Ya Allah hu Ya Razaqu

Ya Allah hu Ya Razaqu
Islamic knowledge in Urdu

اتوار، 18 جون، 2023

حضرت سلیمان علیہ السلام جنھوں نے انسانوں کے ساتھ ساتھ تمام مخلوقات پر حکومت کی


 
حضرت سلیمان علیہ السلام کی زندگی، معجزات، حکمت اور عدل پر تفصیلی بلاگ۔ قرآن کے مطابق ان کی تعلیمات آج بھی انسانیت کے لیے روشنی کا مینار ہیں۔



حضرت سلیمان علیہ السلام: حکمت، دولت اور عدل کی روشن مثال


حضرت سلیمان علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی اور حضرت داؤد علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ قرآن مجید میں انہیں ایک عظیم بادشاہ، صاحب علم، اور انصاف پسند حاکم کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیاوی بادشاہت کے ساتھ ساتھ غیر معمولی معجزات اور علم عطا فرمایا۔


---

حضرت سلیمان علیہ السلام کی ولادت اور خاندانی پس منظر


حضرت سلیمان علیہ السلام، حضرت داؤد علیہ السلام کے بیٹے اور جانشین تھے۔ ان کا تعلق بنی اسرائیل سے تھا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بچپن ہی سے حکمت، ذہانت اور فہم عطا کیا۔

قرآن میں آتا ہے:
"اور داؤد اور سلیمان کو (یاد کرو) جب وہ کھیتی کے بارے میں فیصلہ کر رہے تھے... ہم نے سلیمان کو صحیح سمجھ عطا کی، اور ہم نے ہر ایک کو حکمت اور علم دیا۔"
(سورہ انبیاء: 78-79)


---

حضرت سلیمان علیہ السلام کو عطا ہونے والے معجزات


اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو کئی منفرد معجزات اور صلاحیتیں عطا فرمائیں:


1. جانوروں کی زبان سمجھنے کی قدرت


حضرت سلیمان علیہ السلام جانوروں اور پرندوں کی زبان سمجھتے تھے۔ ہُدہُد، چیونٹی اور دیگر پرندوں سے ان کا مکالمہ قرآن میں موجود ہے۔

"اور سلیمان داؤد کا وارث ہوا اور کہا: اے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہمیں ہر چیز عطا کی گئی ہے، یہ تو کھلا ہوا فضل ہے۔"
(سورہ نمل: 16)

2. جنات پر حکومت


اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو جنات پر بھی قابو عطا فرمایا تھا۔ وہ ان سے سخت کام کرواتے، عمارتیں، قلعے اور دیگر چیزیں تعمیر کراتے تھے۔

3. ہوا پر اختیار


ہوا کو ان کے لیے مسخر کیا گیا تھا۔ وہ اپنی فوج کے ساتھ دور دراز کے علاقوں تک بہت جلد پہنچ جاتے تھے۔

4. معدنیات اور قدرتی وسائل پر قابو


قرآن میں ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے تانبہ پگھلا دیا تاکہ وہ اس سے عمارتیں اور آلات تیار کر سکیں۔


---

حضرت سلیمان علیہ السلام کا مشہور واقعہ: ملکہ بلقیس کے ساتھ مکالمہ


قرآن میں سورہ نمل میں حضرت سلیمان علیہ السلام اور سبا کی ملکہ بلقیس کا واقعہ تفصیل سے بیان ہوا ہے۔

حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہُدہُد کے ذریعے ملکہ سبا کی قوم کی بت پرستی کے بارے میں خبر حاصل کی۔

انہوں نے ملکہ کو اسلام کی دعوت دی اور اپنے رب کی عبادت کی طرف بلایا۔

ملکہ سلیمان علیہ السلام کے علم، طاقت اور معجزات کو دیکھ کر ایمان لے آئیں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت قبول کر لی۔



---

حضرت سلیمان علیہ السلام کی صفات


حضرت سلیمان علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے درج ذیل عظیم صفات سے نوازا:

حکمت و دانش

عدل و انصاف

عاجزی اور شکر گزاری

اللہ کی یاد اور عبادت میں مشغول رہنا



---

حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات


حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات بھی ایک معجزہ تھی۔ وہ اپنے عصا پر ٹیک لگائے کھڑے تھے اور جنات ان کے حکم پر کام کرتے رہے، یہاں تک کہ دیمک نے عصا کو کھا ڈالا اور ان کا جسم گر پڑا۔ تب جنات کو معلوم ہوا کہ وہ فوت ہو چکے ہیں۔

"پھر جب ہم نے اس پر موت کا حکم دیا تو ان کی موت کو ان پر کسی نے نہ جتلایا مگر زمین کی دیمک، جو ان کا عصا کھا رہی تھی..."
(سورہ سبا: 14)


---

حضرت سلیمان علیہ السلام کی تعلیمات اور آج کی دنیا


حضرت سلیمان علیہ السلام کی زندگی سے ہمیں یہ اسباق ملتے ہیں:

طاقت اور دولت اللہ کی نعمت ہے، اس پر غرور نہیں بلکہ شکر واجب ہے۔

انصاف حکومت کی اصل بنیاد ہے۔

علم اور حکمت دولت سے بڑھ کر ہیں۔

اللہ پر ایمان اور عبادت ہر نعمت کی حفاظت ہے۔



---

سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: حضرت سلیمان علیہ السلام کے والد کا نام کیا تھا؟

جواب: حضرت داؤد علیہ السلام۔

سوال 2: حضرت سلیمان علیہ السلام کو کون سے معجزات عطا ہوئے تھے؟

جواب: جنات پر حکومت، ہوا پر قابو، جانوروں کی زبان سمجھنا، معدنیات پر اختیار۔

سوال 3: ملکہ سبا نے اسلام کیوں قبول کیا؟

جواب: حضرت سلیمان علیہ السلام کے معجزات، حکمت اور اللہ کی دعوت دیکھ کر۔

سوال 4: حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کیسے ہوئی؟

جواب: وہ عصا پر ٹیک لگائے کھڑے تھے، دیمک نے عصا کھا لیا اور ان کی وفات ظاہر ہوئی۔


---

نتیجہ


حضرت سلیمان علیہ السلام کی زندگی حکمت، دولت، عدل اور شکر گزاری کی مثال ہے۔ ان کے معجزات اور تعلیمات آج بھی انسانیت کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہیں۔ ایک کامیاب معاشرے کے لیے انصاف، علم اور اللہ کی اطاعت لازمی ہے۔


حضرت سلیمان علیہ السلام، حضرت داؤد کے بیٹے، قرآن میں سلیمان، جنات پر حکومت، ملکہ بلقیس اور سلیمان، ہوا پر اختیار، اسلامی حکمران



منگل، 14 فروری، 2023

حضرت اسماعیل علیہ السلام اورخانہ کعبہ کی تعمیر

 


   

حضرت اسماعیل علیہ السلام: صبر، قربانی اور اطاعتِ الٰہی کی عظیم مثال


حضرت اسماعیل علیہ السلام، اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ انبیاء میں سے ایک ہیں۔ وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بڑے بیٹے اور حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا کے لختِ جگر تھے۔ قرآن کریم میں ان کا ذکر کئی مقامات پر آیا ہے، جہاں انہیں صادق الوعد، نبی اور رسول کہا گیا ہے۔ ان کی زندگی اطاعت، صبر، قربانی اور والدین کی فرمانبرداری کا عملی نمونہ ہے۔



---


حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ولادت اور بچپن


حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ولادت شام کے علاقے میں ہوئی۔ حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا اور ننھے اسماعیل کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت ابراہیم علیہ السلام مکہ کی بے آب و گیاہ وادی میں چھوڑ آئے۔ وہاں نہ کھانے کو کچھ تھا اور نہ پانی کا نام و نشان۔ لیکن حضرت ہاجرہ نے اللہ پر کامل بھروسہ کیا اور یہی ایمان زم زم کے چشمے کی صورت میں قیامت تک کے لیے برکت کا ذریعہ بنا۔



---


حضرت اسماعیل علیہ السلام اور قربانی کا واقعہ


حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے کو اللہ کی راہ میں قربان کر رہے ہیں۔ یہ خواب دراصل اللہ کا حکم تھا۔


جب انہوں نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو یہ بات بتائی تو بیٹے نے فرمایا:


"اے ابا جان! آپ کو جو حکم دیا گیا ہے اسے کیجیے، ان شاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔"

(سورہ الصافات: 102)


یہ سن کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو اللہ کے حکم کے مطابق ذبح کے لیے لٹا دیا، لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل کو محفوظ رکھا اور ایک عظیم قربانی (دنبہ) ان کی جگہ اتاری۔ یہی واقعہ قربانی کی سنت کی بنیاد ہے جو آج تک مسلمان عیدالاضحیٰ پر ادا کرتے ہیں۔



---


حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نبوت


اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو بھی اپنی رسالت کے لیے منتخب فرمایا۔ وہ عرب کے قبائل میں اللہ کی توحید، نماز اور قربانی کا پیغام دیتے رہے۔ قرآن کریم میں ان کی صفات بیان کی گئی ہیں:


صادق الوعد (سچے وعدے والے)


نبی اور رسول


نماز اور زکوٰۃ کی تاکید کرنے والے




---


مکہ کی تعمیر اور کعبہ کی بنیاد


حضرت اسماعیل علیہ السلام کا سب سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ انہوں نے اپنے والد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ مل کر خانۂ کعبہ کی تعمیر کی۔ قرآن کریم میں ہے:


"اور جب ابراہیم اور اسماعیل خانہ کعبہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے تو دعا کی: اے ہمارے رب! ہماری طرف سے قبول فرما۔"

(سورہ بقرہ: 127)


یہی کعبہ آج دنیا بھر کے مسلمانوں کا مرکز اور قبلہ ہے۔



---


حضرت اسماعیل علیہ السلام کی سنت اور آج کے مسلمان


حضرت اسماعیل علیہ السلام کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ:


اللہ کی اطاعت سب سے بڑی کامیابی ہے۔


والدین کی فرمانبرداری ایمان کا حصہ ہے۔


قربانی صرف جانور ذبح کرنے کا نام نہیں بلکہ اپنی خواہشات کو اللہ کی رضا کے لیے قربان کرنا ہے۔


صبر اور شکر مؤمن کی اصل پہچان ہے۔




---


سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ماں کا نام کیا تھا؟

جواب: حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا۔


سوال 2: حضرت اسماعیل علیہ السلام کہاں پیدا ہوئے؟

جواب: وہ شام کے علاقے میں پیدا ہوئے لیکن اللہ کے حکم سے مکہ میں رہائش پذیر ہوئے۔


سوال 3: حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کیوں یادگار ہے؟

جواب: کیونکہ انہوں نے اللہ کے حکم کے آگے سر جھکا دیا اور صبر و اطاعت کی سب سے بڑی مثال قائم کی۔


سوال 4: حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کس عبادت پر خاص زور دیا؟

جواب: نماز اور زکوٰۃ۔



---


نتیجہ


حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پوری زندگی ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ ایمان، صبر، قربانی اور اطاعتِ الٰہی ہی نجات کا ذریعہ ہیں۔ وہ نہ صرف ا

نبیاء میں ایک عظیم شخصیت ہیں بلکہ ان کی قربانی آج بھی ہر مسلمان کے ایمان کو تازہ کرتی ہے۔



حضرت اسماعیل علیہ السلام، قربانی کا واقعہ، کعبہ کی تعمیر، زم زم، تعلیماتِ انبیاء، اطاعتِ الٰہی


پیر، 9 جنوری، 2023

حضرت ابراھیم علیہ السلام

 

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی، توحید کی دعوت، نمرود کے ساتھ مناظرہ، قربانی کا امتحان اور خانہ کعبہ کی تعمیر پر تفصیلی بلاگ۔







حضرت ابراہیم علیہ السلام | خلیل اللہ اور دینِ حنیف کے علمبردار


حضرت ابراہیم علیہ السلام کو قرآن و سنت میں "خلیل اللہ" یعنی اللہ کے دوست کے لقب سے یاد کیا گیا ہے۔ آپ کی زندگی توحید، قربانی، صبر اور اللہ کی رضا کے لیے مکمل سپردگی کی روشن مثال ہے۔


---

حضرت ابراہیم علیہ السلام کا تعارف


آپ کا نسب حضرت نوح علیہ السلام تک پہنچتا ہے۔

آپ عراق کے شہر "بابل" میں پیدا ہوئے۔

آپ کا لقب "ابوالانبیاء" ہے، کیونکہ آپ کی نسل سے کئی انبیاء آئے جن میں حضرت اسحاق، حضرت یعقوب، حضرت یوسف، حضرت موسیٰ، حضرت عیسیٰ اور حضرت محمد ﷺ شامل ہیں۔



---

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی توحید کی دعوت


قومِ ابراہیم بت پرستی اور ستاروں کی پوجا میں مبتلا تھی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انہیں اللہ کی وحدانیت کی طرف بلایا۔
قرآن میں آپ کی دعوت کے الفاظ یوں آئے ہیں:
"اور جب ابراہیم نے اپنی قوم سے کہا: اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو، یہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔"
(سورۃ العنكبوت: 16)


---

بتوں کو توڑنے کا واقعہ 


حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم کو سمجھانے کے لیے ان کے بتوں کو توڑ ڈالا اور سب سے بڑے بت کو باقی چھوڑ دیا۔ جب لوگوں نے پوچھا تو آپ نے کہا:
"بلکہ اس بڑے نے یہ کیا ہوگا، ان سے پوچھ لو اگر یہ بول سکتے ہیں۔"
(سورۃ الأنبیاء: 63)
اس واقعے سے ظاہر ہوا کہ بت بے جان ہیں اور کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتے۔


---

نمرود کے ساتھ مناظرہ


حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مناظرہ بادشاہ نمرود کے ساتھ ہوا۔ جب ابراہیم علیہ السلام نے کہا کہ میرا رب زندگی اور موت دیتا ہے تو نمرود نے دو آدمی پیش کیے، ایک کو قتل کیا اور ایک کو چھوڑ دیا۔
پھر ابراہیم علیہ السلام نے کہا:
"میرا رب سورج کو مشرق سے نکالتا ہے، اگر تو سچا ہے تو اسے مغرب سے نکال۔"
(سورۃ البقرۃ: 258)
نمرود لاجواب ہو گیا۔


---

آگ میں ڈالے جانے کا واقعہ


نمرود نے ابراہیم علیہ السلام کو جلانے کے لیے بڑی آگ جلائی اور انہیں منجنیق سے اس میں ڈالا۔ مگر اللہ تعالیٰ نے آگ کو حکم دیا:
"اے آگ! ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا۔"
(سورۃ الأنبیاء: 69)
یوں اللہ نے اپنے نبی کو محفوظ رکھا۔


---

ہجرت اور دعوت


ابراہیم علیہ السلام نے بابل سے ہجرت کی اور شام، فلسطین اور مکہ میں اللہ کی توحید کی دعوت دی۔


---

حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہما السلام کی بشارت


اللہ نے ابراہیم علیہ السلام کو بڑھاپے میں دو نیک بیٹوں کی بشارت دی:

حضرت اسماعیل علیہ السلام (مکہ میں پیدا ہوئے)

حضرت اسحاق علیہ السلام (فلسطین میں پیدا ہوئے)



---

قربانی کا عظیم امتحان


اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں اپنے بیٹے اسماعیل کو قربان کرنے کا حکم دیا۔ دونوں نے اطاعت کا ثبوت دیا مگر اللہ نے اسماعیل علیہ السلام کی جگہ ایک دنبہ بھیج دیا۔
یہ واقعہ قربانی کی سنت کی بنیاد بنا۔
(سورۃ الصافات: 102-107)


---

خانہ کعبہ کی تعمیر


حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام نے اللہ کے حکم سے خانہ کعبہ تعمیر کیا۔ اسی موقع پر ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی:
"اے ہمارے رب! ہم دونوں کو اپنا فرمانبردار بنا، اور ہماری اولاد میں سے ایک امت مسلمہ پیدا فرما۔"
(سورۃ البقرۃ: 128)


---

حضرت ابراہیم علیہ السلام سے حاصل ہونے والے اسباق


1. توحید پر ثابت قدمی – ابراہیم علیہ السلام نے تنہا ہو کر بھی شرک کا مقابلہ کیا۔


2. قربانی اور اطاعت – اپنی اولاد کی قربانی کے لیے تیار ہو گئے۔


3. ہجرت کی سنت – دین کے لیے وطن اور سہولتیں چھوڑ دیں۔


4. دعا اور توکل – ہر موقع پر اللہ سے دعا کی اور توکل کیا۔


5. خانہ کعبہ کی تعمیر – اللہ کی عبادت کے مرکز کو زندہ کیا۔




---

سوالات و جوابات (FAQ)


حضرت ابراہیم علیہ السلام کہاں پیدا ہوئے تھے؟


آپ عراق کے شہر بابل میں پیدا ہوئے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کس لقب سے یاد کیا جاتا ہے؟


آپ کو "خلیل اللہ" (اللہ کے دوست) اور "ابوالانبیاء" (انبیاء کے باپ) کہا جاتا ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کس بادشاہ نے آگ میں ڈالا؟


بادشاہ نمرود نے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے کون تھے؟


حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا کیا سبق ہے؟


یہ کہ اللہ کے حکم کے سامنے سب کچھ قربان کرنا چاہیے۔


---

نتیجہ 


حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی توحید، صبر، قربانی اور اطاعت الٰہی کی عظیم مثال ہے۔ آج کے مسلمان کے لیے سب سے بڑا سبق یہی ہے کہ وہ ہر حال میں اللہ کی رضا کو ترجیح دے اور دین اسلام پر ثابت قدم رہے۔


حضرت ابراہیم علیہ السلام، خلیل اللہ، قربانی، نمرود، خانہ کعبہ، انبیاء کرام

بدھ، 4 جنوری، 2023

حضرت موسی علیہ السلام اور عظیم معجزات


"حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی، فرعون کے ساتھ مقابلہ، معجزات اور بنی اسرائیل کی رہنمائی کی مکمل تفصیل۔ ان کی حیات سے حاصل ہونے والے سبق جانیں۔"





---

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حیاتِ مبارکہ


حضرت موسیٰ علیہ السلام کا شمار اللہ کے جلیل القدر رسولوں اور انبیاء کرام میں ہوتا ہے۔ آپ کو کلیم اللہ کا لقب عطا ہوا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے براہِ راست کلام فرمایا۔ آپ بنی اسرائیل کی ہدایت اور فرعون جیسے جابر بادشاہ کے مقابلے کے لیے مبعوث کیے گئے۔ آپ کی زندگی صبر، قربانی اور جہدِ مسلسل کی روشن مثال ہے۔


---

پیدائش اور ابتدائی حالات


حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ولادت مصر میں اس وقت ہوئی جب فرعون بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کرواتا تھا۔ آپ کی والدہ نے وحی کے مطابق آپ کو ایک صندوق میں ڈال کر دریا نیل میں چھوڑ دیا، جسے فرعون کے محل میں لے جایا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ دشمن ہی آپ کی پرورش کرے۔


---

نبوت کا آغاز


جوانی کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نبوت عطا ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو طورِ سینا پر اپنے خصوصی پیغام کے ساتھ مبعوث کیا۔ آپ کو عصا اور یدِ بیضا جیسے معجزات عطا کیے گئے تاکہ فرعون کے سامنے حق کا پیغام واضح طور پر پیش کریں۔


---

فرعون کے ساتھ مقابلہ


حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو اللہ کی وحدانیت کی دعوت دی، لیکن اس نے تکبر کیا اور اپنی خدائی کا دعویٰ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو جادوگروں کے مقابلے میں کامیاب کیا، اور فرعون کی سلطنت کے جھوٹے غرور کو توڑ دیا۔ آخر کار، جب فرعون نے ایمان نہ لایا تو وہ اور اس کا لشکر دریائے نیل میں غرق کر دیا گیا۔


---

بنی اسرائیل کی رہنمائی


فرعون کی ہلاکت کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کی راہنمائی کی۔ آپ نے انہیں اللہ کے دین کی طرف بلایا اور شریعتِ الٰہی سکھائی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ پر توریت نازل فرمائی جو بنی اسرائیل کے لیے ہدایت اور قانون کی کتاب تھی۔


---

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزات


عصا کا اژدھا بن جانا

ہاتھ کا روشن ہونا (یدِ بیضا)

دریا کا پھٹ جانا اور بنی اسرائیل کا محفوظ راستے سے گزرنا

بارہ چشموں کا پھوٹنا

بادلوں کا سایہ کرنا اور من و سلویٰ کا نزول


یہ سب معجزات اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے تھے جو بنی اسرائیل کے سامنے ظاہر کیے گئے۔


---

وفات


حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پوری زندگی اپنی قوم کی ہدایت میں صرف کی۔ آپ کی وفات کا ذکر احادیث میں آتا ہے کہ آپ مقدس سرزمین کے قریب دنیا سے رخصت ہوئے۔ آپ کی زندگی ایمان، صبر اور جدوجہد کا عظیم درس دیتی ہے۔


---

حضرت موسیٰ علیہ السلام سے حاصل ہونے والے اسباق


1. مشکل حالات میں صبر اور استقامت اختیار کرنا۔


2. حق کی دعوت دینے میں حکمت اور حوصلہ ضروری ہے۔


3. اللہ پر بھروسہ سب سے بڑی طاقت ہے۔


4. باطل کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہو، حق ہمیشہ غالب آتا ہے۔


5. قیادت اور قوم کی اصلاح کے لیے قربانی دینا ناگزیر ہے۔




---

سوالات و جوابات (FAQ)


سوال: حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کلیم اللہ کیوں کہا جاتا ہے؟

جواب: کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے براہِ راست کلام فرمایا تھا۔

سوال: حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کون سی کتاب دی گئی؟

جواب: توریت، جو بنی اسرائیل کے لیے ہدایت اور قانون کی کتاب تھی۔

سوال: فرعون کا انجام کیا ہوا؟

جواب: اس نے ایمان نہ لایا اور اپنی خدائی پر اصرار کیا، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اسے دریائے نیل میں غرق کر دیا۔

سوال: حضرت موسیٰ علیہ السلام کا سب سے بڑا معجزہ کون سا تھا؟

جواب: دریا کا پھٹ جانا اور بنی اسرائیل کے لیے راستہ بن جانا۔


---

✨ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حیات مبارکہ انسان کو یہ پیغام دیتی ہے کہ اللہ پر ایمان اور صبر سے بڑی سے بڑی طاقت کو شکست دی جا سکتی ہے۔


حضرت موسیٰ علیہ السلام

حضرت موسیٰ کا قصہ

حضرت موسیٰ اور فرعون

حضرت موسیٰ کے معجزات

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نبوت

کلیم اللہ حضرت موسیٰ

بنی اسرائیل کی رہنمائی

حضرت موسیٰ کا واقعہ

اتوار، 1 جنوری، 2023

حضرت عیسی علیہ السلام جن پر انجیل نازل ہوئی



حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سیرت، معجزات اور نزولِ ثانی | اسلامی بلاگ


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی، پیدائش کا معجزہ، ان کے عظیم معجزات، دعوتِ توحید، بنی اسرائیل کی مخالفت اور قیامت سے پہلے دوبارہ نزول کی تفصیل۔ اسلامی تاریخ سے سبق حاصل کریں۔







تعارف


حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبروں میں سے ہیں جنہیں روح اللہ اور کلمۃ اللہ بھی کہا جاتا ہے۔ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کی ہدایت کے لیے مبعوث کیے گئے اور اللہ نے آپ کو بے شمار معجزات عطا فرمائے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی صبر، ایثار اور اللہ پر کامل توکل کی ایک روشن مثال ہے۔


---

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ایک عظیم معجزہ تھی۔ آپ کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام نہایت پاکیزہ اور نیک خاتون تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم علیہا السلام کو بغیر شوہر کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ماں بنایا تاکہ یہ دنیا کے لیے اللہ کی قدرت کی ایک نشانی ہو۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"اللہ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال آدم کی سی ہے، جسے اس نے مٹی سے پیدا کیا، پھر فرمایا ہو جا اور وہ ہو گیا۔"
(سورہ آل عمران: 59)


---

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ نے ایسے معجزات عطا فرمائے جو انسانوں کی عقل کو حیران کر دیتے تھے، تاکہ بنی اسرائیل اللہ کی وحدانیت کو پہچانیں۔ ان میں سے چند معجزات یہ ہیں:

بچپن میں گہوارے سے بات کرنا۔

مٹی کے پرندے کو اللہ کے حکم سے زندہ کر دینا۔

مادرزاد اندھے اور کوڑھی کو شفا دینا۔

مردوں کو اللہ کے حکم سے زندہ کرنا۔

آسمان سے دسترخوان (مائدہ) نازل ہونا۔



---

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعوت


حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو اللہ کی توحید کی طرف بلایا اور تورات کی تصدیق کی۔ آپ نے شریعت کو آسان کرنے اور رحمت کے پیغام کو عام کرنے کے لیے تبلیغ کی۔ آپ نے فرمایا:

"اور میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نشانی لے کر آیا ہوں، سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔"
(سورہ آل عمران: 50)


---

بنی اسرائیل کی مخالفت


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعوت کو قبول کرنے کے بجائے بنی اسرائیل کے اکثر لوگ آپ کی مخالفت پر اتر آئے۔ انہوں نے سازشیں کیں تاکہ آپ کو قتل کر سکیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے آپ کو آسمان پر اٹھا لیا۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے:
"اور انہوں نے انہیں قتل نہ کیا اور نہ سولی دی بلکہ ان پر معاملہ مشتبہ کر دیا گیا۔"
(سورہ نساء: 157)


---

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دوبارہ نزول


اسلامی عقیدے کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت سے پہلے دوبارہ زمین پر نازل ہوں گے۔ آپ کا نزول دمشق کے مشرقی حصے میں ہوگا، جہاں آپ دجال کو قتل کریں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"ابنِ مریم تمہارے درمیان نازل ہوں گے، انصاف کے ساتھ فیصلے کریں گے اور صلیب کو توڑ دیں گے۔"
(صحیح بخاری)


---

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات سے سبق


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی ہمیں کئی سبق دیتی ہے، مثلاً:

اللہ پر کامل ایمان اور توکل رکھنا۔

مشکلات اور آزمائشوں میں صبر کرنا۔

عاجزی اور سادگی کو اپنانا۔

انسانیت کی بھلائی کے لیے قربانی دینا۔



---

نتیجہ


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات ایک ایسی روشنی ہے جو ہمیں اللہ کی بندگی، صبر، ایثار اور انسانیت کی خدمت کا درس دیتی ہے۔ ان کی دعوت صرف بنی اسرائیل کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہے، اور ان کا دوبارہ نزول قیامت کے قریب ایک بڑی نشانی ہوگا۔


حضرت عیسیٰ علیہ السلام

حضرت عیسیٰ کے معجزات

حضرت عیسیٰ کی سیرت

حضرت عیسیٰ کا دوبارہ نزول

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا واقعہ

اسلامی تاریخ کے انبیاء


❓ سوالات و جوابات: حضرت عیسیٰ علیہ السلام


سوال 1: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کس طرح ہوئی؟


جواب: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش بغیر باپ کے ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم علیہا السلام کو اپنی قدرت سے بیٹا عطا کیا، اور فرمایا: "ہمارا حکم یہی ہے کہ جب ہم کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تو اس سے کہتے ہیں ہو جا، اور وہ ہو جاتی ہے۔" (سورۃ آل عمران: 47)


---

سوال 2: حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بچپن میں کونسا معجزہ دکھایا؟


جواب: حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جھولے میں لیٹ کر بات کی اور اپنی والدہ کی پاکیزگی کو بیان کیا۔ یہ ان کا پہلا معجزہ تھا۔ (سورۃ مریم: 30)


---

سوال 3: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے کون کون سے معجزے عطا کیے؟


جواب:

1. اندھوں کو بینا کرنا۔


2. کوڑھیوں کو شفا دینا۔


3. مردوں کو اللہ کے حکم سے زندہ کرنا۔


4. مٹی کے پرندے بنا کر اللہ کے حکم سے زندہ اڑا دینا۔


5. غیب کی خبریں دینا۔
(سورۃ آل عمران: 49)




---

سوال 4: کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کر دیا گیا تھا؟


جواب: نہیں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل یا سولی نہیں دی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "نہ انہوں نے اسے قتل کیا اور نہ سولی پر چڑھایا بلکہ ان پر شبہ ڈال دیا گیا۔" (سورۃ النساء: 157)


---

سوال 5: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہاں ہیں؟


جواب: اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمان پر اٹھا لیا اور وہ قربِ قیامت دوبارہ زمین پر نازل ہوں گے۔ (سورۃ النساء: 158)


---

سوال 6: قربِ قیامت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کیا کردار ہوگا؟


جواب: قربِ قیامت حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ دنیا میں آئیں گے، دجال کو قتل کریں گے، صلیب کو توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور دنیا میں عدل و انصاف قائم کریں گے۔


---

سوال 7: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ کا نام کیا ہے؟


جواب: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ کا نام حضرت مریم علیہا السلام ہے، جو نہایت پاکیزہ اور اللہ کی برگزیدہ بندی تھیں۔


---

سوال 8: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کن القاب سے یاد کیا جاتا ہے؟


جواب: قرآن و حدیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو "روح اللہ"، "کلمۃ اللہ" اور "مسیح" کے القاب سے یاد کیا گیا ہے۔


---

پیر، 19 دسمبر، 2022

حضرت داؤد علیہ السلام نبوت اور بادشاہت ایک ساتھ ملنا



حضرت داؤد علیہ السلام پر تفصیلی بلاگ: جالوت پر فتح، زبور، عبادت، انصاف اور ان کی حکومت۔ ان کی زندگی آج بھی انسانیت کے لیے رہنمائی ہے۔


 ---


حضرت داؤد علیہ السلام: اللہ کے نبی، عادل بادشاہ اور زبور کے حامل


حضرت داؤد علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی اور عظیم بادشاہ تھے۔ آپ کو اللہ نے نہ صرف نبوت عطا فرمائی بلکہ ایک مضبوط و انصاف پسند حکمران بھی بنایا۔ قرآن و حدیث میں حضرت داؤد علیہ السلام کی شخصیت کو عبادت، شکر گزاری، انصاف اور بہادری کی روشن مثال کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔


---

حضرت داؤد علیہ السلام کا پس منظر اور ابتدائی زندگی


حضرت داؤد علیہ السلام کا تعلق بنی اسرائیل کے قبیلہ "یہوداہ" سے تھا۔ آپ کے والد کا نام "یسیٰ" تھا۔ حضرت داؤد علیہ السلام کا ذکر قرآن مجید میں کئی مقامات پر آیا ہے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے عظیم مقام عطا فرمایا اور آپ کے ذریعے بنی اسرائیل کو دشمنوں پر غلبہ عطا کیا۔


---

جالوت کے ساتھ جنگ اور فتح


حضرت داؤد علیہ السلام کی سب سے مشہور ابتدائی جدوجہد جالوت کے خلاف جنگ ہے۔

بنی اسرائیل جالوت کی فوج سے ڈر گئے تھے۔

حضرت داؤد علیہ السلام نوجوان تھے لیکن انہوں نے اللہ پر بھروسہ کر کے جالوت کو غلیل (گوپھن) کے پتھر سے مار گرایا۔

اللہ نے اس کے بعد انہیں عزت، مقام اور بادشاہت عطا کی۔


قرآن میں ذکر ہے:
"پس داؤد نے جالوت کو قتل کیا اور اللہ نے اسے بادشاہت اور حکمت عطا کی اور جس علم کا چاہا سکھایا۔"
(سورہ بقرہ: 251)


---

حضرت داؤد علیہ السلام کو عطا کیے گئے معجزات


اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کو کئی عظیم معجزات عطا کیے:


1. زبور کی کتاب


حضرت داؤد علیہ السلام کو "زبور" دی گئی جو ذکر و دعا اور اللہ کی حمد و ثنا پر مشتمل تھی۔

2. خوش الحانی اور ذکرِ الٰہی


اللہ تعالیٰ نے آپ کو نہایت خوبصورت آواز عطا کی۔ جب آپ اللہ کی حمد و ثنا کرتے تو پرندے اور پہاڑ بھی تسبیح میں شامل ہو جاتے۔

3. لوہے کو نرم کرنے کی صلاحیت


قرآن کے مطابق اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کے لیے لوہا نرم کر دیا تھا تاکہ وہ زرہیں اور اسلحہ بنا سکیں۔

4. انصاف کرنے کی صلاحیت


آپ کو اللہ تعالیٰ نے عدل و انصاف کی قوت عطا فرمائی تھی۔ آپ کے فیصلے حکمت اور انصاف پر مبنی ہوتے تھے۔


---

حضرت داؤد علیہ السلام کی عبادت اور ریاضت


آپ دن کو روزہ رکھتے اور رات کو تہجد پڑھتے۔

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
"سب سے بہترین روزہ داؤد کا روزہ ہے کہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔"
(بخاری و مسلم)

آپ عبادت اور زہد میں امت کے لیے بہترین نمونہ تھے۔



---

حضرت داؤد علیہ السلام کی حکومت اور انصاف


حضرت داؤد علیہ السلام ایک مثالی حکمران تھے۔ ان کی حکومت میں عدل و انصاف قائم تھا۔

آپ کے فیصلے قرآن میں بیان کیے گئے ہیں، جن سے ان کی حکمت و بصیرت ظاہر ہوتی ہے۔

بنی اسرائیل ان کے دور میں امن و سکون کی زندگی گزارتے تھے۔



---

حضرت داؤد علیہ السلام کی وفات


حضرت داؤد علیہ السلام کی وفات تقریباً 70 سال کی عمر میں ہوئی۔ آپ کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت اور نبوت عطا کی۔


---

حضرت داؤد علیہ السلام کی زندگی سے اسباق


اللہ پر توکل انسان کو بڑے دشمن پر بھی غالب کر دیتا ہے۔

عدل و انصاف حکومت کی اصل بنیاد ہے۔

عبادت اور دنیاوی ذمہ داریوں کو ساتھ لے کر چلنا بہترین زندگی ہے۔

اللہ کی نعمتوں پر شکر ادا کرنا ایمان کا تقاضا ہے۔



---

سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: حضرت داؤد علیہ السلام کو کون سی آسمانی کتاب دی گئی؟

جواب: زبور۔

سوال 2: حضرت داؤد علیہ السلام نے جالوت کو کس طرح شکست دی؟

جواب: ایک پتھر سے مار کر۔

سوال 3: حضرت داؤد علیہ السلام کی سب سے مشہور عبادت کون سی تھی؟

جواب: ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن چھوڑنا (داؤدی روزہ)۔

سوال 4: حضرت داؤد علیہ السلام کے بعد ان کا جانشین کون تھا؟

جواب: ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام۔


---

نتیجہ


حضرت داؤد علیہ السلام کی زندگی بہادری، عبادت، انصاف اور حکمت کا حسین امتزاج ہے۔ وہ ایک نبی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مثالی بادشاہ بھی تھے۔ ان کی زندگی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ایمان، عبادت اور عدل ہی ایک کامیاب زندگی اور معاشرے کی بنیاد ہیں۔


حضرت داؤد علیہ السلام، حضرت داؤد کے معجزات، زبور کی کتاب، داؤد کا روزہ، جالوت اور داؤد، قرآن میں داؤد علیہ السلام


جمعرات، 15 دسمبر، 2022

حضرت نوح علیہ السلام کا دور مبارک

 




حضرت نوح علیہ السلام کی زندگی، 950 سال کی دعوت، قوم کا انکار، کشتی نوح، طوفان اور اسباق پر تفصیلی بلاگ۔ سوالات و جوابات کے ساتھ پڑھیں۔



حضرت نوح علیہ السلام کی سیرت: ایک تعارف


حضرت نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر نبی تھے جنہیں "اولوالعزم انبیاء" میں شامل کیا جاتا ہے۔ آپ کی بعثت ایک ایسی قوم کی طرف ہوئی جو شرک، بت پرستی اور اخلاقی بگاڑ میں مبتلا تھی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو اپنی قوم کو توحید اور اللہ کی عبادت کی دعوت دینے کے لیے بھیجا۔


---

حضرت نوح علیہ السلام کی دعوت


حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ۹۵۰ سال تک مسلسل اللہ کی طرف بلایا۔ آپ کی دعوت کے بنیادی نکات یہ تھے:

اللہ کو واحد معبود ماننا۔

بت پرستی اور شرک سے اجتناب کرنا۔

نیک اعمال اپنانا اور گناہوں سے بچنا۔

اللہ کی رحمت اور مغفرت کی امید رکھنا۔


قرآن کریم میں آتا ہے:
"بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا، تو اس نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔" (سورۃ الاعراف: 59)


---

قوم کا رویہ اور انکار


قومِ نوح نے آپ کی دعوت کو قبول کرنے کے بجائے سخت مخالفت کی۔ انہوں نے آپ کا مذاق اُڑایا، آپ کو جادوگر اور جھوٹا کہا۔ صرف چند لوگ ہی آپ پر ایمان لائے۔


---

کشتی کی تیاری اور طوفان


جب قوم نے انکار میں حد سے بڑھ گئی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ ایک بڑی کشتی تیار کریں۔

مومنین اور جانوروں کے جوڑے کشتی میں سوار ہوئے۔

ایک عظیم طوفان آیا جس میں کفار غرق ہو گئے۔

کشتی "جودی پہاڑ" پر آ کر ٹھہری۔



---

حضرت نوح علیہ السلام کی دعا


حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کے لیے دعا کی، لیکن اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ وہ اہلِ ایمان میں شامل نہیں۔ اس واقعے نے یہ واضح کر دیا کہ ایمان نسبت پر نہیں بلکہ اعمال پر ہے۔


---

حضرت نوح علیہ السلام سے حاصل ہونے والے اسباق


1. صبر و استقامت کی اعلیٰ مثال۔


2. ایمان کا تعلق صرف عقیدہ اور اعمال سے ہے۔


3. اللہ کی رحمت ایمان والوں کے لیے ہے۔


4. نافرمانی اور شرک اللہ کے غضب کا سبب ہے۔




---

❓ سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے کتنے سال دعوت کا انکار کیا؟


جواب: حضرت نوح علیہ السلام نے 950 سال دعوت دی، لیکن قوم نے انکار کیا۔

سوال 2: کشتی نوح کہاں آ کر ٹھہری؟


جواب: قرآن کے مطابق کشتی "جودی پہاڑ" پر آ کر ٹھہری۔

سوال 3: حضرت نوح علیہ السلام کے کتنے بیٹے تھے؟


جواب: آپ کے چار بیٹے تھے: سام، حام، یافث اور کنعان۔ کنعان طوفان میں غرق ہو گیا کیونکہ اس نے ایمان قبول نہ کیا۔

سوال 4: حضرت نوح علیہ السلام سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟


جواب: صبر، استقامت، اللہ پر ایمان اور شرک سے اجتناب۔


حضرت نوح علیہ السلام

کشتی نوح

حضرت نوح کا طوفان

حضرت نوح کی قوم

حضرت نوح کے اسباق

انبیاء کی سیرت


امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح

  یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...