حصہ نواں:
بھائیوں کی مایوسی، یعقوب علیہ السلام کا صبر اور حقیقت کا انکشاف
---
بنیامین کی رہائی کی درخواست
جب برادرانِ یوسف نے دیکھا کہ بنیامین گرفتار ہو گئے ہیں اور واپسی ممکن نہیں، تو وہ عزیزِ مصر (یوسف علیہ السلام) سے عرض گزار ہوئے:
"ہمارا باپ بہت بوڑھا ہے، پہلے ہی یوسف کی جدائی کا غم سہہ رہا ہے۔
اگر بنیامین بھی نہ گیا تو وہ صدمہ برداشت نہ کر سکے گا۔
مہربانی فرما کر بنیامین کو چھوڑ دیجیے اور اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو روک لیجیے۔"
یوسف علیہ السلام نے جواب دیا:
> "خدا کی پناہ! ہم کسی بےگناہ کو کیسے روک سکتے ہیں؟ ہم ظالموں میں سے نہیں ہیں۔"
---
بڑے بھائی کا فیصلہ
جب سب تدبیریں ناکام ہوئیں تو بھائی خلوت میں مشورہ کرنے لگے۔
بڑے بھائی (جن کا نام بعض مفسرین کے مطابق یہودا یا روبِیل تھا) نے کہا:
"میں تو یہیں رہوں گا، مصر سے واپس نہیں جاؤں گا۔
تم سب والد کو حقیقت بتا دینا کہ بنیامین پر چوری ثابت ہوئی اور اسی بنا پر اسے روک لیا گیا ہے۔
یہ بات ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے، ہمیں اس کا علم پہلے سے نہ تھا۔
اگر والد کو یقین نہ آئے تو وہ مصر کے لوگوں یا اس قافلے سے تحقیق کر لیں جو ہمارے ساتھ ہے۔"
---
یعقوب علیہ السلام کا صبر اور آنسو
جب بھائی واپس گئے اور والد کو خبر دی، تو یعقوب علیہ السلام کو یقین نہ آیا۔
انہوں نے فرمایا:
> "تم نے یہ بات اپنی طرف سے گھڑی ہے۔ میرے لیے صبر ہی بہتر ہے۔
عنقریب اللہ سب کو میرے پاس لے آئے گا۔"
اس صدمے کے بعد یعقوب علیہ السلام کا دل غم سے بھر گیا۔
وہ اکثر اللہ کے حضور گریہ کرتے، یہاں تک کہ کثرتِ رونے سے آنکھوں کی بینائی جاتی رہی۔
مفسرین کے مطابق یہ حالت تقریباً چھ سال تک رہی۔
---
بھائیوں کی دوسری واپسی مصر
قحط کی شدت نے برادران یوسف کو دوبارہ مصر آنے پر مجبور کیا۔
اس بار وہ غلہ خریدنے کے لیے بہتر مال نہ لا سکے، بلکہ معمولی چیزیں لے کر آئے۔
عاجزی سے کہنے لگے:
> "اے عزیزِ مصر! ہم سخت تکلیف میں ہیں۔ یہ ناقص سامان ہے، براہِ کرم اسے قبول فرما لیجیے اور ہمیں پورا غلہ عنایت فرما دیجیے۔ اسے خیرات سمجھ کر دے دیجیے، اللہ خیرات کرنے والوں کو اجر دیتا ہے۔"
---
یوسف علیہ السلام کا انکشاف
جب یوسف علیہ السلام نے بھائیوں کی عاجزی اور شکستہ حالت دیکھی تو ان کا دل بھر آیا۔
وہ وقت آ پہنچا تھا جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے پردہ اٹھانے کی اجازت مل گئی۔
یوسف علیہ السلام نے اپنی پہچان ظاہر کی اور فرمایا:
> "کیا تم نے میرے ساتھ وہ سلوک نہیں کیا تھا جب میں بچپن میں تھا؟
میں ہی یوسف ہوں، اور یہ میرا بھائی بنیامین ہے۔
اللہ نے ہم پر فضل فرمایا۔ جو صبر کرے اور پرہیزگار ہو، اللہ نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔"
یہ انکشاف نہ صرف بھائیوں کو حیران کر گیا بلکہ یعقوب علیہ السلام کی دعاؤں اور صبر کا صلہ بھی ثابت ہوا۔
---
حصہ نواں کے اہم سوالات (FAQ)
سوال 1: بڑے بھائی نے بنیامین کے معاملے میں کیا فیصلہ کیا؟
جواب: انہوں نے کہا کہ وہ مصر میں ہی رہیں گے اور باقی بھائی والد کو خبر دیں۔
سوال 2: یعقوب علیہ السلام پر اس صدمے کا کیا اثر ہوا؟
جواب: کثرتِ گریہ سے ان کی بینائی جاتی رہی اور وہ کئی سال غم کی کیفیت میں رہے۔
سوال 3: بھائی دوبارہ کیوں مصر آئے؟
جواب: قحط کی شدت نے انہیں دوبارہ مجبور کیا کہ وہ مصر جا کر غلہ خریدیں۔
سوال 4: یوسف علیہ السلام نے کب اپنی حقیقت ظاہر کی؟
جواب: جب بھائی عاجزی سے غلہ مانگنے آئے تو انہوں نے خود کو ظاہر کیا اور فرمایا: "میں یوسف ہوں۔"
---
نتیجہ
حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی بنیامین کی گرفتاری کے بعد مایوس ہو گئے۔ یعقوب علیہ السلام نے صبر کیا اور کثرت گریہ سے بینائی کھو دی۔ قحط کی شدت پر بھائی دوبارہ مصر گئے تو یوسف علیہ السلام نے اپنی حقیقت ظاہر کی اور اللہ کی حکمت پوری ہوئی۔
---
آپ نے مطالعہ کیا
حضرت یوسف علیہ السلام، بنیامین کی گرفتاری، بڑے بھائی کا فیصلہ، یعقوب علیہ السلام کا صبر، آنکھوں کی بینائی، بھائیوں کی واپسی، یوسف کا انکشاف، قصۂ یوسف۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں