Ya Allah hu Ya Razaqu

Ya Allah hu Ya Razaqu
Islamic knowledge in Urdu

پیر، 9 جنوری، 2023

حضرت ابراھیم علیہ السلام

 

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی، توحید کی دعوت، نمرود کے ساتھ مناظرہ، قربانی کا امتحان اور خانہ کعبہ کی تعمیر پر تفصیلی بلاگ۔







حضرت ابراہیم علیہ السلام | خلیل اللہ اور دینِ حنیف کے علمبردار


حضرت ابراہیم علیہ السلام کو قرآن و سنت میں "خلیل اللہ" یعنی اللہ کے دوست کے لقب سے یاد کیا گیا ہے۔ آپ کی زندگی توحید، قربانی، صبر اور اللہ کی رضا کے لیے مکمل سپردگی کی روشن مثال ہے۔


---

حضرت ابراہیم علیہ السلام کا تعارف


آپ کا نسب حضرت نوح علیہ السلام تک پہنچتا ہے۔

آپ عراق کے شہر "بابل" میں پیدا ہوئے۔

آپ کا لقب "ابوالانبیاء" ہے، کیونکہ آپ کی نسل سے کئی انبیاء آئے جن میں حضرت اسحاق، حضرت یعقوب، حضرت یوسف، حضرت موسیٰ، حضرت عیسیٰ اور حضرت محمد ﷺ شامل ہیں۔



---

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی توحید کی دعوت


قومِ ابراہیم بت پرستی اور ستاروں کی پوجا میں مبتلا تھی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انہیں اللہ کی وحدانیت کی طرف بلایا۔
قرآن میں آپ کی دعوت کے الفاظ یوں آئے ہیں:
"اور جب ابراہیم نے اپنی قوم سے کہا: اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو، یہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔"
(سورۃ العنكبوت: 16)


---

بتوں کو توڑنے کا واقعہ 


حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم کو سمجھانے کے لیے ان کے بتوں کو توڑ ڈالا اور سب سے بڑے بت کو باقی چھوڑ دیا۔ جب لوگوں نے پوچھا تو آپ نے کہا:
"بلکہ اس بڑے نے یہ کیا ہوگا، ان سے پوچھ لو اگر یہ بول سکتے ہیں۔"
(سورۃ الأنبیاء: 63)
اس واقعے سے ظاہر ہوا کہ بت بے جان ہیں اور کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتے۔


---

نمرود کے ساتھ مناظرہ


حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مناظرہ بادشاہ نمرود کے ساتھ ہوا۔ جب ابراہیم علیہ السلام نے کہا کہ میرا رب زندگی اور موت دیتا ہے تو نمرود نے دو آدمی پیش کیے، ایک کو قتل کیا اور ایک کو چھوڑ دیا۔
پھر ابراہیم علیہ السلام نے کہا:
"میرا رب سورج کو مشرق سے نکالتا ہے، اگر تو سچا ہے تو اسے مغرب سے نکال۔"
(سورۃ البقرۃ: 258)
نمرود لاجواب ہو گیا۔


---

آگ میں ڈالے جانے کا واقعہ


نمرود نے ابراہیم علیہ السلام کو جلانے کے لیے بڑی آگ جلائی اور انہیں منجنیق سے اس میں ڈالا۔ مگر اللہ تعالیٰ نے آگ کو حکم دیا:
"اے آگ! ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا۔"
(سورۃ الأنبیاء: 69)
یوں اللہ نے اپنے نبی کو محفوظ رکھا۔


---

ہجرت اور دعوت


ابراہیم علیہ السلام نے بابل سے ہجرت کی اور شام، فلسطین اور مکہ میں اللہ کی توحید کی دعوت دی۔


---

حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہما السلام کی بشارت


اللہ نے ابراہیم علیہ السلام کو بڑھاپے میں دو نیک بیٹوں کی بشارت دی:

حضرت اسماعیل علیہ السلام (مکہ میں پیدا ہوئے)

حضرت اسحاق علیہ السلام (فلسطین میں پیدا ہوئے)



---

قربانی کا عظیم امتحان


اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں اپنے بیٹے اسماعیل کو قربان کرنے کا حکم دیا۔ دونوں نے اطاعت کا ثبوت دیا مگر اللہ نے اسماعیل علیہ السلام کی جگہ ایک دنبہ بھیج دیا۔
یہ واقعہ قربانی کی سنت کی بنیاد بنا۔
(سورۃ الصافات: 102-107)


---

خانہ کعبہ کی تعمیر


حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام نے اللہ کے حکم سے خانہ کعبہ تعمیر کیا۔ اسی موقع پر ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی:
"اے ہمارے رب! ہم دونوں کو اپنا فرمانبردار بنا، اور ہماری اولاد میں سے ایک امت مسلمہ پیدا فرما۔"
(سورۃ البقرۃ: 128)


---

حضرت ابراہیم علیہ السلام سے حاصل ہونے والے اسباق


1. توحید پر ثابت قدمی – ابراہیم علیہ السلام نے تنہا ہو کر بھی شرک کا مقابلہ کیا۔


2. قربانی اور اطاعت – اپنی اولاد کی قربانی کے لیے تیار ہو گئے۔


3. ہجرت کی سنت – دین کے لیے وطن اور سہولتیں چھوڑ دیں۔


4. دعا اور توکل – ہر موقع پر اللہ سے دعا کی اور توکل کیا۔


5. خانہ کعبہ کی تعمیر – اللہ کی عبادت کے مرکز کو زندہ کیا۔




---

سوالات و جوابات (FAQ)


حضرت ابراہیم علیہ السلام کہاں پیدا ہوئے تھے؟


آپ عراق کے شہر بابل میں پیدا ہوئے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کس لقب سے یاد کیا جاتا ہے؟


آپ کو "خلیل اللہ" (اللہ کے دوست) اور "ابوالانبیاء" (انبیاء کے باپ) کہا جاتا ہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کس بادشاہ نے آگ میں ڈالا؟


بادشاہ نمرود نے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے کون تھے؟


حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا کیا سبق ہے؟


یہ کہ اللہ کے حکم کے سامنے سب کچھ قربان کرنا چاہیے۔


---

نتیجہ 


حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی توحید، صبر، قربانی اور اطاعت الٰہی کی عظیم مثال ہے۔ آج کے مسلمان کے لیے سب سے بڑا سبق یہی ہے کہ وہ ہر حال میں اللہ کی رضا کو ترجیح دے اور دین اسلام پر ثابت قدم رہے۔


حضرت ابراہیم علیہ السلام، خلیل اللہ، قربانی، نمرود، خانہ کعبہ، انبیاء کرام

بدھ، 4 جنوری، 2023

حضرت موسی علیہ السلام اور عظیم معجزات


"حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی، فرعون کے ساتھ مقابلہ، معجزات اور بنی اسرائیل کی رہنمائی کی مکمل تفصیل۔ ان کی حیات سے حاصل ہونے والے سبق جانیں۔"





---

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حیاتِ مبارکہ


حضرت موسیٰ علیہ السلام کا شمار اللہ کے جلیل القدر رسولوں اور انبیاء کرام میں ہوتا ہے۔ آپ کو کلیم اللہ کا لقب عطا ہوا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے براہِ راست کلام فرمایا۔ آپ بنی اسرائیل کی ہدایت اور فرعون جیسے جابر بادشاہ کے مقابلے کے لیے مبعوث کیے گئے۔ آپ کی زندگی صبر، قربانی اور جہدِ مسلسل کی روشن مثال ہے۔


---

پیدائش اور ابتدائی حالات


حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ولادت مصر میں اس وقت ہوئی جب فرعون بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کرواتا تھا۔ آپ کی والدہ نے وحی کے مطابق آپ کو ایک صندوق میں ڈال کر دریا نیل میں چھوڑ دیا، جسے فرعون کے محل میں لے جایا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ دشمن ہی آپ کی پرورش کرے۔


---

نبوت کا آغاز


جوانی کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نبوت عطا ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو طورِ سینا پر اپنے خصوصی پیغام کے ساتھ مبعوث کیا۔ آپ کو عصا اور یدِ بیضا جیسے معجزات عطا کیے گئے تاکہ فرعون کے سامنے حق کا پیغام واضح طور پر پیش کریں۔


---

فرعون کے ساتھ مقابلہ


حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو اللہ کی وحدانیت کی دعوت دی، لیکن اس نے تکبر کیا اور اپنی خدائی کا دعویٰ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو جادوگروں کے مقابلے میں کامیاب کیا، اور فرعون کی سلطنت کے جھوٹے غرور کو توڑ دیا۔ آخر کار، جب فرعون نے ایمان نہ لایا تو وہ اور اس کا لشکر دریائے نیل میں غرق کر دیا گیا۔


---

بنی اسرائیل کی رہنمائی


فرعون کی ہلاکت کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کی راہنمائی کی۔ آپ نے انہیں اللہ کے دین کی طرف بلایا اور شریعتِ الٰہی سکھائی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ پر توریت نازل فرمائی جو بنی اسرائیل کے لیے ہدایت اور قانون کی کتاب تھی۔


---

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزات


عصا کا اژدھا بن جانا

ہاتھ کا روشن ہونا (یدِ بیضا)

دریا کا پھٹ جانا اور بنی اسرائیل کا محفوظ راستے سے گزرنا

بارہ چشموں کا پھوٹنا

بادلوں کا سایہ کرنا اور من و سلویٰ کا نزول


یہ سب معجزات اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے تھے جو بنی اسرائیل کے سامنے ظاہر کیے گئے۔


---

وفات


حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پوری زندگی اپنی قوم کی ہدایت میں صرف کی۔ آپ کی وفات کا ذکر احادیث میں آتا ہے کہ آپ مقدس سرزمین کے قریب دنیا سے رخصت ہوئے۔ آپ کی زندگی ایمان، صبر اور جدوجہد کا عظیم درس دیتی ہے۔


---

حضرت موسیٰ علیہ السلام سے حاصل ہونے والے اسباق


1. مشکل حالات میں صبر اور استقامت اختیار کرنا۔


2. حق کی دعوت دینے میں حکمت اور حوصلہ ضروری ہے۔


3. اللہ پر بھروسہ سب سے بڑی طاقت ہے۔


4. باطل کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہو، حق ہمیشہ غالب آتا ہے۔


5. قیادت اور قوم کی اصلاح کے لیے قربانی دینا ناگزیر ہے۔




---

سوالات و جوابات (FAQ)


سوال: حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کلیم اللہ کیوں کہا جاتا ہے؟

جواب: کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے براہِ راست کلام فرمایا تھا۔

سوال: حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کون سی کتاب دی گئی؟

جواب: توریت، جو بنی اسرائیل کے لیے ہدایت اور قانون کی کتاب تھی۔

سوال: فرعون کا انجام کیا ہوا؟

جواب: اس نے ایمان نہ لایا اور اپنی خدائی پر اصرار کیا، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اسے دریائے نیل میں غرق کر دیا۔

سوال: حضرت موسیٰ علیہ السلام کا سب سے بڑا معجزہ کون سا تھا؟

جواب: دریا کا پھٹ جانا اور بنی اسرائیل کے لیے راستہ بن جانا۔


---

✨ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حیات مبارکہ انسان کو یہ پیغام دیتی ہے کہ اللہ پر ایمان اور صبر سے بڑی سے بڑی طاقت کو شکست دی جا سکتی ہے۔


حضرت موسیٰ علیہ السلام

حضرت موسیٰ کا قصہ

حضرت موسیٰ اور فرعون

حضرت موسیٰ کے معجزات

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نبوت

کلیم اللہ حضرت موسیٰ

بنی اسرائیل کی رہنمائی

حضرت موسیٰ کا واقعہ

اتوار، 1 جنوری، 2023

حضرت عیسی علیہ السلام جن پر انجیل نازل ہوئی



حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سیرت، معجزات اور نزولِ ثانی | اسلامی بلاگ


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی، پیدائش کا معجزہ، ان کے عظیم معجزات، دعوتِ توحید، بنی اسرائیل کی مخالفت اور قیامت سے پہلے دوبارہ نزول کی تفصیل۔ اسلامی تاریخ سے سبق حاصل کریں۔







تعارف


حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبروں میں سے ہیں جنہیں روح اللہ اور کلمۃ اللہ بھی کہا جاتا ہے۔ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کی ہدایت کے لیے مبعوث کیے گئے اور اللہ نے آپ کو بے شمار معجزات عطا فرمائے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی صبر، ایثار اور اللہ پر کامل توکل کی ایک روشن مثال ہے۔


---

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ایک عظیم معجزہ تھی۔ آپ کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام نہایت پاکیزہ اور نیک خاتون تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم علیہا السلام کو بغیر شوہر کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ماں بنایا تاکہ یہ دنیا کے لیے اللہ کی قدرت کی ایک نشانی ہو۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"اللہ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال آدم کی سی ہے، جسے اس نے مٹی سے پیدا کیا، پھر فرمایا ہو جا اور وہ ہو گیا۔"
(سورہ آل عمران: 59)


---

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ نے ایسے معجزات عطا فرمائے جو انسانوں کی عقل کو حیران کر دیتے تھے، تاکہ بنی اسرائیل اللہ کی وحدانیت کو پہچانیں۔ ان میں سے چند معجزات یہ ہیں:

بچپن میں گہوارے سے بات کرنا۔

مٹی کے پرندے کو اللہ کے حکم سے زندہ کر دینا۔

مادرزاد اندھے اور کوڑھی کو شفا دینا۔

مردوں کو اللہ کے حکم سے زندہ کرنا۔

آسمان سے دسترخوان (مائدہ) نازل ہونا۔



---

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعوت


حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو اللہ کی توحید کی طرف بلایا اور تورات کی تصدیق کی۔ آپ نے شریعت کو آسان کرنے اور رحمت کے پیغام کو عام کرنے کے لیے تبلیغ کی۔ آپ نے فرمایا:

"اور میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نشانی لے کر آیا ہوں، سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔"
(سورہ آل عمران: 50)


---

بنی اسرائیل کی مخالفت


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعوت کو قبول کرنے کے بجائے بنی اسرائیل کے اکثر لوگ آپ کی مخالفت پر اتر آئے۔ انہوں نے سازشیں کیں تاکہ آپ کو قتل کر سکیں، لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے آپ کو آسمان پر اٹھا لیا۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے:
"اور انہوں نے انہیں قتل نہ کیا اور نہ سولی دی بلکہ ان پر معاملہ مشتبہ کر دیا گیا۔"
(سورہ نساء: 157)


---

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دوبارہ نزول


اسلامی عقیدے کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت سے پہلے دوبارہ زمین پر نازل ہوں گے۔ آپ کا نزول دمشق کے مشرقی حصے میں ہوگا، جہاں آپ دجال کو قتل کریں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"ابنِ مریم تمہارے درمیان نازل ہوں گے، انصاف کے ساتھ فیصلے کریں گے اور صلیب کو توڑ دیں گے۔"
(صحیح بخاری)


---

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات سے سبق


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی ہمیں کئی سبق دیتی ہے، مثلاً:

اللہ پر کامل ایمان اور توکل رکھنا۔

مشکلات اور آزمائشوں میں صبر کرنا۔

عاجزی اور سادگی کو اپنانا۔

انسانیت کی بھلائی کے لیے قربانی دینا۔



---

نتیجہ


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات ایک ایسی روشنی ہے جو ہمیں اللہ کی بندگی، صبر، ایثار اور انسانیت کی خدمت کا درس دیتی ہے۔ ان کی دعوت صرف بنی اسرائیل کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہے، اور ان کا دوبارہ نزول قیامت کے قریب ایک بڑی نشانی ہوگا۔


حضرت عیسیٰ علیہ السلام

حضرت عیسیٰ کے معجزات

حضرت عیسیٰ کی سیرت

حضرت عیسیٰ کا دوبارہ نزول

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا واقعہ

اسلامی تاریخ کے انبیاء


❓ سوالات و جوابات: حضرت عیسیٰ علیہ السلام


سوال 1: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کس طرح ہوئی؟


جواب: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش بغیر باپ کے ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم علیہا السلام کو اپنی قدرت سے بیٹا عطا کیا، اور فرمایا: "ہمارا حکم یہی ہے کہ جب ہم کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تو اس سے کہتے ہیں ہو جا، اور وہ ہو جاتی ہے۔" (سورۃ آل عمران: 47)


---

سوال 2: حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بچپن میں کونسا معجزہ دکھایا؟


جواب: حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جھولے میں لیٹ کر بات کی اور اپنی والدہ کی پاکیزگی کو بیان کیا۔ یہ ان کا پہلا معجزہ تھا۔ (سورۃ مریم: 30)


---

سوال 3: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے کون کون سے معجزے عطا کیے؟


جواب:

1. اندھوں کو بینا کرنا۔


2. کوڑھیوں کو شفا دینا۔


3. مردوں کو اللہ کے حکم سے زندہ کرنا۔


4. مٹی کے پرندے بنا کر اللہ کے حکم سے زندہ اڑا دینا۔


5. غیب کی خبریں دینا۔
(سورۃ آل عمران: 49)




---

سوال 4: کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کر دیا گیا تھا؟


جواب: نہیں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل یا سولی نہیں دی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "نہ انہوں نے اسے قتل کیا اور نہ سولی پر چڑھایا بلکہ ان پر شبہ ڈال دیا گیا۔" (سورۃ النساء: 157)


---

سوال 5: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہاں ہیں؟


جواب: اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمان پر اٹھا لیا اور وہ قربِ قیامت دوبارہ زمین پر نازل ہوں گے۔ (سورۃ النساء: 158)


---

سوال 6: قربِ قیامت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کیا کردار ہوگا؟


جواب: قربِ قیامت حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ دنیا میں آئیں گے، دجال کو قتل کریں گے، صلیب کو توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور دنیا میں عدل و انصاف قائم کریں گے۔


---

سوال 7: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ کا نام کیا ہے؟


جواب: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ کا نام حضرت مریم علیہا السلام ہے، جو نہایت پاکیزہ اور اللہ کی برگزیدہ بندی تھیں۔


---

سوال 8: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کن القاب سے یاد کیا جاتا ہے؟


جواب: قرآن و حدیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو "روح اللہ"، "کلمۃ اللہ" اور "مسیح" کے القاب سے یاد کیا گیا ہے۔


---

پیر، 19 دسمبر، 2022

حضرت داؤد علیہ السلام نبوت اور بادشاہت ایک ساتھ ملنا



حضرت داؤد علیہ السلام پر تفصیلی بلاگ: جالوت پر فتح، زبور، عبادت، انصاف اور ان کی حکومت۔ ان کی زندگی آج بھی انسانیت کے لیے رہنمائی ہے۔


 ---


حضرت داؤد علیہ السلام: اللہ کے نبی، عادل بادشاہ اور زبور کے حامل


حضرت داؤد علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی اور عظیم بادشاہ تھے۔ آپ کو اللہ نے نہ صرف نبوت عطا فرمائی بلکہ ایک مضبوط و انصاف پسند حکمران بھی بنایا۔ قرآن و حدیث میں حضرت داؤد علیہ السلام کی شخصیت کو عبادت، شکر گزاری، انصاف اور بہادری کی روشن مثال کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔


---

حضرت داؤد علیہ السلام کا پس منظر اور ابتدائی زندگی


حضرت داؤد علیہ السلام کا تعلق بنی اسرائیل کے قبیلہ "یہوداہ" سے تھا۔ آپ کے والد کا نام "یسیٰ" تھا۔ حضرت داؤد علیہ السلام کا ذکر قرآن مجید میں کئی مقامات پر آیا ہے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے عظیم مقام عطا فرمایا اور آپ کے ذریعے بنی اسرائیل کو دشمنوں پر غلبہ عطا کیا۔


---

جالوت کے ساتھ جنگ اور فتح


حضرت داؤد علیہ السلام کی سب سے مشہور ابتدائی جدوجہد جالوت کے خلاف جنگ ہے۔

بنی اسرائیل جالوت کی فوج سے ڈر گئے تھے۔

حضرت داؤد علیہ السلام نوجوان تھے لیکن انہوں نے اللہ پر بھروسہ کر کے جالوت کو غلیل (گوپھن) کے پتھر سے مار گرایا۔

اللہ نے اس کے بعد انہیں عزت، مقام اور بادشاہت عطا کی۔


قرآن میں ذکر ہے:
"پس داؤد نے جالوت کو قتل کیا اور اللہ نے اسے بادشاہت اور حکمت عطا کی اور جس علم کا چاہا سکھایا۔"
(سورہ بقرہ: 251)


---

حضرت داؤد علیہ السلام کو عطا کیے گئے معجزات


اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کو کئی عظیم معجزات عطا کیے:


1. زبور کی کتاب


حضرت داؤد علیہ السلام کو "زبور" دی گئی جو ذکر و دعا اور اللہ کی حمد و ثنا پر مشتمل تھی۔

2. خوش الحانی اور ذکرِ الٰہی


اللہ تعالیٰ نے آپ کو نہایت خوبصورت آواز عطا کی۔ جب آپ اللہ کی حمد و ثنا کرتے تو پرندے اور پہاڑ بھی تسبیح میں شامل ہو جاتے۔

3. لوہے کو نرم کرنے کی صلاحیت


قرآن کے مطابق اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کے لیے لوہا نرم کر دیا تھا تاکہ وہ زرہیں اور اسلحہ بنا سکیں۔

4. انصاف کرنے کی صلاحیت


آپ کو اللہ تعالیٰ نے عدل و انصاف کی قوت عطا فرمائی تھی۔ آپ کے فیصلے حکمت اور انصاف پر مبنی ہوتے تھے۔


---

حضرت داؤد علیہ السلام کی عبادت اور ریاضت


آپ دن کو روزہ رکھتے اور رات کو تہجد پڑھتے۔

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
"سب سے بہترین روزہ داؤد کا روزہ ہے کہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔"
(بخاری و مسلم)

آپ عبادت اور زہد میں امت کے لیے بہترین نمونہ تھے۔



---

حضرت داؤد علیہ السلام کی حکومت اور انصاف


حضرت داؤد علیہ السلام ایک مثالی حکمران تھے۔ ان کی حکومت میں عدل و انصاف قائم تھا۔

آپ کے فیصلے قرآن میں بیان کیے گئے ہیں، جن سے ان کی حکمت و بصیرت ظاہر ہوتی ہے۔

بنی اسرائیل ان کے دور میں امن و سکون کی زندگی گزارتے تھے۔



---

حضرت داؤد علیہ السلام کی وفات


حضرت داؤد علیہ السلام کی وفات تقریباً 70 سال کی عمر میں ہوئی۔ آپ کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت اور نبوت عطا کی۔


---

حضرت داؤد علیہ السلام کی زندگی سے اسباق


اللہ پر توکل انسان کو بڑے دشمن پر بھی غالب کر دیتا ہے۔

عدل و انصاف حکومت کی اصل بنیاد ہے۔

عبادت اور دنیاوی ذمہ داریوں کو ساتھ لے کر چلنا بہترین زندگی ہے۔

اللہ کی نعمتوں پر شکر ادا کرنا ایمان کا تقاضا ہے۔



---

سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: حضرت داؤد علیہ السلام کو کون سی آسمانی کتاب دی گئی؟

جواب: زبور۔

سوال 2: حضرت داؤد علیہ السلام نے جالوت کو کس طرح شکست دی؟

جواب: ایک پتھر سے مار کر۔

سوال 3: حضرت داؤد علیہ السلام کی سب سے مشہور عبادت کون سی تھی؟

جواب: ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن چھوڑنا (داؤدی روزہ)۔

سوال 4: حضرت داؤد علیہ السلام کے بعد ان کا جانشین کون تھا؟

جواب: ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام۔


---

نتیجہ


حضرت داؤد علیہ السلام کی زندگی بہادری، عبادت، انصاف اور حکمت کا حسین امتزاج ہے۔ وہ ایک نبی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مثالی بادشاہ بھی تھے۔ ان کی زندگی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ایمان، عبادت اور عدل ہی ایک کامیاب زندگی اور معاشرے کی بنیاد ہیں۔


حضرت داؤد علیہ السلام، حضرت داؤد کے معجزات، زبور کی کتاب، داؤد کا روزہ، جالوت اور داؤد، قرآن میں داؤد علیہ السلام


جمعرات، 15 دسمبر، 2022

حضرت نوح علیہ السلام کا دور مبارک

 




حضرت نوح علیہ السلام کی زندگی، 950 سال کی دعوت، قوم کا انکار، کشتی نوح، طوفان اور اسباق پر تفصیلی بلاگ۔ سوالات و جوابات کے ساتھ پڑھیں۔



حضرت نوح علیہ السلام کی سیرت: ایک تعارف


حضرت نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر نبی تھے جنہیں "اولوالعزم انبیاء" میں شامل کیا جاتا ہے۔ آپ کی بعثت ایک ایسی قوم کی طرف ہوئی جو شرک، بت پرستی اور اخلاقی بگاڑ میں مبتلا تھی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو اپنی قوم کو توحید اور اللہ کی عبادت کی دعوت دینے کے لیے بھیجا۔


---

حضرت نوح علیہ السلام کی دعوت


حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ۹۵۰ سال تک مسلسل اللہ کی طرف بلایا۔ آپ کی دعوت کے بنیادی نکات یہ تھے:

اللہ کو واحد معبود ماننا۔

بت پرستی اور شرک سے اجتناب کرنا۔

نیک اعمال اپنانا اور گناہوں سے بچنا۔

اللہ کی رحمت اور مغفرت کی امید رکھنا۔


قرآن کریم میں آتا ہے:
"بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا، تو اس نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔" (سورۃ الاعراف: 59)


---

قوم کا رویہ اور انکار


قومِ نوح نے آپ کی دعوت کو قبول کرنے کے بجائے سخت مخالفت کی۔ انہوں نے آپ کا مذاق اُڑایا، آپ کو جادوگر اور جھوٹا کہا۔ صرف چند لوگ ہی آپ پر ایمان لائے۔


---

کشتی کی تیاری اور طوفان


جب قوم نے انکار میں حد سے بڑھ گئی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ ایک بڑی کشتی تیار کریں۔

مومنین اور جانوروں کے جوڑے کشتی میں سوار ہوئے۔

ایک عظیم طوفان آیا جس میں کفار غرق ہو گئے۔

کشتی "جودی پہاڑ" پر آ کر ٹھہری۔



---

حضرت نوح علیہ السلام کی دعا


حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کے لیے دعا کی، لیکن اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ وہ اہلِ ایمان میں شامل نہیں۔ اس واقعے نے یہ واضح کر دیا کہ ایمان نسبت پر نہیں بلکہ اعمال پر ہے۔


---

حضرت نوح علیہ السلام سے حاصل ہونے والے اسباق


1. صبر و استقامت کی اعلیٰ مثال۔


2. ایمان کا تعلق صرف عقیدہ اور اعمال سے ہے۔


3. اللہ کی رحمت ایمان والوں کے لیے ہے۔


4. نافرمانی اور شرک اللہ کے غضب کا سبب ہے۔




---

❓ سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے کتنے سال دعوت کا انکار کیا؟


جواب: حضرت نوح علیہ السلام نے 950 سال دعوت دی، لیکن قوم نے انکار کیا۔

سوال 2: کشتی نوح کہاں آ کر ٹھہری؟


جواب: قرآن کے مطابق کشتی "جودی پہاڑ" پر آ کر ٹھہری۔

سوال 3: حضرت نوح علیہ السلام کے کتنے بیٹے تھے؟


جواب: آپ کے چار بیٹے تھے: سام، حام، یافث اور کنعان۔ کنعان طوفان میں غرق ہو گیا کیونکہ اس نے ایمان قبول نہ کیا۔

سوال 4: حضرت نوح علیہ السلام سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟


جواب: صبر، استقامت، اللہ پر ایمان اور شرک سے اجتناب۔


حضرت نوح علیہ السلام

کشتی نوح

حضرت نوح کا طوفان

حضرت نوح کی قوم

حضرت نوح کے اسباق

انبیاء کی سیرت


منگل، 29 نومبر، 2022

حضرت آدم علیہ السلام اور انسان کی تخلیق


حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق، جنت میں آزمائش، زمین پر خلافت، ابلیس کا انکار اور اسباق پر مکمل بلاگ۔ سوالات و جوابات کے ساتھ۔


حضرت آدم علیہ السلام

حضرت آدم کی تخلیق

حضرت آدم اور جنت

حضرت آدم کی دعا

پہلا انسان حضرت آدم

انبیاء کی سیرت


 

حضرت آدم علیہ السلام

خلیفۃ اللہ فی الارض


حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے انسان اور نبی بنا کر تخلیق فرمایا۔ آپ کو "ابو البشر" کہا جاتا ہے کیونکہ پوری انسانیت کی نسل آپ سے شروع ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو مٹی سے بنایا اور پھر اپنی روح پھونکی، جس سے آپ کو زندگی ملی۔


---

حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق


اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے سامنے اعلان فرمایا کہ وہ زمین پر اپنا خلیفہ بنانے والا ہے۔ فرشتوں نے عرض کیا:
"کیا تو اس میں ایسے کو پیدا کرے گا جو فساد کرے گا اور خون بہائے گا؟"
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔" (سورۃ البقرہ: 30)

اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو علم عطا کیا اور چیزوں کے نام سکھائے، جس پر فرشتے بھی عاجز آ گئے۔


---

فرشتوں کا سجدہ اور ابلیس کا انکار


اللہ تعالیٰ نے تمام فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کریں۔ سب فرشتوں نے حکم بجا لایا مگر ابلیس نے تکبر کیا اور انکار کر دیا۔ یہی انکار اس کے لعنتی اور شیطان قرار پانے کا سبب بنا۔


---

حضرت آدم علیہ السلام اور جنت کی آزمائش


اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام کو جنت میں سکونت عطا کی اور ہر نعمت سے فائدہ پر اٹھانے کی اجازت دی، سوائے ایک درخت کے۔
شیطان نے بہکا کر دونوں کو درخت کا پھل کھلایا، جس پر وہ جنت سے زمین پر بھیج دیے گئے۔


---

زمیں پر زندگی کی ابتدا


اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر اپنا خلیفہ بنایا۔

کھیتی باڑی اور محنت سے روزی کمانا سکھایا۔

شریعت اور ہدایت دی تاکہ انسان سیدھے راستے پر چلے۔

حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ سے معافی مانگی، اور اللہ نے انہیں معاف کر دیا۔


قرآن میں دعا درج ہے:
"اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا، اگر تو ہمیں معاف نہ کرے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوں گے۔" (سورۃ الاعراف: 23)


---

حضرت آدم علیہ السلام سے حاصل ہونے والے اسباق


1. تکبر انسان کو شیطان کی صف میں شامل کر دیتا ہے۔


2. توبہ اور رجوع کرنے سے اللہ تعالیٰ معاف کر دیتا ہے۔


3. انسان کا اصل مقام زمین پر خلافت ہے، لہٰذا اسے ذمہ داری کے ساتھ زندگی گزارنی چاہیے۔


4. دنیا آزمائش کی جگہ ہے، اصل کامیابی آخرت میں ہے۔




---

❓ سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: حضرت آدم علیہ السلام کو کس چیز سے بنایا گیا؟


جواب: حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے تخلیق کیا گیا۔

سوال 2: ابلیس نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کیوں نہیں کیا؟


جواب: ابلیس نے تکبر کیا اور کہا کہ "میں آگ سے بنایا گیا ہوں اور آدم مٹی سے ہیں، اس لیے میں افضل ہوں۔"

سوال 3: حضرت آدم علیہ السلام کو کس درخت کا پھل کھانے سے منع کیا گیا تھا؟


جواب: قرآن میں درخت کا نام نہیں بتایا گیا، صرف اتنا ذکر ہے کہ ایک خاص درخت کا پھل کھانے سے منع کیا گیا تھا۔

سوال 4: حضرت آدم علیہ السلام کی دعا کیا تھی؟


جواب: "اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا، اگر تو ہمیں معاف نہ کرے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور 

نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوں گے۔" (سورۃ الاعراف: 23)

اتوار، 20 نومبر، 2022

رشتہ ازدواج کی تلخیاں اور قرآن کریم کا فیصلہ



"اسلام میں رشتہ ازدواج محبت، سکون اور ذمہ داری کا نام ہے۔ میاں بیوی کے باہمی حقوق و فرائض قرآن و سنت میں واضح بیان کیے گئے ہیں۔ اس بلاگ میں میاں بیوی کے حقوق اور ان کے تعلقات کو بہتر بنانے کے اصول بیان کیے گئے ہیں۔"







رشتہ ازواج اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک ہے 




اللہ تبارک و تعالی نے دنیا جو سب سے پہلے رشتہ بنایا تھا وہ میاں بیوی کا رشتہ ہے پھر باقی سب رشتے بنے تھے اللہ تعالی نے عورت کو مرد کی پسلی سے بنایا ہے اور سب سے پہلے  اماں حوا کو حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے بنایا ہے ایک عورت جو کہ تیڑھی پسلی سے بنی ہے اس کے مزاج  اور طبیت میں اتار چڑھاؤ رہتا ہے  شوہر کو بھی چاہیئے کہ وہ اس کے مزاج اور طبیت کو سمجھتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھائے اور احادیث مبارک صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی یہ بات واضح کی گئی ہے کہ عورت کو تیڑھی پسلی سے بنایا   ہے پس تم ایسے ہی فائدہ اٹھاواور اسے اپنے مطابق سیدھا مت کرو ورنہ وہ ٹوٹ جائے گی اور ایسا کرنے کی اسلام میں ہرگز اجازت نہیں دی گئی میاں بیوی کا رشتہ بہت ہی سچا پاک اور خوبصورت رشتہ ہے اس رشتے کو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں اپنی نشانیوں میں سے کہا کہ کسی طرح سے اس رشتے سے نسل در نسل آغاز کرتا ہے یہ رشتہ ہے تو ایسا ہی کہ کبھی دھوپ تو کبھی چھاوں کبھی خوشیاں تو کبھی پریشانیاں کبھی الفت تو کبھی تلخی  میاں بیوی کو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ایک دوسرے کا لباس کہا گیا ہے تا دونوں ہی ایک دوسرے کو ایک دوسرے کی اچھائیوں اور خامیوں کے ساتھ اپنائیں البتہ شوہر کو ایک درجہ  بلند کیا کیونکہ وہ عورت کا اور بچوں کا کفیل ہے ان کی تمام تر ضروریات کو پورا کرنا شوہر کے ذمے ہے

میاں بیوی کے رشتے کی تلخیوں کی حدود قرآن مجید کی روشنی میں 

 
میاں بیوی کے رشتے میں عموما لڑائی جھگڑے اور تلخیاں یا ایسے کہیں کہ تلخ کلامیاں ہوتی رہتی ہیں جہاں شوہر اکثر اپنی بیوی کو آپنی ماں سے مشابہت دے دیتا ہے اور کبھی بیوی نازیبا الفاظ استعمال کرتی ہے شوہر غصے میں بھی بیوی کو آپنی ماں سے مشابہت نہیں دے سکتا کیونکہ اس سے نکاح ٹوٹنے کا خطرہ ہے جن کی اسلام میں قرآن کریم میں کئی جگہ پر ممانعت کی گئی ہے قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ


میاں بیوی  اکثر غصے کی حالت میں ایک دوسرے کو بہت کچھ کہہ دیتے ہیں جیسا کہ اس آیت میں بتایا گیا ہے میاں اپنی ہی بیوی کو  اپنی ماں کی جگہ کہے( یا بیوی  اپنے شوہر  کو باپ کی جگہ  کہے) تو ہی بہت ہی غلط ہے جس کی قرآن کریم ممانعت کرتا اللہ تعالی سے فورا معافی مانگے اور اس کے احکامات پر عمل کرے اور وہ احکامات  یہ ہیں 
اور غلام آزاد کرنا چونکہ موجودہ دور میں نہ صرف مشکل  بلکہ ناممکن بھی ہے اور جس کے لئے یہ ممکن نہیں وہ ان احکامات پر عمل کرے 

ایک خوبصورت دعا 



اللہ تعالی سے دعا ہے کہ تمام میاں بیوی میں   محبتوں  اور رحمتوں کو بڑھائے رکھے اور سب کے گھروں میں خیرو برکت بنائے رکھے   آمین  

---

💍 رشتہ ازدواج: میاں بیوی کے حقوق اور ذمہ داریاں



---

✨ نکاح: ایک مقدس معاہدہ


اسلام میں نکاح محض دنیاوی تعلق نہیں بلکہ ایک مقدس اور مضبوط عہد ہے جو محبت، عزت، اعتماد اور ذمہ داری پر قائم ہوتا ہے۔ قرآن میں ارشاد ہے:

"اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تم ہی میں سے جوڑے پیدا کیے تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو، اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھی۔"
(سورۃ الروم: 21)

یہ آیت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ ازدواجی رشتہ سکون، محبت اور رحمت کا ذریعہ ہے۔


---

👨 میاں کے حقوق اور ذمہ داریاں


1. نان و نفقہ (اخراجات کی ذمہ داری)


بیوی کے کھانے، کپڑے، علاج اور رہائش کی مکمل ذمہ داری شوہر پر ہے۔
قرآن میں فرمایا گیا:
"اور مردوں پر عورتوں کا خرچ ہے۔" (سورۃ البقرہ: 233)

2. عزت و احترام


شوہر پر لازم ہے کہ وہ بیوی کے ساتھ نرمی، عزت اور حسنِ سلوک سے پیش آئے۔

3. حسن معاشرت


نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے لیے سب سے بہتر ہوں۔" (ترمذی)

4. اعتماد اور حفاظت


شوہر اپنی بیوی کی عزت، عفت اور عزتِ نفس کا محافظ ہے۔


---

👩 بیوی کے حقوق اور ذمہ داریاں


1. اطاعت شوہر


بیوی پر لازم ہے کہ وہ جائز امور میں شوہر کی اطاعت کرے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"اگر عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو جنت میں داخل ہو گی۔" (مسند احمد)

2. شوہر کا ادب اور احترام


بیوی کو اپنے شوہر کے مقام اور حیثیت کو تسلیم کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ عزت و محبت کا سلوک کرنا چاہیے۔

3. گھریلو ذمہ داریاں


گھر کے معاملات اور بچوں کی تربیت میں بیوی کا کردار بنیادی ہے۔

4. شوہر کے مال کی حفاظت


بیوی کو چاہیے کہ شوہر کی غیر موجودگی میں اس کے مال، عزت اور گھر کی حفاظت کرے۔


---

🌹 میاں بیوی کے باہمی حقوق


1. محبت اور رحمت: دونوں ایک دوسرے کے لیے سکون اور محبت کا ذریعہ ہوں۔


2. حسنِ سلوک: باہمی احترام اور نرمی اختیار کریں۔


3. مشاورت: گھریلو فیصلوں میں ایک دوسرے کی رائے کا احترام کریں۔


4. رازداری: ایک دوسرے کے راز کو دوسروں پر ظاہر نہ کریں۔


5. صبر و برداشت: رشتہ ازدواج صبر اور ایثار کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔




---

❓ سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: میاں بیوی کے درمیان سب سے اہم حق کیا ہے؟


جواب: سب سے اہم حق باہمی عزت، محبت اور نرمی ہے، کیونکہ یہی رشتے کی بنیاد ہے۔

سوال 2: کیا بیوی کے اخراجات شوہر پر فرض ہیں؟


جواب: جی ہاں، نان و نفقہ شوہر پر فرض ہے خواہ بیوی مالدار ہو یا غریب۔

سوال 3: اگر شوہر سخت مزاج ہو تو بیوی کیا کرے؟


جواب: بیوی کو صبر، حکمت اور نرمی کے ساتھ معاملات حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ صبر اور دعا سے حالات بہتر ہوتے ہیں۔

سوال 4: کیا بیوی شوہر کے مال میں اس کی اجازت کے بغیر خرچ کر سکتی ہے؟


جواب: نہیں، بغیر اجازت خرچ کرنا جائز نہیں، سوائے معمولی گھریلو اخراجات کے۔


---رشتہ ازدواج

میاں بیوی کے حقوق

ازدواجی زندگی اسلام میں

نکاح کی اہمیت

شوہر کے حقوق

بیوی کے حقوق

اسلام میں ازدواجی تعلقات


امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح

  یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...