حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا قصہ قرآن (سورۃ کہف آیت 60-82) کی روشنی میں۔ اس بلاگ میں اس واقعے کی مکمل تفصیل، اسباق اور حکمتیں شامل ہیں جو آج بھی ہماری زندگی کے لیے راہنمائی فراہم کرتی ہیں۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ
تمہید
قرآن کریم میں کئی قصے بیان کیے گئے ہیں جو محض تاریخ نہیں بلکہ ہدایت اور نصیحت کے لیے ہیں۔ ان میں سے ایک واقعہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا ہے جو سورۃ کہف میں تفصیل سے ذکر ہوا ہے۔ یہ واقعہ بتاتا ہے کہ انسان چاہے کتنا ہی علم والا ہو، اللہ کا علم اس سے کہیں زیادہ وسیع اور لا محدود ہے۔
---
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خواہش برائے علم
ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو وعظ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب سے بڑے عالم ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی اصلاح کے لیے وحی فرمائی کہ ان سے بھی زیادہ علم والا ایک بندہ موجود ہے۔ یہ سن کر موسیٰ علیہ السلام نے درخواست کی کہ وہ اس بندے سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ دو دریاؤں کے سنگم پر ایک مچھلی لے کر جاؤ، جہاں وہ مچھلی غائب ہو جائے، وہیں وہ بندہ موجود ہو گا۔
---
حضرت یوشع بن نون کے ساتھ سفر
حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنے خادم یوشع بن نون کے ساتھ روانہ ہوئے۔ راستے میں ایک مقام پر مچھلی زندہ ہو کر سمندر میں چلی گئی۔ یہی وہ نشان تھا جو حضرت خضر علیہ السلام تک پہنچنے کی علامت تھا۔ جب انہیں یہ یاد آیا تو وہ فوراً واپس پلٹے اور حضرت خضر علیہ السلام کو پا لیا۔
---
حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات
قرآن کہتا ہے:
> "پھر انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا جسے ہم نے اپنی طرف سے رحمت دی تھی اور اسے اپنے پاس سے علم سکھایا تھا۔"
(سورۃ کہف: 65)
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا:
"کیا میں آپ کی پیروی کروں تاکہ آپ مجھے وہ علم سکھائیں جو آپ کو سکھایا گیا ہے؟"
خضر علیہ السلام نے فرمایا:
"آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکیں گے۔"
لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے وعدہ کیا کہ وہ صبر کریں گے۔
---
تین واقعات اور ان کی حکمتیں
1. کشتی میں سوراخ کرنا
خضر علیہ السلام نے غریب ملاحوں کی کشتی میں سوراخ کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے اعتراض کیا کہ یہ تو انہیں نقصان پہنچانے والا عمل ہے۔
بعد میں خضر علیہ السلام نے وضاحت کی کہ:
> "یہ کشتی چند غریب آدمیوں کی تھی، اور ان کے پیچھے ایک ظالم بادشاہ تھا جو ہر اچھی کشتی چھین لیتا تھا۔ میں نے چاہا کہ اس میں نقص ڈال دوں تاکہ بادشاہ اسے نہ چھینے۔"
---
2. لڑکے کا قتل
راستے میں ایک لڑکے کو دیکھ کر خضر علیہ السلام نے اسے قتل کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے شدید اعتراض کیا۔
لیکن خضر علیہ السلام نے بتایا:
> "یہ لڑکا بڑا ہو کر اپنے مومن والدین کے لیے فتنے کا باعث بنتا، اس لیے اللہ نے چاہا کہ انہیں اس کے بدلے ایک نیک اور صالح بچہ عطا کرے۔"
---
3. دیوار کی تعمیر
ایک بستی میں لوگوں نے مہمان نوازی سے انکار کیا، لیکن خضر علیہ السلام نے وہاں ایک گرتی ہوئی دیوار سیدھی کر دی۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ آپ اس کا معاوضہ لے سکتے تھے۔
خضر علیہ السلام نے وضاحت کی:
> "یہ دیوار دو یتیم بچوں کی تھی، اس کے نیچے ان کا خزانہ تھا۔ ان کا باپ نیک آدمی تھا، اللہ نے چاہا کہ یہ بچے بڑے ہوں اور اپنا خزانہ خود نکالیں۔"
---
جدائی اور حقیقت کا انکشاف
ان تینوں واقعات کے بعد خضر علیہ السلام نے کہا:
> "یہ میرے اور آپ کے درمیان جدائی ہے۔ اب میں آپ کو وہ حقیقت بتا رہا ہوں جس پر آپ صبر نہ کر سکے۔"
(سورۃ کہف: 78)
یوں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اندازہ ہوا کہ اللہ کا علم انسان کے علم سے کہیں بڑھ کر ہے اور ہر کام کی حکمت اللہ ہی جانتا ہے۔
---
حاصل ہونے والے اسباق
1. علم کی وسعت – انسان کتنا ہی بڑا عالم کیوں نہ ہو، اللہ کے علم کے سامنے کچھ بھی نہیں۔
2. صبر کی اہمیت – ہر معاملہ بظاہر برا لگ سکتا ہے لیکن اس میں اللہ کی حکمت چھپی ہوتی ہے۔
3. رحمت الٰہی – کبھی اللہ چھوٹا نقصان دیتا ہے تاکہ بڑا نقصان نہ ہو۔
4. اولاد کا امتحان – کبھی اللہ نافرمان اولاد کو لے لیتا ہے تاکہ والدین کو بہتر عطا کرے۔
5. نیکی کا اثر نسلوں تک – نیک والدین کی برکت سے ان کی اولاد کی حفاظت بھی اللہ فرماتا ہے۔
---
سوالات و جوابات (FAQ)
سوال 1: حضرت خضر علیہ السلام کون تھے؟
جواب: وہ اللہ کے ایک نیک اور برگزیدہ بندے تھے جنہیں خاص رحمت اور علم عطا کیا گیا تھا۔
سوال 2: حضرت موسیٰ علیہ السلام ان سے کیوں ملے؟
جواب: تاکہ وہ یہ سیکھیں کہ اللہ کا علم ہر چیز پر محیط ہے اور ہر کام کی حکمت انسان کی سمجھ سے بالاتر ہو سکتی ہے۔
سوال 3: کشتی میں سوراخ کرنے کی کیا حکمت تھی؟
جواب: تاکہ غریب ملاحوں کی کشتی ظالم بادشاہ کے قبضے میں نہ جائے۔
سوال 4: خضر علیہ السلام نے لڑکے کو کیوں قتل کیا؟
جواب: تاکہ مومن والدین ایک نیک اور صالح اولاد سے نوازے جائیں اور یہ بچہ ان کے لیے فتنہ نہ بنے۔
سوال 5: دیوار کیوں درست کی گئی؟
جواب: کیونکہ اس کے نیچے یتیم بچوں کا خزانہ چھپا تھا اور ان کا باپ نیک آدمی تھا۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت خضر علیہ السلام، سورہ کہف، قرآن کی کہانیاں، اسلامی واقعات، حکمت و علم، سبق آموز قصے

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں