاحبزادیاں یکے بعد دیگرے سے نکاح کیا۔
---
ابتدائی زندگی اور اسلام قبول کرنا
حضرت عثمانؓ قریش کے معزز خاندان بنو امیہ سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ نرم دل، بردبار اور تجارت میں کامیاب شخصیت تھے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ کی دعوت پر اسلام قبول کیا اور ابتدائی مسلمانوں میں شامل ہوئے۔
---
رسول اللہ ﷺ کے قریب ہونا
رسول اللہ ﷺ نے آپؓ کی حیاء کی تعریف کی اور فرمایا:
"فرشتے بھی عثمان سے حیاء کرتے ہیں۔"
آپ نے رسول اللہ ﷺ کی دو بیٹیوں سے نکاح کیا، اس لیے آپ کو ذوالنورین کہا جاتا ہے۔
---
سخاوت اور قربانیاں
حضرت عثمانؓ اپنی سخاوت کے باعث مشہور تھے۔
غزوہ تبوک میں ہزاروں اونٹ اور کثیر مال اللہ کی راہ میں دیا۔
مدینہ کے مسلمانوں کے لیے رومہ کا کنواں خرید کر وقف کیا۔
مسجد نبوی کی توسیع کے لیے زمین عطیہ کی۔
---
خلافتِ عثمانی
حضرت عمرؓ کی شہادت کے بعد آپ کو خلیفہ منتخب کیا گیا۔ آپ کی خلافت تقریباً 12 سال رہی۔
اہم کارنامے:
قرآن کریم کو ایک مصحف میں جمع کروایا اور تمام اسلامی علاقوں میں نسخے بھیجے۔
اسلامی ریاست کو مزید وسعت دی، شمالی افریقہ، آرمینیا اور خراسان تک فتوحات ہوئیں۔
بیت المال کو منظم کیا اور مسلمانوں کی فلاح کے کام کیے۔
---
شہادت
حضرت عثمانؓ پر بعض فتنہ پرست گروہوں نے اعتراضات کیے اور مدینہ میں بغاوت برپا کی۔ آپ نے خون بہانے سے گریز کیا اور فرمایا:
"میں خون بہا کر امتِ محمدیہ کو تقسیم نہیں کرنا چاہتا۔"
24 ذوالحجہ 35 ہجری کو قرآن کریم کی تلاوت کے دوران شہید کر دیے گئے۔
---
حضرت عثمانؓ سے حاصل ہونے والے اسباق
سخاوت اور ایثار کا جذبہ
صبر اور برداشت
دین کے لیے قربانی دینا
حیاء اور پاکیزگی کو اختیار کرنا
---
❓FAQs
سوال: حضرت عثمانؓ کو ذوالنورین کیوں کہا جاتا ہے؟
جواب: کیونکہ آپ نے نبی ﷺ کی دو بیٹیوں سے نکاح کیا۔
سوال: حضرت عثمانؓ کی خلافت کتنے سال رہی؟
جواب: تقریباً 12 سال۔
سوال: حضرت عثمانؓ کا سب سے بڑا کارنامہ کیا ہے؟
جواب: قرآن کریم کو ایک مصحف میں جمع کرنا اور اس کی حفاظت کو یقینی بنانا۔
---
✨ حضرت عثمان غنیؓ کی زندگی ہمیں سخاوت، حیاء اور صبر کا درس دیتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں