Ya Allah hu Ya Razaqu

Ya Allah hu Ya Razaqu
Islamic knowledge in Urdu

جمعرات، 3 جولائی، 2025

جنگ احد کا واقعہ


 ‎

غزوہ اُحد کی مکمل کہانی پڑھیں: 

مسلمانوں کی شجاعت، غلطیوں اور اس عظیم معرکے سے ملنے والے سبق۔ جانیں کس طرح حضرت حمزہؓ شہید ہوئے اور نبی ﷺ کو زخم آئے۔



غزوہ اُحد – مسلمانوں کا امتحان اور صبر و استقامت کا معرکہ


تعارف


غزوہ اُحد، 3 ہجری (625ء) میں پیئش آیا۔ یہ جنگ مسلمانوں کے لیے ایک بڑا امتحان تھی۔ غزوہ بدر کی شاندار فتح کے بعد مشرکینِ مکہ بدلے کی آگ میں جل رہے تھے اور انہوں نے مسلمانوں کو سبق سکھانے کے لیے ایک عظیم لشکر تیار کیا۔ اس جنگ نے مسلمانوں کو ثابت قدمی، اتحاد اور اللہ پر بھروسے کی اہمیت کا گہرا سبق دیا۔


---

جنگ کی تیاری


مشرکینِ مکہ نے ابو سفیان کی قیادت میں جنگ کی بھرپور تیاری کی۔

3000 سپاہیوں پر مشتمل لشکر میں 700 زرہ پوش، 200 گھوڑے اور 300 اونٹ شامل تھے۔

عورتیں بھی ساتھ گئیں جو اشعار پڑھ کر فوج کو جوش دلاتی تھیں۔

ابو سفیان کی بیوی ہندہ نے حضرت حمزہؓ کے قتل کا منصوبہ بنایا اور اپنے غلام وحشی کو اس مقصد کے لیے تیار کیا۔



---

مسلمانوں کا مشورہ اور روانگی


نبی کریم ﷺ کو مکہ کی سازش کی خبر حضرت عباسؓ (آپ ﷺ کے چچا) کے ذریعے ملی۔

مشورے کے بعد فیصلہ ہوا کہ مدینہ سے باہر جا کر جنگ کی جائے۔

مسلمانوں کی تعداد 1000 تھی لیکن منافق عبد اللہ بن اُبی 300 آدمیوں کے ساتھ واپس ہو گیا۔

یوں مسلمانوں کی تعداد صرف 700 رہ گئی۔



---

جنگ کا آغاز


احد کے دامن میں لشکر آمنے سامنے ہوئے۔

نبی ﷺ نے پچاس تیر اندازوں کو درہ عینین پر مقرر کیا اور حکم دیا کہ کسی صورت اپنی جگہ نہ چھوڑنا۔

جنگ شروع ہوئی، مسلمان غالب آنے لگے اور قریش کے کئی لوگ مارے گئے۔



---

شکست کی وجہ


ابتدائی کامیابی کے بعد مسلمان یہ سمجھے کہ جنگ ختم ہو گئی۔

بہت سے تیر انداز اپنی جگہ چھوڑ کر مالِ غنیمت اکٹھا کرنے میں لگ گئے۔

صرف 10 تیر انداز باقی رہ گئے۔

خالد بن ولید (جو اس وقت مسلمان نہیں تھے) نے موقع غنیمت جان کر درے پر قبضہ کیا اور پیچھے سے حملہ کر دیا۔

اچانک حالات بدل گئے اور مسلمانوں کو سخت نقصان اٹھانا پڑا۔



---

نبی ﷺ کی ثابت قدمی


اس ہجوم میں یہ افواہ بھی پھیل گئی کہ نبی ﷺ شہید ہو گئے ہیں۔

کچھ صحابہ نے فرار اختیار کیا لیکن کچھ جان نثار رسول اللہ ﷺ کے گرد ڈٹ گئے۔

اسی دوران نبی ﷺ کا دانت شہید ہوا، چہرہ زخمی ہوا اور حضرت حمزہؓ کو شہید کر دیا گیا۔

نبی ﷺ نے حضرت علیؓ کو ذوالفقار تلوار عطا فرمائی۔



---

ہندہ کا ظلم


ابو سفیان کی بیوی ہندہ نے حضرت حمزہؓ کا کلیجہ نکال کر چبایا۔

کئی شہداء کے کان اور ناک کاٹ ڈالے گئے۔

یہ منظر نبی ﷺ کے لیے انتہائی رنج کا باعث بنا۔



---

جنگ کا اختتام


قریش نے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے بعد واپس مکہ کا رخ کیا۔

مسلمان سخت زخمی اور پریشان تھے لیکن اللہ نے قرآن میں انہیں صبر اور استقامت کا درس دیا۔


> "جب تم گھبرا کر بھاگ رہے تھے اور پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتے تھے اور رسول ﷺ تمہیں پکار رہے تھے..."
(آل عمران: 153)




---

نتیجہ اور اسباق 


غزوہ اُحد مسلمانوں کے لیے ایک بڑی آزمائش تھی۔

اس جنگ نے یہ سبق دیا کہ اللہ کے رسول ﷺ کی اطاعت، اتحاد اور نظم و ضبط کامیابی کی کنجی ہیں۔

نافرمانی اور دنیا کی محبت نقصان کا سبب بنتی ہے۔



---

سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: غزوہ اُحد کب پیش آیا؟

جواب: 7 شوال 3 ہجری (23 مارچ 625ء) کو۔

سوال 2: مسلمانوں کو شکست کیوں ہوئی؟

جواب: درہ پر مقرر تیر اندازوں نے نبی ﷺ کا حکم نظر انداز کیا اور اپنی جگہ چھوڑ دی۔

سوال 3: حضرت حمزہؓ کو کس نے شہید کیا؟

جواب: وحشی نامی غلام نے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح

  یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...