Ya Allah hu Ya Razaqu

Ya Allah hu Ya Razaqu
Islamic knowledge in Urdu

پیر، 17 اکتوبر، 2022

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ

 
 

حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کا تعارف اور اسلام کی قبولیت کا واقعہ


حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے والد کا خطاب تھاحضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کاشمارمکہ مکرمہ کے بہادر لوگوں میں ہوتا تھا آپ رضی اللہ تعالی عنہ گھڑ سواری  
نیزہ  باری  اور پہلوانی میں ماہر تھے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کپڑے کے تاجر تھے آپ رضی اللہ تعالی عنہ ان دس صحابہ کرام میں شامل ہیں جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی میں ہی جنت کی بشارت دی تھی آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی جرات اور بہادری کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے مسلمان ہونے کی دعا مانگی اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول فرمائ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے نبوت کے چھٹے سال اسلام قبول کیا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ شروع میں اسلام کے سخت خلاف تھے قبول اسلام سے پہلے لوگوں کو مسلمان ہوتا دیکھ کر آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو  بہت  غصہ آتا ایک دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو (نعودبااللہ ) قتل کرنے کی نیت سے گھر سے نکلے راستے  میں  ایک  شخص نے پوچھا  عمر کہا جا  رہے ہو ؟حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ  نے کہا  میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ( نعوذباللہ) قتل کرنے جارہا ہوں  اس شخص نے کہا پہلے  اپنے  گھر کی خبر لو تمھارے بہن اور بہنوئی  اسلام قبول کر چکے ہیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ یہ سن کر غصے کی حالت میں اپنی بہن کے گھر چلے گئے آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے دیکھا کہ آپ کی بہن اور بہنوئی قرآن کریم کی تلاوت کر رہے ہیں آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھ کر انہوں نے قرآن مجید چھپا لیا آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے بہنوئی کو مارنا شروع کر دیا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی بہن آپ کو  بچانے کے لیے آئیں تو زخمی ہو گیں تبآپکی بہن نے کہا آپ ہمیں جان سے بھی  مار دیں تو بھی ہم اسلام نہیں  چھوڑیں گے آخر تھک کر آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی بہن کو کہا مجھے وہ چیز دکھاؤں جو تم پڑھ رہے تھے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی بہن نے کہا یہ اللہ تعالی کا کلام ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اسے ہاتھ لگانے سے پہلے ضروری ہے کہ آپ غسل کر لیں تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا نے پہلے غسل کیا آور جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے قرآن مجید کی کچھ آیات پڑھیں تو آپ کے دل کی حالت ہی بدل گئی آپ رضی اللہ تعالی عنہ وہاں سے سیدھا  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور اسلام قبول کیا 


 حضرت عمر فاروقؓ: عدل و انصاف کی بے مثال شخصیت


تعارف


حضرت عمر فاروقؓ اسلام کے دوسرے خلیفہ، عشرہ مبشرہ میں شامل اور رسول اللہ ﷺ کے عظیم رفیق تھے۔ آپ کو عدل و انصاف، زہد و تقویٰ اور غیر معمولی حکمرانی کی صلاحیتوں کے باعث دنیا میں ایک مثالی رہنما تسلیم کیا جاتا ہے۔


---

نسب اور ابتدائی زندگی


حضرت عمرؓ کا تعلق قریش کے قبیلہ عدی سے تھا۔ آپؓ کا لقب فاروق تھا، جس کا مطلب ہے "حق و باطل میں فرق کرنے والا"۔ قبولِ اسلام سے پہلے آپ اپنی قوت، بہادری اور زبان کی فصاحت کے لیے مشہور تھے۔


---

قبولِ اسلام


حضرت عمرؓ نے اسلام اس وقت قبول کیا جب مسلمان شدید مشکلات میں تھے۔ قرآن کی تلاوت نے ان کے دل کو بدل دیا۔ حضرت عمرؓ کے اسلام قبول کرنے سے مسلمانوں کے حوصلے بلند ہوئے اور اسلام کو طاقت ملی۔


---

مدنی دور اور خدمات

ہجرت کے بعد حضرت عمرؓ ہمیشہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہے۔ غزوات میں شریک ہوئے اور ہر موقع پر بہادری کا مظاہرہ کیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
"شیطان عمر کو دیکھ کر راستہ بدل لیتا ہے۔"


---

خلافتِ فاروقی کی خصوصیات


حضرت عمرؓ کو حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بعد خلیفہ مقرر کیا گیا۔ ان کی خلافت میں اسلام کا دائرہ ایران، شام، مصر اور عراق تک پھیل گیا۔

اہم خصوصیات:


عدل و انصاف کا مثالی نظام


بیت المال کی تنظیم


پولیس، ڈاک اور قاضی کا نظام


نئے شہر اور صوبوں کا قیام




---

نظامِ عدل


حضرت عمرؓ کا عدل مشہور ہے۔ ایک مرتبہ ایک قبطی نے ان کے گورنر کے بیٹے کے خلاف شکایت کی۔ حضرت عمرؓ نے قبطی کو حق دلایا اور فرمایا:
"تم نے کب سے لوگوں کو غلام بنا لیا جبکہ ان کی ماؤں نے انہیں آزاد جنا تھا؟"


---

شہادت


24 ہجری میں ایک مجوسی غلام ابو لؤلؤ فیروز نے مسجد میں نماز کے دوران حملہ کیا۔ چند دن کے بعد آپ شہید ہو گئے۔ آپ کو حضرت ابوبکر صدیقؓ کے پہلو میں نبی ﷺ کے روضہ مبارک میں دفن کیا گیا۔


---

حضرت عمرؓ سے حاصل ہونے والے اسباق


عدل و انصاف قائم رکھنا

حکمرانی میں مساوات

دنیاوی عیش سے بے نیازی

خدمتِ خلق کو ترجیح دینا



---

❓FAQs

سوال: حضرت عمرؓ کو فاروق کیوں کہا جاتا ہے؟

جواب: آپ کو یہ لقب اس لیے دیا گیا کہ آپ حق اور باطل میں واضح فرق کرتے تھے۔

سوال: حضرت عمرؓ کی خلافت کتنے سال رہی؟

جواب: آپ کی خلافت تقریباً 10 سال (13 ہجری تا 23 ہجری) رہی۔

سوال: حضرت عمرؓ کی سب سے بڑی خوبی کیا تھی؟

جواب: عدل و انصاف، شجاعت اور اسلامی حکومت کے مضبوط نظام کی بنیاد ڈالنا۔


---

✨ حضرت عمر فاروقؓ کی زندگی آج بھی حکمرانوں اور عوام کے لیے ایک مشعلِ راہ ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح

  یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...