Short stories prophet Muhammad s.a.w and 4 khalifa of islam and other islamic knowledge in urdu ayat waqia etc
اتوار، 27 جولائی، 2025
محرم المحرم کی فضیلت
عید الاضحی
H1,عید الاضحی کا تعارف اور اہمیت ا
H2,اجرو ثواب
H2,غریبوں اور مسکینوں کی مدد
H3,عید الاضحی کی فضیلت
H3,ایثار اور قربانی کا جذبہ
H3,خوشی اور مسرت
H2,اللہ تعالیٰ کی رضا
عید الاضحی کا تعارف اور اہمیت
عید الاضحیٰ، جسے قربانی کے تہوار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، مسلمانوں کے لیے ایک اہم مذہبی تہوار ہے۔ یہ اسلامی کیلنڈر کے بارہویں مہینے، ذو الحجہ کے دسویں دن منایا جاتا ہے۔ عید الاضحیٰ حضرت ابراہیم کی خدا کے لیے اپنی محبت اور اطاعت کی یاد دلاتا ہے، جب انہوں نے خدا کے حکم پر اپنے بیٹے اسماعیل کو قربان کرنے کا ارادہ کیا۔
پس منظر
عید الاضحیٰ منانے کا ایک اہم طریقہ قربانی کرنا ہے۔ مسلمان اس دن جانوروں، عام طور پر بھیڑ، بکری، گائے یا اونٹ کی قربانی کرتے ہیں۔ قربان کیے گئے جانور کا گوشت گھر والوں، دوستوں اور ضرورت مندوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ عمل حضرت ابراہیم کی خدا کے لیے قربانی کی یاد دلاتا ہے اور دوسروں کے ساتھ اشتراک اور دیکھ بھال کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔
عید الاضحیٰ مسلمانوں کے لیے خوشی اور اجتماعات کا وقت ہے۔ لوگ عید کی نماز ادا کرنے کے لیے مساجد میں جمع ہوتے ہیں، تحائف کا تبادلہ کرتے ہیں اور عزیزوں کے ساتھ دعوتیں مناتے ہیں۔ یہ خاندان اور برادری کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے اور غربا اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا وقت ہے۔ عید الاضحیٰ ایک ایسا تہوار ہے جو ایمان، قربانی اور دوسروں کے ساتھ اشتراک کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے
عیدالاضحی کی فضیلت
عید الاضحی کی فضیلت بہت زیادہ ہے، یہ دن مسلمانوں کے لیے خوشی اور قربانی کا دن ہے۔ اس دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر عمل کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے۔ قربانی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا اور اپنی جان و مال کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کا جذبہ پیدا کرنا ہے۔
عید الاضحی کی چند فضیلتیں درج ذیل ہیں:
قربانی کی فضیلت:
عید الاضحی کے دن قربانی کرنا سنت ابراہیمی ہے اور اس کی بہت فضیلت ہے۔ قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں، بالوں اور کھُروں سمیت آئے گا اور اس کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ کے ہاں قبول ہوتا ہے.
خوشی اور مسرت:
عید الاضحی مسلمانوں کے لیے خوشی اور مسرت کا دن ہے۔ اس دن لوگ نئے کپڑے پہنتے ہیں، عید کی نماز پڑھتے ہیں، ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور خوشیاں بانٹتے ہیں۔
ایثار اور قربانی کا جذبہ:
عید الاضحی ہمیں ایثار اور قربانی کا جذبہ سکھاتی ہے۔ یہ دن ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اپنی جان و مال کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔
غریبوں اور مسکینوں کی مدد:
عید الاضحی کے دن قربانی کا گوشت غریبوں اور مسکینوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس سے ان کی خوشیوں میں اضافہ ہوتا ہے اور معاشرے میں ہمدردی اور محبت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
اجر و ثواب:
عید الاضحی کے دن کی جانے والی قربانی پر اللہ تعالیٰ کی جانب سے بہت اجر و ثواب ملتا ہے۔
اللہ کی رضا:
عید الاضحی کا دن اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کا دن ہے۔ اس دن کی جانے والی قربانی اور دیگر عبادات سے اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوتے ہیں۔
مختصراً یہ کہ عید الاضحی ایک مقدس اور فضیلت والا دن ہے جو مسلمانوں کے لیے خوشی، مسرت، قربانی اور ایثار کا جذبہ لے کر آتا ہے۔۔
❓ عید الاضحی FAQ – سوالات اور جوابات
سوال 1: عید الاضحی کیا ہے اور کب منائی جاتی ہے؟
جواب: عید الاضحی کو قربانی کا تہوار کہا جاتا ہے۔ یہ ذوالحجہ کے دسویں دن منائی جاتی ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کی یاد دلاتی ہے جب انہوں نے اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے کو قربان کرنے کا ارادہ کیا۔
---
سوال 2: عید الاضحی کی قربانی کیوں کی جاتی ہے؟
جواب: قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔ اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا، ایثار اور قربانی کا جذبہ پیدا کرنا اور ضرورت مندوں کے ساتھ خوشیاں بانٹنا ہے۔
---
سوال 3: قربانی کے گوشت کی تقسیم کا طریقہ کیا ہے؟
جواب: قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:
1️⃣ ایک حصہ اپنے گھر والوں کے لیے۔
2️⃣ دوسرا حصہ رشتہ داروں اور دوستوں کے لیے۔
3️⃣ تیسرا حصہ غرباء و مساکین کے لیے۔
---
سوال 4: عید الاضحی کے دن کی کیا فضیلت ہے؟
جواب: یہ دن خوشی، مسرت، قربانی اور اللہ کی رضا حاصل کرنے کا دن ہے۔ قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے ہی اللہ کے ہاں قبول کر لیا جاتا ہے اور ہر بال کے بدلے نیکی لکھی جاتی ہے۔
---
سوال 5: عید الاضحی پر کون سی عبادات افضل ہیں؟
جواب:
✅ عید کی نماز ادا کرنا
✅ جانور کی قربانی کرنا
✅ اللہ کا ذکر و شکر ادا کرنا
✅ غرباء و مساکین کی مدد کرنا
---
سوال 6: کیا عید الاضحی صرف قربانی تک محدود ہے؟
جواب: نہیں، عید الاضحی صرف قربانی تک محدود نہیں بلکہ یہ ایثار، صلہ رحمی، غرباء کی مدد اور خوشیاں بانٹنے کا بھی دن ہے۔
عید الفطر
عید الفطر کا تعارف اور اہمیت
عید الفطر کا پس منظر
فقہی اختلافات
عید کی نماز کی خصوصیات
عید الفطر کے بعد کی خوشیاں
عید الفطر کا تعارف اور اہمیت
عید الفطر اسلام کے دو بڑے اور اہم تہواروں میں سے ایک ہے۔ یہ شوال کے مہینے کی پہلی تاریخ کو منائی جاتی ہے اور اسے رمضان المبارک کے اختتام پر خوشی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن روزہ داروں کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام اور خوشی کا پیغام ہے۔ دنیا بھر میں مسلمان اس دن کو نہایت جوش و خروش سے مناتے ہیں اور مختلف طریقوں سے خوشیاں بانٹتے ہیں۔
---
عید الفطر کی نماز
عید کی نماز کی خصوصیات
عید الفطر کی نماز دو رکعتوں پر مشتمل ہوتی ہے جو صرف جماعت کے ساتھ ادا کی جا سکتی ہے۔ یہ نماز عام طور پر کھلے میدانوں یا بڑے اجتماعات میں پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز میں چھ اضافی تکبیریں شامل کی جاتی ہیں جو عام نماز سے مختلف ہیں۔
فقہی اختلافات
حنفی مکتب فکر: پہلی رکعت کے آغاز میں تین تکبیریں اور دوسری رکعت میں رکوع سے پہلے تین تکبیریں۔
دیگر سنی مکاتب: عام طور پر 12 تکبیریں، جو سات اور پانچ کے گروپوں میں تقسیم ہوتی ہیں۔
شیعہ اسلام: پہلی رکعت میں رکوع سے پہلے چھ تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں۔
---
عید الفطر کے بعد کی خوشیاں
عید الفطر کی خاص پہچان خوشیاں اور میل جول ہیں۔ لوگ نماز کے بعد گلے ملتے ہیں، میٹھے پکوان تقسیم کرتے ہیں اور مختلف کھانوں سے ضیافت کرتے ہیں۔ اسی لیے اس تہوار کو "میٹھی عید" یا "شوگر فیسٹول" بھی کہا جاتا ہے۔
---
عید الفطر کا پس منظر
ایک حدیث کے مطابق جب رسول اللہ ﷺ ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگ دو دن خوشی منانے کے لیے مخصوص رکھتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلے میں مسلمانوں کو دو بڑے دن عطا کیے ہیں: عید الفطر اور عید الاضحی۔ اس طرح عید الفطر مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ بڑی خوشی اور شکر گزاری کا دن ہے۔
---
عید الفطر کے حوالے سے سوالات (FAQ)
سوال 1: عید الفطر کب منائی جاتی ہے؟
جواب: عید الفطر شوال کے مہینے کی پہلی تاریخ کو منائی جاتی ہے، جو رمضان المبارک کے اختتام کے فوراً بعد آتی ہے۔
سوال 2: عید الفطر کی نماز کیسے پڑھی جاتی ہے؟
جواب: یہ نماز دو رکعت جماعت کے ساتھ پڑھی جاتی ہے اور اس میں اضافی تکبیریں شامل ہوتی ہیں۔ ان تکبیروں کی تعداد فقہی مسلک کے مطابق مختلف ہوتی ہے۔
سوال 3: عید الفطر کو "میٹھی عید" کیوں کہا جاتا ہے؟
جواب: عید الفطر پر لوگ خاص طور پر میٹھے پکوان بناتے ہیں اور ایک دوسرے میں تقسیم کرتے ہیں، اسی وجہ سے اسے "میٹھی عید" کہا جاتا ہے۔
سوال 4: عید الفطر کا پس منظر کیا ہے؟
جواب: یہ عید رسول اللہ ﷺ کی ہجرت مدینہ کے بعد مقرر کی گئی جب اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے دو بڑے دن، عید الفطر اور عید الاضحی، عطا فرمائے۔
سوال 5: عید الفطر کی اہمیت کیا ہے؟
جواب: عید الفطر شکر گزاری، خوشی اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا دن ہے۔ یہ روزہ داروں کے لیے اللہ کا انعام ہے او
ر مسلمانوں کے درمیان بھائی چارے اور محبت کو بڑھاتا ہے۔
---
درود شریف کی فضیلت
درود شریف کی فضیلت اور برکات جانیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں درود شریف پڑھنے کے فوائد، اجر و ثواب اور اس کی اہمیت پر جامع بلاگ۔
1. درود شریف کی فضیلت اور برکات – قرآن و حدیث کی روشنی میں
2. درود شریف پڑھنے کے فوائد اور اجر و ثواب
3. درود شریف کی اہمیت: روحانی سکون اور مغفرت کا ذریعہ
4. درود شریف کے انعامات اور برکتیں – ایک جامع رہنمائی
5. درود شریف کا مقام و مرتبہ اور پڑھنے کے فضائل
درود شریف کی فضیلت اور برکات
قرآن میں درود شریف کا ذکر
درود شریف کی اہمیت احادیث کی روشنی میں
اللہ کی رحمت کا نزول
دعا کی قبولیت اور غموں کا علاج
جبریلؑ کی بد دعا اور درود شریف
درود شریف کے فوائد اور برکات
❓FAQ — عام سوالات و جوابات
سوال 1: درود شریف پڑھنے کا سب سے بڑا فائدہ کیا ہے؟
سوال 2: کیا درود شریف کے لیے مخصوص وقت مقرر ہے؟
سوال 3: درود شریف پڑھنے کی کم سے کم مقدار کیا ہونی چاہیے؟
سوال 4: کیا درود شریف دعا کی قبولیت کے لیے ضروری ہے؟
سوال 5: درود شریف نہ پڑھنے کا کیا نقصان ہے؟
اہم نکات
اللّٰہ پر یقین
اللہ پر ایمان
ایمان باللہ کا مطلب
توحید کی اہمیت
اللہ کی صفات
اللہ کی عبادت
ایمان کی بنیاد
اسلامی عقیدہ
اللہ کی رضا
آخرت کا یقین
ایمان اور توحید
اللہ تعالیٰ پر ایمان کا مطلب اور اہمیت | توحید، صفاتِ الٰہی
۔ توحید (خدا کی وحدانیت):
اسلامی عقیدہ کا مرکز توحید، اللہ کی مطلق وحدانیت اور انفرادیت کا تصور ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ صرف ایک ہی خدا ہے، اور اس کا کوئی شریک، ہمسر یا شریک نہیں ہے۔
اللہ کی صفات:
مسلمان اللہ کی مختلف صفات پر یقین رکھتے ہیں، جیسے اس کی قدرت، علم، رحمت اور انصاف۔ یہ صفات کامل اور مطلق سمجھی جاتی ہیں، جو صرف اور صرف اللہ کی ہیں۔ اللہ کی ربوبیت: اللہ پر یقین میں اس کی مطلق ربوبیت کو تسلیم کرنا، اسے کائنات کا خالق، قائم کرنے والا، اور حاکم تسلیم کرنا بھی شامل ہے
۔ اللہ کی عبادت:
مسلمان صرف اللہ کی عبادت کرتے ہیں، اپنی دعاؤں، دعاؤں اور عبادتوں کو صرف اسی کے لیے وقف کرتے ہیں۔
رہنمائی اور مقصد:
اللہ پر یقین زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہنمائی فراہم کرتا ہے، وجود کو معنی اور مقصد پیش کرتا ہے۔ احتساب: مسلمانوں کا خیال ہے کہ وہ قیامت کے دن اپنے اعمال کے لیے جوابدہ ہوں گے، جس سے صالح زندگی گزارنے کی اہمیت کو تقویت ملتی ہے۔
اللہ کی رضا کے آگے سر تسلیم خم کرنا جی
: اسلام اللہ کی مرضی کے سامنے سر تسلیم خم کرنے، اس کے احکام کو قبول کرنے اور اس کی ہدایت کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔
FAQ – سوالات اور جوابات
سوال 1: اللہ پر ایمان لانے کا مطلب کیا ہے؟
جواب: اللہ کو واحد خالق، مالک اور معبود ماننا، اس کی صفات پر یقین رکھنا اور زندگی اسی کے احکام کے مطابق گزارنا۔
سوال 2: توحید کیوں اہم ہے؟
جواب: توحید اسلام کی بنیاد ہے۔ اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا۔
سوال 3: اللہ کی صفات پر ایمان لانے سے کیا فائدہ ہے؟
جواب: یہ ایمان انسان کے دل میں خوفِ خدا، محبتِ الٰہی اور زندگی میں عدل و انصاف پیدا کرتا ہے۔
سوال 4: اللہ پر ایمان رکھنے والا مسلمان کیسے زندگی گزارتا ہے؟
جواب: وہ صرف اللہ کی عبادت کرتا ہے، برائی سے بچتا ہے، نیکی کرتا ہے اور آخرت کی تیاری کرتا ہے۔
---
دعا
"اے اللہ! ہمیں اپنا سچا مومن بنا، توحید پر قائم رکھ، اپنے احکام کی پیروی کی توفیق عطا فرما، اور قیامت کے دن اپنے مقرب بندوں می
ں شامل فرما۔ آمین۔"
جہاد کرنا
وضاحت
جہاد کا مطلب
جہاد کیا ہے
جہاد اسلام میں
جہاد کی اقسام
جہاد اکبر اور اصغر
جہاد کا اصل تصور
جہاد کے بارے میں غلط فہمیاں
جہاد قرآن و حدیث کے مطابق
اسلام میں جہاد کی وضاحت
جہاد اور اسلام
جہاد کا حقیقی تصور | اسلام میں جدوجہد کی اہمیت
جہاد کا تعارف
جہاد کی اقسام
1. اندرونی جہاد (جہادِ اکبر)
2. بیرونی جہاد (جہادِ اصغر)
سماجی و سیاسی جہاد: ایک منصف اور عادلانہ معاشرے کی تعمیر کے لیے جدوجہد۔
جہاد کے بارے میں غلط فہمیاں
جہاد اور سیاق و سباق کی اہمیت
نتیجہ
❓ FAQ (اکثر پوچھے جانے والے سوالات)
جہاد کا اصل مطلب کیا ہے؟
کیا جہاد صرف جنگ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے؟
جہادِ اکبر اور جہادِ اصغر میں کیا فرق ہے؟
کیا جہاد ہمیشہ ہتھیار اٹھانے کو کہتے ہیں؟
جمعرات، 3 جولائی، 2025
جنگ خندق کا واقعہ
وضاحت
ھ (مارچ 627ء) میں مشرکینِ مکہ نے مسلمانوں سے جنگ کی ٹھانی۔ ابوسفیان نے قریش اور دیگر قبائل حتیٰ کہ یہودیوں سے بھی لوگوں کو جنگ پر راضی کیا اور اس سلسلے میں کئی معاہدے کیے اور ایک بہت بڑی فوج اکٹھی کر لی مگر مسلمانوں نے سلمان فارسی کے مشورہ سے مدینہ کے ارد گرد ایک خندق کھود لی۔ مشرکینِ مکہ ان کا کچھ نہ بگاڑ سکے۔ خندق کھودنے کی عرب میں یہ پہلی مثال تھی کیونکہ اصل میں یہ ایرانیوں کا طریقہ تھا۔ ایک ماہ کے محاصرے اور اپنے بے شمار افراد کے قتل کے بعد مشرکین مایوس ہو کر واپس چلے گئے۔ اسے غزوہ خندق یا جنگِ احزاب کہا جاتا ہے۔ احزاب کا نام اس لیے دیا جاتا ہے کہ اصل میں یہ کئی قبائل کا مجموعہ تھی۔ جیسے آج کل امریکا، برطانیہ وغیرہ کی اتحادی افواج کہلاتی ہیں۔ اس جنگ کا ذکر قرآن میں سورۃ الاحزاب میں ہے۔
جنگ احد کے بعد قریش، یہودی اور عرب کے دیگر بت پرست قبائل کے درمیان میں طے پایا کہ مل جل کر اسلام کو ختم کیا جائے۔ اس سلسلے میں پہلا معاہدہ قریش کے سردار ابوسفیان اور مدینہ سے نکالے جانے والے یہودی قبیلہ بنی نضیر کے درمیان میں ہوا۔ اس کے بعد بنی نضیر کے نمائندے نجد روانہ ہوئے اور وہاں کے مشرک قبائل 'غطفان' اور 'بنی سلیم' کو ایک سال تک خیبر کا محصول دے کر مسلمانوں کے خلاف جنگ پر آمادہ کیا۔[5] اسلام کے خلاف اس اتحاد کو قرآن نے احزاب کا نام دیا ہے۔ ان میں ابوسفیان کی قیادت میں 4000 پیدل فوجی، 300 گھڑ سوار اور 1500 کے قریب شتر سوار (اونٹوں پر سوار) شامل تھے۔ دوسری بڑی طاقت قبیلہ غطفان کی تھی جس کے 1000 سوار انینہ کی قیادت میں تھے۔ اس کے علاوہ بنی مرہ کے 400، بنی شجاع کے 700 اور کچھ دیگر قبائل کے افراد شامل تھے۔ مجموعی طور پر تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی جو اس زمانے میں اس علاقے کے لحاظ سے ایک انتہائی بڑی فوجی طاقت تھی۔ یہ فوج تیار ہو کر ابو سفیان کی قیادت میں فروری یا مارچ 627ء میں مسلمانوں سے جنگ کرنے کے لیے مدینہ روانہ ہو گئی۔[6][7]
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اس سازش کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اصحاب سے مشورہ کیا۔ سلمان فارسی نے ایک دفاعی خندق کھودنے کا مشورہ دیا جو عربوں کے لیے ایک نئی بات تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یہ مشورہ پسند آیا چنانچہ خندق کی تعمیر شروع ہو گئی۔ مدینہ کے اردگرد پہاڑ تھے اور گھر ایک دوسرے سے متصل تھے جو ایک قدرتی دفاعی فصیل کا کام کرتے تھے۔ ایک جگہ کوہِ عبیدہ اور کوہ راتج کے درمیان میں سے حملہ ہو سکتا تھا اس لیے وہاں خندق کھودنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کی کھدائی میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سمیت سب لوگ شریک ہوئے۔ اس دوران میں سلمان فارسی نہایت جوش و خروش سے کام کرتے رہے اور اس وجہ سے انصار کہنے لگے کہ سلمان ہم میں سے ہیں اور مہاجرین کہنے لگے کہ سلمان ہم میں سے ہیں۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ 'سلمان میرے اہلِ بیت سے ہیں'۔ کھدائی کے دوران میں سلمان فارسی کے سامنے ایک بڑا سفید پتھر آ گیا جو ان سے اور دوسرے ساتھیوں سے نہ ٹوٹا۔ آخر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خود تشریف لائے اور کلہاڑی کی ضرب لگائی۔ ایک بجلی سی چمکی اور پتھر کا ایک ٹکرا ٹوٹ کر الگ ہو گیا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تکبیر بلند کی۔ دوسری اور تیسری ضرب پر بھی ایسا ہی ہوا۔ سلمان فارسی نے سوال کیا کہ ہر دفعہ بجلی سی چمکنے کے بعد آپ تکبیر کیوں بلند کرتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جواب دیا کہ جب پہلی دفعہ بجلی چمکی تو میں نے یمن اور صنعاء کے محلوں کو کھلتے دیکھا۔ دوسری مرتبہ بجلی چمکنے پر میں نے شام و مغرب کے کاخہائے سرخ کو فتح ہوتے دیکھا اور جب تیسری بار بجلی چمکی تو میں نے دیکھا کہ کاخہائے کسریٰ میری امت کے ہاتھوں مسخر ہو جائیں گے'۔۔[8] بیس دن میں خندق مکمل ہو گئی۔ جو تقریباً پانچ کلومیٹر لمبی تھی، پانچ ہاتھ (تقریباً سوا دو سے ڈھائی میٹر) گہری تھی اور اتنی چوڑی تھی کہ ایک گھڑ سوار جست لگا کر بھی پار نہ کر سکتا تھا۔[9] مسلمانوں کی تعداد 3000 کے قریب تھی جو پندرہ سال سے بڑے تھے اور جنگ میں حصہ لے سکتے تھے۔[6]
ترتیب
غزوہ خندق (جنگ احزاب) – اسلام کی عظیم دفاعی حکمت عملی
تعارف
پس منظر – جنگ کی تیاری
حضرت سلمان فارسیؓ کا کردار
نتیجہ – دشمن کی پسپائی
قرآن میں ذکر
✨ FAQ – عام سوالات و جوابات
❓ غزوہ خندق کب لڑی گئی؟
❓ اس جنگ کو جنگ احزاب کیوں کہا جاتا ہے؟
❓ خندق کھودنے کا مشورہ کس نے دیا؟
❓ مشرکین کی فوج کتنی تھی؟
❓ مسلمانوں کی تعداد کتنی تھی؟
❓ اس جنگ کا نتیجہ کیا نکلا؟
اہم مضامین
امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح
یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...
-
عشرہ مبشرہ وہ دس صحابہ کرام ہیں جنہیں نبی کریم ﷺ نے دنیا ہی میں جنت کی بشارت دی۔ اس بلاگ میں عشرہ مبشرہ کے نام، ان کی عظمت اور ان سے حاصل ہو...
-
حضرت ادریس علیہ السلام پر تفصیلی بلاگ۔ ان کا تعارف، قرآن میں ذکر، بلند مقام، علم و حکمت، اور ان کی دعوت کا مکمل بیان۔ --- حضرت ادریس علیہ ال...
-
🕌 بلاک کی ہیڈنگز (Structure) H2: سورہ الکافرون کا شان نزول اور اسباق H3: سورہ الکافرون کا پس منظر اور شان نزول H4: مشرکین مکہ کی پیشکش H4: ...






