Ya Allah hu Ya Razaqu

Ya Allah hu Ya Razaqu
Islamic knowledge in Urdu

پیر، 28 اپریل، 2025

حضرت لوط علیہ السلام

حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کا واقعہ قرآن و سنت کی روشنی میں۔ ان کے پیغام، انکار کرنے والی قوم کی برائیاں، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والے عذاب کی تفصیلات۔ اس بلاگ میں آپ سیکھیں گے کہ یہ واقعہ ہمارے لیے کیا سبق رکھتا ہے۔








حضرت لوط علیہ السلام کا تعارف


حضرت لوط علیہ السلام اللہ کے جلیل القدر نبی تھے۔ وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے اور اپنے چچا کے ساتھ عراق سے فلسطین ہجرت کیے۔ بعد ازاں اللہ نے انہیں قومِ سدوم کی طرف نبی بنا کر بھیجا۔

اللہ تعالیٰ نے لوط علیہ السلام کو خاص ذمہ داری دی کہ وہ اپنی قوم کو شرک، بدکاری اور فحاشی سے روکیں اور انہیں توحید اور پاکیزگی کی طرف بلائیں۔


---

قوم لوط کی اخلاقی پستی


قوم لوط دنیا کی پہلی قوم تھی جس نے ایک ایسی برائی ایجاد کی جو انسانی فطرت کے خلاف تھی۔

ان کی برائیاں:


مرد مردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھتے تھے (عملِ قوم لوط)

راہ گیروں کو لوٹتے اور ان پر ظلم کرتے تھے

کھلے عام فحاشی اور بے حیائی کرتے تھے

حضرت لوط علیہ السلام کی دعوت کا مذاق اڑاتے تھے


قرآن میں ارشاد ہے:

> "کیا تم مردوں کے پاس جاتے ہو اور راستوں میں ڈاکہ ڈالتے ہو اور اپنی مجلسوں میں برے کام کرتے ہو؟"
(سورۃ العنکبوت: 29)




---

حضرت لوط علیہ السلام کی دعوت


حضرت لوط علیہ السلام نے صبر و حوصلے کے ساتھ اپنی قوم کو بار بار سمجھایا:

اللہ سے ڈرو

اپنی بیویوں کے ساتھ جائز تعلق رکھو

برائی اور فحاشی سے توبہ کرو


لیکن قوم نے ان کی بات نہ مانی، بلکہ کہا:

> "اے لوط! اگر تم باز نہ آئے تو تمہیں اپنی بستی سے نکال دیا جائے گا۔"
(سورۃ الاعراف: 82)




---

مہمانِ الٰہی اور قوم کا شرمناک رویہ


ایک دن اللہ کے فرشتے خوبصورت نوجوانوں کی شکل میں حضرت لوط علیہ السلام کے گھر آئے۔ قوم کے لوگ ان مہمانوں کو دیکھ کر برائی کے ارادے سے گھر کے دروازے پر جمع ہو گئے۔

حضرت لوط علیہ السلام نے انہیں اللہ کا خوف دلایا اور کہا:

> "یہ میری بیٹیاں (یعنی تمہاری عورتیں) موجود ہیں، ان سے نکاح کر لو، یہ تمہارے لیے پاکیزہ ہے۔"
(سورۃ ہود: 78)



لیکن قوم اپنی ضد پر قائم رہی۔


---

اللہ کا عذاب نازل ہوا

جب ان کی ہٹ دھرمی آخری حد کو پہنچی تو اللہ کا حکم آیا کہ:

حضرت لوط علیہ السلام اور ان کے اہلِ ایمان کو رات کے وقت بستی سے نکال لو

ان کی بیوی کو پیچھے چھوڑ دو کیونکہ وہ بھی کافروں میں شامل تھی


پھر اللہ کا عذاب نازل ہوا:


زمین کو الٹا دیا گیا

آسمان سے مسلسل پتھروں کی بارش ہوئی

پوری بستی صفحہ ہستی سے مٹا دی گئی


قرآن میں آیا ہے:

> "اور ہم نے اس بستی کو اوپر نیچے کر دیا اور ان پر پکی ہوئی مٹی کے پتھروں کی بارش برسائی۔"
(سورۃ ہود: 82)




---

حضرت لوط علیہ السلام کی نجات


اللہ نے حضرت لوط علیہ السلام اور ان کے اہلِ ایمان ساتھیوں کو بچا لیا۔ ان کی بیوی چونکہ کافروں میں شامل تھی، وہ بھی عذاب میں ہلاک ہو گئی۔


---

قوم لوط کے واقعے سے حاصل ہونے والے اسباق


1. فطرت کے خلاف عمل تباہی کا سبب ہے – اسلام نے غیر فطری تعلقات کو حرام قرار دیا ہے۔


2. انبیاء کی دعوت کو ٹھکرانے کا انجام عذاب ہے – ہر نبی نے اپنی قوم کو پاکیزگی کی دعوت دی، مگر انکار کرنے والوں کو اللہ کے عذاب کا سامنا کرنا پڑا۔


3. توبہ اور اصلاح کا دروازہ بند نہیں – اگر قوم لوط توبہ کر لیتی تو بچ سکتی تھی۔


4. خاندانی رشتہ ایمان کے بغیر بے فائدہ ہے – حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی بھی ایمان نہ لانے کی وجہ سے ہلاک ہوئی۔




---

سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: حضرت لوط علیہ السلام کس نبی کے بھتیجے تھے؟


جواب: وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔

سوال 2: قوم لوط کا سب سے بڑا گناہ کیا تھا؟


جواب: ان کا سب سے بڑا گناہ غیر فطری عمل یعنی عملِ قوم لوط تھا۔

سوال 3: اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کو کیسے ہلاک کیا؟


جواب: ان کی بستی کو الٹا دیا گیا اور ان پر پتھروں کی بارش برسائی گئی۔

سوال 4: حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی کیوں ہلاک ہوئی؟


جواب: کیونکہ وہ کافروں میں شامل ہو گئی تھی اور ایمان نہیں لائی۔

سوال 5: قوم لوط کی بستیاں کہاں تھیں؟


جواب: ان کی بستیاں موجودہ بحیرۂ مردار (Dead Sea) کے قریب واقع تھیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح

  یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...