حضرت ادریس علیہ السلام کی زندگی مکمل سوالات اور جوابات کے ساتھ مکمل سوالات اور جوابات کے ساتھ



حضرت ادریس علیہ السلام پر تفصیلی بلاگ۔ ان کا تعارف، قرآن میں ذکر، بلند مقام، علم و حکمت، اور ان کی دعوت کا مکمل بیان۔





---

حضرت ادریس علیہ السلام | قرآن و سنت کی روشنی میں


اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی رہنمائی کے لیے انبیاء و رسل بھیجے۔ ان کا مقصد انسان کو توحید کی دعوت دینا، برائیوں سے روکنا اور نیکی کی راہ دکھانا تھا۔ انہی عظیم انبیاء میں سے ایک حضرت ادریس علیہ السلام ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے بلند مقام اور عظیم فضیلت عطا فرمائی۔


---

حضرت ادریس علیہ السلام کا تعارف


حضرت ادریس علیہ السلام کا نام قرآن کریم میں دو مقامات پر آیا ہے۔ آپ حضرت آدم علیہ السلام کے پڑپوتے اور حضرت شیث علیہ السلام کے پوتے تھے۔ ان کا اصل نام "اخنوخ" (Enoch) تھا جبکہ عربی میں انہیں "ادریس" کہا جاتا ہے، کیونکہ وہ تعلیم و تدریس اور لکھنے پڑھنے میں مشغول رہتے تھے۔

نسب

حضرت آدم علیہ السلام → حضرت شیث علیہ السلام → حضرت انوش → حضرت قینان → حضرت مہلاہیل → حضرت یرد → حضرت ادریس علیہ السلام



---

حضرت ادریس علیہ السلام کا قرآن میں ذکر


سورہ مریم میں:


"اور کتاب میں ادریس کا ذکر کیجیے، بے شک وہ سچائی کے نبی تھے۔ اور ہم نے انہیں بلند مقام پر اٹھایا۔"
(سورہ مریم: 56-57)

سورہ الانبیاء میں:


"اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل سب صبر کرنے والوں میں سے تھے۔ اور ہم نے انہیں اپنی رحمت میں داخل کیا، بے شک وہ نیکوکار تھے۔"
(سورہ الانبیاء: 85-86)


---

حضرت ادریس علیہ السلام کی خصوصیات


1. علم و حکمت کے حامل


حضرت ادریس علیہ السلام کو "ادریس" اس لیے کہا گیا کیونکہ آپ علم اور درس دینے میں سب سے آگے تھے۔ آپ نے پہلی بار لوگوں کو لکھنے اور حساب سکھایا۔

2. صحیفے عطا کیے گئے


روایات کے مطابق حضرت ادریس علیہ السلام پر تیس صحیفے نازل ہوئے، جن میں اخلاقیات، شریعت اور دنیاوی علوم شامل تھے۔

3. کاریگری اور ہنر


آپ نے انسانوں کو سوئی سے کپڑا سینا سکھایا۔ آپ کے زمانے سے پہلے لوگ جانوروں کی کھال اوڑھتے تھے۔

4. ستاروں کا علم


حضرت ادریس علیہ السلام کو ستاروں اور فلکیات کا علم بھی عطا ہوا تھا۔ آپ لوگوں کو دن رات کے حساب اور وقت کی تقسیم سکھاتے تھے۔


---

حضرت ادریس علیہ السلام کا بلند مقام


قرآن میں ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ادریس علیہ السلام کو "رفیع مقام" عطا فرمایا۔ مفسرین کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے انہیں آسمان پر اٹھایا۔ بعض روایات کے مطابق آپ چوتھے آسمان پر ہیں۔


---

حضرت ادریس علیہ السلام کی دعوت


حضرت ادریس علیہ السلام نے اپنی قوم کو:

شرک چھوڑنے

نیکی اپنانے

ظلم اور ناانصافی سے بچنے
کی تلقین کی۔
انہوں نے اپنی قوم کو اللہ کی عبادت اور سچائی پر قائم رہنے کی دعوت دی۔



---

سوالات و جوابات (FAQ)


حضرت ادریس علیہ السلام کون تھے؟


حضرت ادریس علیہ السلام اللہ کے نبی تھے، جو حضرت آدم علیہ السلام کے پڑپوتے تھے۔

قرآن میں حضرت ادریس علیہ السلام کا ذکر کہاں ہے؟


ان کا ذکر سورہ مریم (56-57) اور سورہ الانبیاء (85-86) میں ہے۔

حضرت ادریس علیہ السلام کو کیا خاص علم عطا ہوا تھا؟


آپ کو تحریر، حساب، فلکیات اور کپڑا سینا سکھایا گیا تھا۔

حضرت ادریس علیہ السلام کہاں ہیں؟


روایات کے مطابق اللہ تعالیٰ نے انہیں زندہ آسمان پر اٹھا لیا تھا اور وہ چوتھے آسمان پر ہیں۔


---

نتیجہ


حضرت ادریس علیہ السلام علم، حکمت اور صبر کے پیکر نبی تھے۔ ان کی تعلیمات سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ علم حاصل کرنا، نیکی کو اپنانا اور برائی سے بچنا ہی کامیاب زندگی کا راز ہے۔ قرآن میں ان کا ذکر ان کی عظمت اور بلند مقام کی دلیل ہے۔

 حضرت ادریس علیہ السلام، ادریس نبی، ادریس علیہ السلام قرآن، انبیاء کرام، اسلامی تاریخ


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح سوالات اور جوابات

شریعت اور جدید قوانین – ایک تقابلی جائزہ مکمل سوالات اور جوابات کے ساتھ

موت سے لے کر روزِمحشر تک قبر کا حال ۔سوالات اور جوابات کے ساتھ