موت کی چھ علامات اور مراحل قرآن اور احادیث کی روشنی میں۔ یہ بلاگ مرحلہ وار وضاحت کرتا ہے کہ موت کے قریب ہوتے وقت انسان کے ساتھ کیا ہوتا ہے اور اس سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے۔
تمہید
موت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی فرار حاصل نہیں کر سکتا۔ قرآن کہتا ہے:
"ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔" (آل عمران: 185)
لیکن موت اچانک نہیں آتی، اس کے کچھ مراحل اور نشانیاں ہیں جنہیں انسان اپنے جسم اور روح میں محسوس کرتا ہے۔ قرآن و حدیث میں ان مراحل کی نہایت واضح وضاحت ملتی ہے۔
---
موت کے چھ مراحل
1. یوم الموت (موت کا دن)
یہ وہ دن ہے جب انسان کی زندگی ختم ہو جاتی ہے اور فرشتے اس کی روح قبض کرنے کے لیے آتے ہیں۔
مؤمن کو سکون اور خوشی نصیب ہوتی ہے۔
گناہ گار کے دل پر بوجھ اور تنگی بڑھ جاتی ہے۔
قرآن میں فرمایا:
"اور اس دن سے ڈرو جس دن تم اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔" (البقرہ: 281)
---
2. روح کا تدریجی طور پر نکلنا
روح سب سے پہلے پاؤں سے نکلنا شروع ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ اوپر کی طرف بڑھتی ہے۔ اس دوران:
انسان کمزوری اور چکر محسوس کرتا ہے۔
کھڑا ہونا مشکل ہو جاتا ہے۔
مگر اسے اندازہ نہیں ہوتا کہ اس کی روح نکل رہی ہے۔
---
3. "ترقی" کا مرحلہ
یہ وہ لمحہ ہے جب روح حلق تک پہنچنے لگتی ہے۔
قرآن کہتا ہے:
"ہرگز نہیں، جب روح حلق تک پہنچ جائے گی۔" (القیامہ: 26-29)
لوگ دعا کرتے ہیں یا ڈاکٹر بلاتے ہیں لیکن اصل فیصلہ اللہ کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔
انسان سمجھتا ہے کہ اب جدائی کا وقت آ گیا ہے۔
---
4. "حلقوم" کا مرحلہ
یہ موت کا سب سے کٹھن مرحلہ ہے۔
پردے ہٹ جاتے ہیں۔
انسان فرشتوں کو دیکھنے لگتا ہے۔
اسے اپنی زندگی کے اعمال دکھائے جاتے ہیں۔
قرآن کہتا ہے:
"ہم نے تمہاری آنکھوں سے پردہ ہٹا دیا، آج تمہاری نظر تیز ہے۔" (ق: 22)
یہی وہ وقت ہے جب شیطان اپنی آخری کوشش کرتا ہے کہ انسان کو گمراہ کرے۔
---
5. ملک الموت کا داخلہ
یہ وہ لمحہ ہے جب حضرت عزرائیل (علیہ السلام) روح قبض کرتے ہیں۔
مومن کی روح آسانی سے نکلتی ہے۔
کافر اور گناہ گار کی روح سختی سے کھینچی جاتی ہے۔
قرآن میں آیا ہے:
"اے اطمینان والی روح، اپنے رب کی طرف لوٹ، تو اس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی۔" (الفجر: 27-30)
---
6. روح کا مکمل طور پر نکل جانا
یہ آخری مرحلہ ہے۔
گناہ گار حسرت کرتا ہے:
"اے میرے رب! مجھے واپس بھیج دے تاکہ نیک عمل کر سکوں۔" (المؤمنون: 99-100)
لیکن واپس لوٹنا ممکن نہیں۔
مؤمن کو جنت کی خوشخبری دی جاتی ہے۔
گناہ گار کو عذاب کی وعید سنائی جاتی ہے۔
---
موت سے ہمیں کیا سیکھنا چاہیے؟
1. دنیا عارضی ہے، اصل زندگی آخرت ہے۔
2. نیک اعمال ہی موت کے وقت سکون کا باعث بنیں گے۔
3. برے اعمال انسان کے لیے سختی اور حسرت کا سبب ہیں۔
4. موت قریب ہونے کی یاد انسان کو غرور اور گناہوں سے بچاتی ہے۔
---
سوالات و جوابات (FAQ)
سوال 1: کیا موت کا وقت مقرر ہے؟
جی ہاں، ہر انسان کا وقت اللہ نے پہلے سے لکھ دیا ہے۔ نہ ایک لمحہ آگے ہو سکتا ہے نہ پیچھے۔
سوال 2: کیا موت کے وقت فرشتے نظر آتے ہیں؟
جی ہاں، پردے ہٹ جاتے ہیں اور انسان فرشتوں کو دیکھنے لگتا ہے۔
سوال 3: مومن اور کافر کی روح نکلنے میں کیا فرق ہے؟
مومن کی روح نرمی سے نکلتی ہے جیسے پانی مشکیزے سے نکلے۔
کافر کی روح سختی اور تکلیف سے کھینچی جاتی ہے۔
سوال 4: موت سے پہلے کے لمحات کیوں مشکل ہوتے ہیں؟
کیونکہ اس وقت شیطان انسان کو گمراہ کرنے کی آخری کوشش کرتا ہے اور اعمال سامنے آ جاتے ہیں۔
سوال 5: موت سے ڈر کیوں لگتا ہے؟
مفسرین کے مطابق:
"کیونکہ تم نے دنیا کو آباد کیا اور آخرت کو ویران کر دیا۔"
---
🌸 دعا:
اللّٰہُمَّ أَحسِن خاتِمَتَنَا
(اے اللہ! ہمیں بہترین انجام عطا فرما)
---موت کی علامات، موت کے مراحل، قرآن میں موت، موت کا وقت، موت کی حقیقت، اسلامی تعلیمات، مرنے کے بعد کیا ہوتا ہے

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں