Ya Allah hu Ya Razaqu

Ya Allah hu Ya Razaqu
Islamic knowledge in Urdu

جمعرات، 3 جولائی، 2025

جنگ خیبر کب کیسے وقوع پذیر ہوئی

 

حصہ اول 



جنگ خیبر کے واقعے کی تفصیل 

 ‎


---

غزوہ خیبر (628 عیسوی) – مسلمانوں کی عظیم فتح



---

تعارف


غزوہ خیبر (عربی: غَزْوَة خَيْبَر) اسلامی تاریخ کی ایک اہم جنگ تھی جو 628 عیسوی میں مدینہ منورہ کے شمال مغرب میں واقع علاقے خیبر میں ہوئی۔ یہ جنگ مسلمانوں اور یہودی قبائل کے درمیان لڑی گئی، جس نے اسلامی فوجی طاقت کو نئی تقویت بخشی۔


---

خیبر کا مقام اور پس منظر


خیبر مدینہ منورہ سے تقریباً 150 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع تھا۔

یہ علاقہ یہودی قبائل کی بڑی برادری کا مرکز تھا۔

یہاں مضبوط قلعے اور زراعت کی زمینیں موجود تھیں، جس کی وجہ سے یہ ایک اہم معاشی اور عسکری طاقت تھا۔



---

جنگ کی ابتدا


جب رسول اللہ ﷺ کی قیادت میں مسلمانوں کی فوج خیبر کی طرف روانہ ہوئی تو:

بنو غطفان اور دیگر یہودی حلیف قبائل مسلمانوں کے خلاف کوئی مدد نہ کر سکے۔

قلعہ بند یہودی افواج کمزور ہو گئیں۔

مختصر جھڑپوں کے بعد مسلمانوں نے خیبر کو فتح کر لیا۔



---

مرحب بن الحارث کی ہلاکت


یہودی فوج کے کمانڈر مرحب بن الحارث کو حضرت علی بن ابی طالبؓ نے جنگ میں قتل کیا۔ یہ واقعہ خیبر کی جنگ کا ایک تاریخی موڑ ثابت ہوا۔


---

معاہدے اور شرائط


مسلمانوں کی فتح کے بعد خیبر کے لیے یہ شرائط طے ہوئیں:

یہودی قبائل کی دولت مسلمانوں کے قبضے میں آئی۔

ہر غیر مسلم پر جزیہ عائد کیا گیا، بدلے میں انہیں جنگی تحفظ فراہم کیا گیا۔

یہودیوں کو ہجرت کرنے یا خیبر میں رہنے کا اختیار دیا گیا۔

مسلمانوں نے مقامی قبائل کے خلاف مزید مہم روکنے پر اتفاق کیا۔



---

جانی نقصان


مسلمانوں کی تعداد: تقریباً 1400

یہودیوں کی تعداد: 10,000 سے 20,000

اموات:

93 یہودی

18 مسلمان


زخمی: تقریباً 50 دونوں جانب



---

جدید دور میں خیبر کا حوالہ


20ویں صدی کے آخر سے، غزوہ خیبر کا حوالہ عرب دنیا میں ایک نعرے "خیبر، خیبر یا یہود" کی صورت میں دیا جاتا ہے، جو عرب-اسرائیل تنازعے کے تناظر میں استعمال ہوتا ہے۔


---

❓ FAQs – عام سوالات


سوال 1: غزوہ خیبر کب ہوا؟

جواب: یہ جنگ 628 عیسوی (7 ہجری) میں لڑی گئی۔

سوال 2: خیبر کہاں واقع ہے؟

جواب: مدینہ منورہ سے تقریباً 150 کلومیٹر شمال مغرب میں۔

سوال 3: مرحب بن الحارث کو کس نے قتل کیا؟

جواب: حضرت علی ابن ابی طالبؓ نے۔

سوال 4: مسلمانوں اور یہودیوں کی تعداد کتنی تھی؟

جواب: 1400 مسلمان اور تقریباً 10 سے 20 ہزار یہودی۔

سوال 5: اس جنگ کا نتیجہ کیا نکلا؟

جواب: خیبر مسلمانوں کے قبضے میں آ گیا اور جزیہ کا نظام نافذ ہوا۔

اہم مضامین 


غزوہ خیبر


خیبر کی جنگ

خیبر 628 عیسوی

مرحب بن الحارث

حضرت علی اور خیبر

یہودی قبائل خیبر

اسلام کی فتوحات

مسلمانوں کی فوجی طاقت

جزیہ کا نظام اسلام

ابتدائی اسلامی جنگیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح

  یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...