---
حصہ ہفتم:
حضرت یعقوب علیہ السلام کا بنیامین کو بھیجنے سے انکار اور یوسف علیہ السلام سے ملاقات
---
حضرت یعقوب علیہ السلام کا بیٹوں سے مکالمہ
جب بھائیوں نے مصر سے واپسی پر حضرت یعقوب علیہ السلام کو ساری روداد سنائی اور بتایا کہ مصر کے حکمران نے دوبارہ غلہ دینے کے لیے بنیامین کو ساتھ لانے کی شرط عائد کی ہے، تو حضرت یعقوب علیہ السلام سخت پریشان ہو گئے۔
انہوں نے فرمایا: "میں بنیامین کو تمہارے ساتھ ہرگز نہیں بھیجوں گا، کیونکہ یوسف کے بارے میں تم پر اعتماد کیا تھا لیکن تم اس کی حفاظت نہ کر سکے۔"
لیکن قحط کی شدت اور خاندان کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے بیٹوں نے بہت اصرار کیا۔
بالآخر حضرت یعقوب علیہ السلام نے شرط رکھی:
"تم سب اللہ کے نام پر مجھ سے عہد کرو کہ بنیامین کو ضرور واپس لاؤ گے، سوائے اس کے کہ ہم خود ہی گھیر لیے جائیں اور واپسی ناممکن ہو جائے۔"
سب نے قسم کھا کر وعدہ کیا، تب جا کر حضرت یعقوب علیہ السلام نے اجازت دی۔
یہاں سے ہمیں ایک اہم سبق ملتا ہے کہ مومن صرف ظاہری اسباب پر بھروسہ نہیں کرتا بلکہ اصل بھروسہ اللہ پر ہی ہوتا ہے۔
---
بیٹوں کے لیے نصیحت: الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا
جب قافلہ روانہ ہوا تو حضرت یعقوب علیہ السلام نے بیٹوں کو ایک خاص نصیحت فرمائی:
"مصر شہر میں ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا۔"
اس نصیحت میں کئی حکمتیں تھیں:
1. نظرِ بد سے حفاظت – چونکہ وہ سب حسین و جمیل اور تعداد میں زیادہ تھے، ایک ساتھ داخل ہونا لوگوں کی توجہ مبذول کرا سکتا تھا۔
2. سازشوں سے بچاؤ – الگ الگ داخل ہونے سے دشمنوں کی نگاہ میں کم پڑیں گے۔
3. عملی تدبیر – نبی کی سنت ہے کہ ظاہری اسباب بھی اختیار کیے جائیں لیکن دل اللہ پر توکل رکھے۔
یعقوب علیہ السلام نے ساتھ ہی واضح کر دیا کہ:
> "میری نصیحت تدبیر ہے، اصل فیصلہ اللہ کا ہے۔ اگر وہ کچھ اور چاہے تو کوئی تدبیر کام نہیں آ سکتی۔"
---
اللہ کی حکمت: یوسف علیہ السلام کی خاموشی
یہاں ایک حیرت انگیز نکتہ ہے کہ:
حضرت یعقوب علیہ السلام یوسف علیہ السلام کی جدائی میں اتنے غمگین تھے کہ روتے روتے بینائی ضائع کر بیٹھے۔
دوسری طرف یوسف علیہ السلام بھی اپنے والد سے بے پناہ محبت رکھتے تھے۔ لیکن حیرت ہے کہ بیس سال سے زیادہ گزرنے کے باوجود انہوں نے کبھی خبر نہیں بھیجی۔
اس کی وجہ صرف ایک تھی:
اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے یوسف علیہ السلام کو حکم دیا تھا کہ ابھی تک اپنی حقیقت ظاہر نہ کریں۔
یہ سب کچھ اللہ کی حکمت اور حضرت یعقوب علیہ السلام کے امتحان کا حصہ تھا۔
جیسا کہ تفسیر قرطبی میں بیان ہے: اللہ اپنی حکمتوں کو سب سے بہتر جانتا ہے اور اس کے فیصلے ہمیشہ عین مصلحت پر مبنی ہوتے ہیں۔
---
یوسف علیہ السلام اور بنیامین کی ملاقات
جب بھائی مصر پہنچے اور یوسف علیہ السلام کے دربار میں حاضر ہوئے، تو یوسف علیہ السلام نے دیکھا کہ ان کا حقیقی بھائی بنیامین بھی ان کے ساتھ ہے۔
آپ نے بھائیوں کو شاہی عزت و اکرام کے ساتھ ٹھہرایا۔
رہائش کا انتظام اس طرح کیا کہ ہر دو بھائیوں کو ایک کمرے میں رکھا گیا، لیکن بنیامین تنہا رہ گئے۔
یہ یوسف علیہ السلام کی حکمت تھی تاکہ انہیں موقع ملے کہ بنیامین سے تنہائی میں گفتگو کر سکیں۔
ملاقات کا منئظر
یہ دونوں بھائی تقریباً بیس یا اکیس سال بعد ملے تھے۔
یوسف علیہ السلام نے بنیامین کو بتایا کہ کس طرح بھائیوں نے ان کے ساتھ ظلم کیا اور پھر اللہ نے انہیں عزت و اقتدار عطا کیا۔
بنیامین نے اپنے دکھ بیان کیے کہ وہ بھی بھائیوں کے ظلم کا شکار رہا ہے۔
یوسف علیہ السلام نے اسے تسلی دی اور کہا: "اب غم کے دن ختم ہو گئے ہیں، اب تم میرے ساتھ رہو گے۔"
لیکن ایک رکاوٹ
یوسف علیہ السلام کی شدید خواہش تھی کہ بنیامین کو روک لیں۔
لیکن مصری قانون کے مطابق کسی غیر ملکی کو بلا وجہ روک لینا منع تھا۔
اس لیے یوسف علیہ السلام نے ایک حکیمانہ تدبیر سوچنا شروع کی جس کے ذریعے بنیامین کو اپنے پاس رکھ سکیں اور بھائیوں کو اصل حقیقت بھی نہ کھلے۔
---
حصہ ہفتم کے اہم سوالات (FAQ)
سوال 1: حضرت یعقوب علیہ السلام نے بنیامین کو بھیجنے سے کیوں انکار کیا؟
جواب: یوسف علیہ السلام کے واقعہ کے بعد وہ بھائیوں پر اعتماد نہیں کرتے تھے اور بنیامین کو کھونا نہیں چاہتے تھے۔
سوال 2: حضرت یعقوب علیہ السلام نے الگ الگ دروازوں سے داخل ہونے کی نصیحت کیوں کی؟
جواب: تاکہ وہ نظرِ بد اور دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ رہیں، لیکن اصل حفاظت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
سوال 3: حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے والد کو اپنی حقیقت کیوں نہ بتائی؟
جواب: اللہ نے وحی کے ذریعے انہیں روکے رکھا تاکہ یعقوب علیہ السلام کا امتحان مکمل ہو۔
سوال 4: یوسف اور بنیامین کی ملاقات کتنے عرصے بعد ہوئی؟
جواب: تقریباً بیس سے اکیس سال بعد۔
سوال 5: یوسف علیہ السلام نے بنیامین کو روکنے کے لیے کیا تدبیر سوچ رکھی تھی؟
جواب: انہوں نے ایک حکمت عملی تیار کی جس کا ذکر اگلے حصے (پیالے کا واقعہ) میں آتا ہے۔
---
نتیجہ
حضرت یعقوب علیہ السلام نے بنیامین کو بھائیوں کے ساتھ بھیجنے سے انکار کیا، لیکن عہد لینے کے بعد اجازت دی۔ مصر میں حضرت یوسف علیہ السلام اور بنیامین کی طویل جدائی کے بعد ملاقات ہوئی، مگر یوسف نے حقیقت ظاہر نہ کی اور ایک حکیمانہ تدبیر کے ذریعے بھائی کو اپنے پاس روکنے کی سوچ رکھی۔
---
آپ نے مطالعہ کیا
حضرت یعقوب علیہ السلام، بنیامین کا سفر، حضرت یوسف علیہ السلام، دربار یوسفی، قحط سالی، بھائیوں کا عہد، الگ دروازوں سے داخل ہونا، وحی الٰہی، یوسف اور بنیامین کی ملاقات۔
بقیہ حصہ اگلے بلاگ میں

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں