Ya Allah hu Ya Razaqu

Ya Allah hu Ya Razaqu
Islamic knowledge in Urdu

بدھ، 30 اپریل، 2025

حضرت یوسف علیہ السلام کی بنیامین کو روکنے کی تدابیر


 

حصہ ہشتم: 



 بنیامین کو روکنے کی حکمت عملی اور بھائیوں کا الزام



---

حضرت یوسف علیہ السلام کی حکمت عملی


جب بھائی دوبارہ مصر آئے اور غلہ خرید کر واپس جانے لگے، تو یوسف علیہ السلام کی خواہش تھی کہ اپنے حقیقی بھائی بنیامین کو اپنے پاس روک لیں۔ مگر مصری قانون کے مطابق ایسا ممکن نہ تھا کہ کسی شخص کو بلا وجہ روکا جائے۔
چنانچہ یوسف علیہ السلام نے ایک تدبیر اختیار کی:

ہر بھائی کے اونٹ پر الگ الگ غلہ رکھا گیا۔

بنیامین کے اونٹ پر غلہ کے ساتھ ایک قیمتی شاہی برتن (جسے قرآن "سقايہ" اور "صواع الملک" کہتا ہے) خفیہ طور پر رکھ دیا گیا۔

یہ برتن سونے یا چاندی کا خاص پیمانہ تھا جو بادشاہ کی ملکیت سمجھا جاتا تھا۔



---

چوری کا اعلان اور الزام


جب قافلہ روانہ ہونے لگا تو کچھ دیر بعد شاہی منادی نے پکارا:

> "اے قافلہ والو! تم چور ہو!"



یہ اعلان دراصل ایک طے شدہ حکمت عملی کا حصہ تھا، مگر عام کارندوں کو اس کی حقیقت معلوم نہ تھی۔

جب برتن محل میں نہ ملا تو شک سیدھا یعقوب علیہ السلام کے بیٹوں پر گیا، کیونکہ وہی شاہی مہمان تھے۔

بھائیوں نے حیرت سے کہا: "ہم پر جھوٹا الزام کیوں لگا رہے ہو؟ ہم پہلے بھی ایمانداری کے ساتھ یہاں آئے تھے۔"


کارندوں نے جواب دیا کہ:

> "شاہی پیمانہ گم ہو گیا ہے، اور جو اسے واپس لائے گا اسے ایک اونٹ بھر غلہ انعام ملے گا۔"




---

برادران یوسف کی تلاشی


کارندوں نے پوچھا: "اگر تم میں سے کسی کے سامان سے یہ برتن نکلے تو اس کی سزا کیا ہوگی؟"
بھائیوں نے اپنے شریعت کے مطابق کہا:

> "جس کے سامان سے برتن نکلے، وہی شخص غلام بنا لیا جائے۔"



یہ سن کر تلاشی شروع ہوئی:

پہلے دوسرے بھائیوں کے سامان کی جانچ کی گئی، وہاں برتن نہ ملا۔

آخر میں بنیامین کے سامان کی تلاشی لی گئی اور شاہی پیمانہ برآمد ہوا۔


یوں یوسف علیہ السلام کی حکمت کامیاب ہوئی اور بنیامین کو روکنے کا شرعی جواز پیدا ہو گیا۔


---

بھائیوں کا رویہ اور الزام تراشی


جب بنیامین کے سامان سے برتن نکلا تو باقی بھائیوں نے فوراً کہا:

> "اگر بنیامین نے چوری کی ہے تو تعجب نہیں، اس کا بھائی یوسف بھی پہلے چوری کر چکا ہے۔"



یہ الزام دراصل ایک پرانا قصہ دہرانا تھا:

یوسف علیہ السلام کی والدہ کے انتقال کے بعد ان کی پرورش پھوپھی کے پاس ہوئی۔

پھوپھی انہیں اپنے پاس رکھنا چاہتی تھیں، اس لیے انہوں نے ایک چال چلی:

اپنے قیمتی پٹکے کو یوسف کے کپڑوں میں باندھ دیا۔

پھر اعلان کیا کہ "میرا پٹکا چوری ہو گیا ہے۔"

تلاشی کے بعد جب وہ یوسف کے پاس سے ملا تو شرعی حکم کے مطابق یوسف کو پھوپھی کے پاس روک لیا گیا۔



یہی واقعہ "یوسف کی چوری" کے طور پر مشہور ہو گیا، حالانکہ حقیقت میں یہ محض ایک تدبیر تھی، نہ کہ اصل چوری۔


---

یوسف علیہ السلام کا صبر اور خاموشی


جب بھائیوں نے یہ الزام دہرا کر کہا کہ "یوسف بھی چوری کر چکا ہے"، تو یوسف علیہ السلام کے دل پر گہرا صدمہ ہوا۔

لیکن انہوں نے ضبط کیا، غصہ پی گئے، اور دل میں کہا:


> "یہ تمہاری بری جگہ ہے کہ تم جھوٹ بول رہے ہو، اور اللہ حقیقت کو خوب جانتا ہے۔"



یوسف علیہ السلام نے حقیقت ظاہر نہیں کی اور خاموشی اختیار کی، کیونکہ یہ سب کچھ اللہ کی حکمت کے مطابق ہو رہا تھا۔


---

حصہ ہشتم کے اہم سوالات (FAQ)


سوال 1: صواع الملک کیا تھا؟

جواب: ایک قیمتی برتن جو شاہی پیمانے کے طور پر استعمال ہوتا تھا، ممکن ہے سونے یا چاندی کا ہو۔

سوال 2: یوسف علیہ السلام نے بنیامین کو روکنے کے لیے کیا تدبیر کی؟

جواب: انہوں نے شاہی پیمانہ بنیامین کے سامان میں رکھوا دیا تاکہ قانون کے مطابق اسے روک سکیں۔

سوال 3: بھائیوں نے یوسف علیہ السلام پر "چوری" کا الزام کیوں لگایا؟

جواب: بچپن میں پھوپھی نے ایک تدبیر سے یوسف کو اپنے پاس رکھا تھا، جسے غلط طور پر چوری کا واقعہ بنا کر پیش کیا گیا۔

سوال 4: یوسف علیہ السلام نے الزام سن کر کیا ردعمل دیا؟

جواب: انہوں نے غصہ ضبط کیا اور حقیقت ظاہر نہ کی، کیونکہ یہ سب اللہ کی حکمت کا حصہ تھا۔


---

نتیجہ 


حضرت یوسف علیہ السلام نے بنیامین کو روکنے کے لیے شاہی پیمانہ ان کے سامان میں رکھوا دیا۔ تلاشی کے بعد برتن برآمد ہوا اور بھائیوں نے بنیامین پر الزام لگایا، بلکہ یوسف پر بھی پرانی "چوری" کی بات دہرا دی۔ یہ سب اللہ کی حکمت کے مطابق ہوا۔


--آپ نے مطالعہ کیا 


حضرت یوسف علیہ السلام، بنیامین کا واقعہ، صواع الملک، سقایہ، یوسف کی حکمت عملی، بھائیوں کا الزام، قیمتی برتن، تفسیر قرطبی، پھوپھی کا واقعہ۔

حضرت یعقوب علیہ السلام کا بنیامین کو بھیجنے سے انکار


---

حصہ ہفتم:


 حضرت یعقوب علیہ السلام کا بنیامین کو بھیجنے سے انکار اور یوسف علیہ السلام سے ملاقات



---

حضرت یعقوب علیہ السلام کا بیٹوں سے مکالمہ


جب بھائیوں نے مصر سے واپسی پر حضرت یعقوب علیہ السلام کو ساری روداد سنائی اور بتایا کہ مصر کے حکمران نے دوبارہ غلہ دینے کے لیے بنیامین کو ساتھ لانے کی شرط عائد کی ہے، تو حضرت یعقوب علیہ السلام سخت پریشان ہو گئے۔

انہوں نے فرمایا: "میں بنیامین کو تمہارے ساتھ ہرگز نہیں بھیجوں گا، کیونکہ یوسف کے بارے میں تم پر اعتماد کیا تھا لیکن تم اس کی حفاظت نہ کر سکے۔"

لیکن قحط کی شدت اور خاندان کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے بیٹوں نے بہت اصرار کیا۔


بالآخر حضرت یعقوب علیہ السلام نے شرط رکھی:

"تم سب اللہ کے نام پر مجھ سے عہد کرو کہ بنیامین کو ضرور واپس لاؤ گے، سوائے اس کے کہ ہم خود ہی گھیر لیے جائیں اور واپسی ناممکن ہو جائے۔"

سب نے قسم کھا کر وعدہ کیا، تب جا کر حضرت یعقوب علیہ السلام نے اجازت دی۔


یہاں سے ہمیں ایک اہم سبق ملتا ہے کہ مومن صرف ظاہری اسباب پر بھروسہ نہیں کرتا بلکہ اصل بھروسہ اللہ پر ہی ہوتا ہے۔


---

بیٹوں کے لیے نصیحت: الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا


جب قافلہ روانہ ہوا تو حضرت یعقوب علیہ السلام نے بیٹوں کو ایک خاص نصیحت فرمائی:

"مصر شہر میں ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا۔"


اس نصیحت میں کئی حکمتیں تھیں:


1. نظرِ بد سے حفاظت – چونکہ وہ سب حسین و جمیل اور تعداد میں زیادہ تھے، ایک ساتھ داخل ہونا لوگوں کی توجہ مبذول کرا سکتا تھا۔


2. سازشوں سے بچاؤ – الگ الگ داخل ہونے سے دشمنوں کی نگاہ میں کم پڑیں گے۔


3. عملی تدبیر – نبی کی سنت ہے کہ ظاہری اسباب بھی اختیار کیے جائیں لیکن دل اللہ پر توکل رکھے۔



یعقوب علیہ السلام نے ساتھ ہی واضح کر دیا کہ:

> "میری نصیحت تدبیر ہے، اصل فیصلہ اللہ کا ہے۔ اگر وہ کچھ اور چاہے تو کوئی تدبیر کام نہیں آ سکتی۔"




---

اللہ کی حکمت: یوسف علیہ السلام کی خاموشی


یہاں ایک حیرت انگیز نکتہ ہے کہ:

حضرت یعقوب علیہ السلام یوسف علیہ السلام کی جدائی میں اتنے غمگین تھے کہ روتے روتے بینائی ضائع کر بیٹھے۔

دوسری طرف یوسف علیہ السلام بھی اپنے والد سے بے پناہ محبت رکھتے تھے۔ لیکن حیرت ہے کہ بیس سال سے زیادہ گزرنے کے باوجود انہوں نے کبھی خبر نہیں بھیجی۔


اس کی وجہ صرف ایک تھی:

اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے یوسف علیہ السلام کو حکم دیا تھا کہ ابھی تک اپنی حقیقت ظاہر نہ کریں۔

یہ سب کچھ اللہ کی حکمت اور حضرت یعقوب علیہ السلام کے امتحان کا حصہ تھا۔

جیسا کہ تفسیر قرطبی میں بیان ہے: اللہ اپنی حکمتوں کو سب سے بہتر جانتا ہے اور اس کے فیصلے ہمیشہ عین مصلحت پر مبنی ہوتے ہیں۔



---

یوسف علیہ السلام اور بنیامین کی ملاقات


جب بھائی مصر پہنچے اور یوسف علیہ السلام کے دربار میں حاضر ہوئے، تو یوسف علیہ السلام نے دیکھا کہ ان کا حقیقی بھائی بنیامین بھی ان کے ساتھ ہے۔

آپ نے بھائیوں کو شاہی عزت و اکرام کے ساتھ ٹھہرایا۔

رہائش کا انتظام اس طرح کیا کہ ہر دو بھائیوں کو ایک کمرے میں رکھا گیا، لیکن بنیامین تنہا رہ گئے۔

یہ یوسف علیہ السلام کی حکمت تھی تاکہ انہیں موقع ملے کہ بنیامین سے تنہائی میں گفتگو کر سکیں۔


ملاقات کا منئظر


یہ دونوں بھائی تقریباً بیس یا اکیس سال بعد ملے تھے۔

یوسف علیہ السلام نے بنیامین کو بتایا کہ کس طرح بھائیوں نے ان کے ساتھ ظلم کیا اور پھر اللہ نے انہیں عزت و اقتدار عطا کیا۔

بنیامین نے اپنے دکھ بیان کیے کہ وہ بھی بھائیوں کے ظلم کا شکار رہا ہے۔

یوسف علیہ السلام نے اسے تسلی دی اور کہا: "اب غم کے دن ختم ہو گئے ہیں، اب تم میرے ساتھ رہو گے۔"


لیکن ایک رکاوٹ

یوسف علیہ السلام کی شدید خواہش تھی کہ بنیامین کو روک لیں۔

لیکن مصری قانون کے مطابق کسی غیر ملکی کو بلا وجہ روک لینا منع تھا۔

اس لیے یوسف علیہ السلام نے ایک حکیمانہ تدبیر سوچنا شروع کی جس کے ذریعے بنیامین کو اپنے پاس رکھ سکیں اور بھائیوں کو اصل حقیقت بھی نہ کھلے۔



---

حصہ ہفتم کے اہم سوالات (FAQ)


سوال 1: حضرت یعقوب علیہ السلام نے بنیامین کو بھیجنے سے کیوں انکار کیا؟

جواب: یوسف علیہ السلام کے واقعہ کے بعد وہ بھائیوں پر اعتماد نہیں کرتے تھے اور بنیامین کو کھونا نہیں چاہتے تھے۔

سوال 2: حضرت یعقوب علیہ السلام نے الگ الگ دروازوں سے داخل ہونے کی نصیحت کیوں کی؟

جواب: تاکہ وہ نظرِ بد اور دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ رہیں، لیکن اصل حفاظت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

سوال 3: حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے والد کو اپنی حقیقت کیوں نہ بتائی؟

جواب: اللہ نے وحی کے ذریعے انہیں روکے رکھا تاکہ یعقوب علیہ السلام کا امتحان مکمل ہو۔

سوال 4: یوسف اور بنیامین کی ملاقات کتنے عرصے بعد ہوئی؟

جواب: تقریباً بیس سے اکیس سال بعد۔

سوال 5: یوسف علیہ السلام نے بنیامین کو روکنے کے لیے کیا تدبیر سوچ رکھی تھی؟

جواب: انہوں نے ایک حکمت عملی تیار کی جس کا ذکر اگلے حصے (پیالے کا واقعہ) میں آتا ہے۔


---

نتیجہ 


حضرت یعقوب علیہ السلام نے بنیامین کو بھائیوں کے ساتھ بھیجنے سے انکار کیا، لیکن عہد لینے کے بعد اجازت دی۔ مصر میں حضرت یوسف علیہ السلام اور بنیامین کی طویل جدائی کے بعد ملاقات ہوئی، مگر یوسف نے حقیقت ظاہر نہ کی اور ایک حکیمانہ تدبیر کے ذریعے بھائی کو اپنے پاس روکنے کی سوچ رکھی۔


---

آپ نے مطالعہ کیا 


حضرت یعقوب علیہ السلام، بنیامین کا سفر، حضرت یوسف علیہ السلام، دربار یوسفی، قحط سالی، بھائیوں کا عہد، الگ دروازوں سے داخل ہونا، وحی الٰہی، یوسف اور بنیامین کی ملاقات۔

بقیہ حصہ اگلے بلاگ میں 

مصر میں قحط اور حضرت یوسف علیہ السلام کی اپنے بھائیوں سے ملاقات


 

حضرت یوسف علیہ السلام – بھائیوں کی مصر آمد اور بنیامین کا ذکر


تعارف


قحط سالی کے دنوں میں حضرت یوسف علیہ السلام کی دور اندیشی اور حکمت عملی کے باعث مصر میں غلہ محفوظ رہا۔ اس دوران حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹوں کو بھی غلہ خریدنے کے لیے مصر جانا پڑا، جہاں ان کی ملاقات یوسف علیہ السلام سے ہوئی مگر وہ اپنے بھائی کو پہچان نہ سکے۔


---

قحط سالی اور حضرت یعقوب علیہ السلام کا حکم


مصر اور اس کے گردونواح میں سخت قحط پڑا۔


حضرت یعقوب علیہ السلام نے بیٹوں سے فرمایا کہ عزیزِ مصر کے پاس غلہ موجود ہے، تم وہاں سے غلہ خرید کر لاؤ۔

بھائیوں نے قافلہ تیار کیا اور مصر روانہ ہو گئے۔



---

دربار یوسفی میں پیشی 


بھائی مصر پہنچے اور یوسف علیہ السلام کے دربار میں حاضر ہوئے۔

حضرت یوسف علیہ السلام نے انہیں فوراً پہچان لیا لیکن بھائی یوسف علیہ السلام کو نہ پہچان سکے کیونکہ کنویں والا واقعہ کو گزرے کئی دہائیاں بیت چکی تھیں۔



---

جاسوسی کا الزام اور گفتگو


تورات کے بیان کے مطابق برادران یوسف پر جاسوسی کا الزام لگایا گیا۔

اس موقع پر یوسف علیہ السلام نے ان سے گفتگو کی اور ان کے والد، بھائی بنیامین اور گھر کے حالات دریافت کیے۔

یوسف علیہ السلام نے ان کی مرضی کے مطابق غلہ بھروایا اور ساتھ یہ شرط بھی رکھی کہ آئندہ بار جب آؤ تو بنیامین کو ضرور ساتھ لانا۔



---

پونجی کی واپسی کا انتظام


حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے خادموں کو حکم دیا کہ بھائیوں کی ادائیگی خاموشی کے ساتھ ان کے کجاووں میں واپس رکھ دی جائے۔

اس حکمت میں کئی وجوہات بیان کی جاتی ہیں:

ممکن ہے بھائی دوبارہ غلہ لینے کے لیے نہ آ سکیں۔

والد اور بھائیوں سے قیمت لینا یوسف علیہ السلام کو گوارا نہ تھا۔

اس سے دوبارہ ملاقات کا موقع میسر آ سکے۔




---


کنعان واپسی اور یعقوب علیہ السلام سے گفتگو


بھائی واپس کنعان پہنچے اور سارا واقعہ سنایا۔

عرض کیا: عزیزِ مصر نے کہا ہے کہ آئندہ بنیامین کو ساتھ لاؤ ورنہ غلہ نہیں ملے گا۔

حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا: کیا تم پر ویسا ہی بھروسہ کروں جیسا یوسف کے معاملے میں کیا تھا؟ اصل حفاظت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

جب بھائیوں نے سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کی پونجی واپس کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا: اباجان! ہمیں مزید جانے کی اجازت دیں، غلہ بھی لائیں گے اور بنیامین کی حفاظت کی ضمانت بھی دیتے ہیں۔



---

حصہ ششم کے اہم سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: حضرت یعقوب علیہ السلام نے بیٹوں کو مصر بھیجنے کا حکم کیوں دیا؟

جواب: کیونکہ قحط سالی میں عزیز مصر کے پاس غلہ ذخیرہ موجود تھا۔

سوال 2: یوسف علیہ السلام نے بھائیوں کو پہچان لیا لیکن وہ کیوں نہ پہچان سکے؟

جواب: یوسف علیہ السلام کو کنویں میں ڈالے ہوئے کئی دہائیاں گزر چکی تھیں اور وہ مصر کے بادشاہی منصب پر فائز تھے، اس لیے بھائی انہیں پہچان نہ سکے۔

سوال 3: یوسف علیہ السلام نے بھائیوں کو کیا شرط رکھی؟

جواب: کہ اگلی بار جب آؤ تو اپنے بھائی بنیامین کو ضرور ساتھ لاؤ۔

سوال 4: پونجی واپس کرنے کی کیا حکمت تھی؟

جواب: تاکہ بھائی دوبارہ مصر آنے پر مجبور ہوں اور بنیامین سے ملاقات ممکن ہو سکے، اور شاید یوسف علیہ السلام نے والد اور بھائیوں سے قیمت لینا پسند نہ کیا۔

سوال 5: یعقوب علیہ السلام نے بنیامین کو بھیجنے پر فوراً کیوں رضا مندی ظاہر نہ کی؟

جواب: کیونکہ وہ پہلے ہی یوسف کے معاملے میں غم زدہ تھے اور بھائیوں پر مکمل بھروسہ نہ کرتے تھے۔


---
حضرت یوسف علیہ السلام، بھائیوں کی آمد مصر، قحط سالی کا زمانہ، یوسف علیہ السلام اور بنیامین، دربار یوسفی، یعقوب علیہ السلام کے بیٹے، پونجی کی واپسی، عزیز مصر۔
۔

حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی قحط کے دنوں میں مصر غلہ لینے گئے۔ یوسف علیہ السلام نے انہیں پہچان لیا مگر وہ نہ پہچان سکے۔ واپسی پر یعقوب علیہ السلام سے بنیامین کو ساتھ لانے کا مطالبہ کیا گیا۔

بقیہ حصہ اگلے بلاگ میں 

حضرت یوسف علیہ السلام کی رہائ ی اور شادی


 


بادشاہ نے کہا کہ اس کو (جلد) میرے پاس لاؤ کہ میں اس کو اپنے کاموں کے لیے مخصوص کرلوں یوسف (علیہ السلام) جب بایں رعنائی و دلبری، بایں عصمت و پاکبازی اور بایں عقل و دانش زندان سے نکل کر بادشاہ کے دربار میں تشریف لائے، بات چیت ہوئی تو بادشاہ حیران رہ گیا کہ اب تک جس کی راستبازی، امانت داری اور وفاء عہد کا تجربہ کیا تھا وہ عقل و دانش اور حکمت و فطانت میں بھی اپنی نظیر آپ ہے اور مسرت کے ساتھ کہنے لگا، ” انک الیوم لدینا مکین امین “ پھر اس نے دریافت کیا کہ میرے خواب میں جس قحط سالی کا ذکر ہے اس کے متعلق مجھ کو کیا تدابیر اختیار کرنی چاہئیں ؟ حضرت یوسف (علیہ السلام) نے جواب دیا۔ قال اجعلنی۔۔ علیم، یوسف (علیہ السلام) نے کہا اپنی مملکت کے خزانوں پر آپ مجھے مختار کیجئے میں حفاظت کرسکتا ہوں اور اس کام کا کرنے والا ہوں۔ چنانچہ بادشاہ نے ایسا ہی کیا اور حضرت یوسف (علیہ السلام) کو اپنی تمام مملکت کا امین و کفیل بنادیا اور شاہی خزانوں کی کنجیاں ان کے حوالہ کرکے مختار عام کر دیا۔


یوسف علیہ السلام اور آسناتھ کے رشتہ کا ذکر بائبل کی تین آیات میں ہوا ہے۔ ان کے تعلقات کا ذکر پہلی بار پیدائش 41: 45 میں کیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس فرعون نے اون کے پجاری پوٹفیرا کی بیٹی، آسناتھ کو جوزف(یوسف علیہ السلام) کو اپنی بیوی کے طور پر دیا تھا۔ بعد میں یہ پیدائش 41:50 میں ذکر ہوا ہے کہ قحط سالوں سے پہلے یوسف کے دو بیٹے آسناتھ کے ساتھ تھے۔ ان دو بیٹوں کا نام منسیٰ تھا، جو پہلا پیدا ہوا تھا اور دوسرے بیٹے کا نام افرائیم تھا، جو دوسرا پیدا ہوا تھا۔ بعد میں ابتدا 46:20 میں جوزف(یوسف علیہ السلام) کے خاندان میں جوزف اور آسناتھ کا ذکر ہے جس میں ذکر کیا گیا ہے کہ مصر میں، یوسف کے دو بیٹے تھے جن کا نام منسی اور افرائیم تھا اور اون کا پجاری پوٹفیرا کی بیٹی آسناتھ نے جوزف کے دو بیٹوں کو جنم دیا تھا۔

عزیز مصر اور خواب کی تعبیر


 

---


حضرت یوسف علیہ السلام – بادشاہ کا خواب اور رہائی


تعارف


حضرت یوسف علیہ السلام قید خانے میں بھی اللہ کی وحدانیت کی تبلیغ کرتے رہے۔ اسی دوران مصر کے بادشاہ نے ایک خواب دیکھا جس نے دربار کے تمام علماء اور جادوگروں کو حیران کر دیا۔ خواب کی تعبیر صرف حضرت یوسف علیہ السلام نے بتائی، جس کے نتیجے میں آپ کی رہائی اور عزت افزائی ہوئی۔



---


بادشاہ کا خواب


بادشاہ نے خواب میں دیکھا کہ سات موٹی گائیں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں۔


پھر سات سبز خوشے اور سات سوکھے خوشے دیکھے۔


یہ خواب مصر کی معیشت اور مستقبل سے متعلق تھا۔




---


درباریوں کی بے بسی


بادشاہ کے دربار کے تمام معبر اور جادوگر خواب کی تعبیر نہ بتا سکے۔


ہر کوئی اسے ایک الجھا ہوا اور بے معنی خواب قرار دیتا رہا۔




---


ساقی کو یوسف علیہ السلام یاد آنا


قید سے رہائی پانے والا ساقی بادشاہ کے دربار میں موجود تھا۔


اس نے یوسف علیہ السلام کو یاد کیا اور کہا کہ ایک قیدی خوابوں کی بہترین تعبیر بتاتا ہے۔


بادشاہ نے اسے حکم دیا کہ یوسف علیہ السلام سے خواب کی تعبیر معلوم کرے۔




---


یوسف علیہ السلام کی تعبیر


حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا:


سات موٹی گائیں اور سات سبز خوشے → سات سال خوشحالی۔


سات دبلی گائیں اور سات سوکھے خوشے → سات سال قحط سالی۔


نصیحت: خوشحالی کے سالوں میں غلہ ذخیرہ کرو تاکہ قحط کے دنوں میں کام آئے۔




---


بادشاہ کی حیرت اور یوسف علیہ السلام کی رہائی


بادشاہ یوسف علیہ السلام کی دانشمندی اور علم سے بے حد متاثر ہوا۔


آپ کو جیل سے رہا کیا گیا۔


بادشاہ نے آپ کو دربار میں عزت بخشی اور مصر کی معیشت کا نگران مقرر کیا۔




---


حصہ پنجم کے اہم سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: بادشاہ نے اپنے خواب میں کیا دیکھا؟

جواب: سات موٹی گائیں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی تھیں اور سات سبز خوشے کے ساتھ سات سوکھے خوشے۔


سوال 2: بادشاہ کے دربار میں خواب کی تعبیر کیوں نہ بتائی جا سکی؟

جواب: تمام درباری اور جادوگر اسے ایک الجھا ہوا خواب سمجھ کر عاجز آگئے۔


سوال 3: یوسف علیہ السلام کو کس نے بادشاہ کے خواب کے بارے میں بتایا؟

جواب: وہ ساقی جس نے قید سے رہائی پائی تھی، یوسف علیہ السلام کو یاد کرکے بادشاہ کو بتایا۔


سوال 4: خواب کی تعبیر کیا تھی؟

جواب: سات سال خوشحالی کے بعد سات سال قحط آئیں گے۔ اس لیے خوشحالی کے دنوں میں غلہ جمع کرنا ضروری ہے۔


سوال 5: خواب کی تعبیر کے بعد یوسف علیہ السلام کے ساتھ کیا ہوا؟

جواب: بادشاہ نے آپ کو جیل سے رہا کیا اور مصر کی معیشت کی ذمہ داری دی۔



---


نتیجہ 


حضرت یوسف علیہ السلام نے مصر کے بادشاہ کا خواب تعبیر کیا،

 سات سال خوشحالی اور سات سال قحط کی پیشن گوئی کی۔ اس حکمت سے آپ کی رہائی اور عزت افزائی ہوئی

آپ نے مطالعہ کیا 

حضرت یوسف علیہ السلام، بادشاہ کا خواب، خواب کی تعبیر، سات موٹی گائیں، سات دبلی گائیں، سات سال خوشحالی، سات سال قحط، یوسف علیہ السلام کی رہائی، قرآن کا واقعہ یوسف، مصر کی معیشت۔

۔بقیہ حصہ اگلے بلاگ میں 

حضرت یوسف علیہ السلام کی قیدخانہ میں تبلیغ


 


حضرت یوسف علیہ السلام – قید خانے میں تبلیغ کا سلسلہ


تعارف


حضرت یوسف علیہ السلام کو بے گناہی کے باوجود قید خانے میں ڈال دیا گیا، لیکن وہاں بھی آپ نے صبر، عفت اور اللہ کی توحید کا پیغام عام کیا۔ قیدی آپ کی نیک نامی اور علم سے متاثر تھے۔ یہ حصہ ہمیں سکھاتا ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں، اللہ کی دعوت کبھی رکی نہیں۔



---


قید خانہ کے واقعات


دو نوجوان (بادشاہ کا ساقی اور باورچی) قید خانے میں داخل ہوئے۔


بادشاہ کے کھانے اور مشروب میں زہر ملانے کی سازش ناکام ہوئی۔


حقیقت سامنے آنے پر دونوں کو قید کی سزا ملی۔




---


حضرت یوسف علیہ السلام کی نیک نامی


قید خانے میں سب قیدی اور داروغہ یوسف علیہ السلام کا احترام کرتے تھے۔


آپ ضرورت مندوں کی مدد کرتے اور شفقت سے پیش آتے۔


اللہ نے آپ کو خوابوں کی تعبیر کا علم عطا فرمایا تھا۔




---


خواب اور اس کی تعبیر


ساقی نے خواب میں دیکھا کہ وہ انگور نچوڑ رہا ہے۔


باورچی نے خواب دیکھا کہ اس کے سر پر روٹیاں ہیں اور پرندے انہیں کھا رہے ہیں۔


یوسف علیہ السلام نے دونوں خواب سننے کے بعد تبلیغ کا آغاز کیا۔




---


یوسف علیہ السلام کی تبلیغ اور توحید کی دعوت


آپ نے کہا کہ میں ان لوگوں کی ملت کا پیروکار ہوں جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے۔


میں اپنے آباء ابراہیم، اسحٰق اور یعقوب علیہم السلام کی ملت پر ہوں۔


اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، حکومت اور حکم صرف اسی کا ہے۔


یہی سیدھا راستہ ہے لیکن اکثر لوگ شکر گزار نہیں ہوتے۔




---


خواب کی تعبیر


ساقی رہا ہو کر دوبارہ بادشاہ کی خدمت کرے گا۔


باورچی کو سولی دی جائے گی اور پرندے اس کے سر کو نوچیں گے۔


حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا: "یہ فیصلہ ہو چکا ہے۔"




---


حصہ چہارم کے اہم سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: یوسف علیہ السلام کے ساتھ قید میں آنے والے دو نوجوان کون تھے؟

جواب: ایک بادشاہ کا ساقی (شراب پلانے والا) اور دوسرا شاہی باورچی (نان پز) تھا۔


سوال 2: ان دونوں کو جیل کیوں بھیجا گیا؟

جواب: بادشاہ کو زہر دینے کی سازش میں شامل ہونے کے سبب۔ ساقی شک میں پکڑا گیا اور باورچی اصل مجرم تھا۔


سوال 3: یوسف علیہ السلام نے قید خانے میں کس بات کی تبلیغ کی؟

جواب: اللہ کی وحدانیت، توحید، شرک کی تردید اور اپنے آباء کی ملت کی پیروی۔


سوال 4: دونوں نوجوانوں نے کیا خواب دیکھے؟

جواب: ساقی نے دیکھا کہ وہ انگور نچوڑ رہا ہے، اور باورچی نے دیکھا کہ اس کے سر پر روٹیاں ہیں اور پرندے انہیں کھا رہے ہیں۔


سوال 5: ان خوابوں کی تعبیر کیا تھی؟

جواب: ساقی رہا ہو کر بادشاہ کی خدمت کرے گا جبکہ باورچی کو سولی دی جائے گی۔



---


نتیجہ 


حضرت یوسف علیہ السلام قید خانے میں بھی اللہ کی توحید کی دع

وت دیتے رہے۔ ساقی اور باورچی کے خواب کی تعبیر، یوسف علیہ السلام کی تبلیغ اور صبر کا سبق۔


ابھی مطالعہ کیا 

حضرت یوسف علیہ السلام، قید خانہ، یوسف کے خواب کی تعبیر، بادشاہ کا ساقی، شاہی باورچی، قرآن کا قصہ یوسف، یوسف علیہ السلام کی تبلیغ، یوسف علیہ السلام قید خانے میں، قصص الانبیاء، توحید کی دعوت۔

---

بقیہ حصہ اگلے بلاگ میں 

حضرت یوسف علیہ السلام اور قید خانے کا واقعہ







 


حضرت یوسف علیہ السلام کا قید خانہ کا واقعہ


تعارف


حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی صبر، عفت اور تقویٰ کی عملی تصویر ہے۔ عزیز مصر کی بیوی اور شاہی عورتوں کے فتنوں کے باوجود آپ نے ثابت قدمی اور پاکدامنی کا مظاہرہ کیا۔ یہ حصہ ہمیں سکھاتا ہے کہ دنیاوی آزمائشوں میں اللہ پر بھروسہ ہی اصل کامیابی ہے۔


---

الزام اور حقیقت کا انکشاف


عزیز مصر کی بیوی نے یوسف علیہ السلام پر جھوٹا الزام لگایا۔

شہادت کے لیے یوسف کا پیراہن دیکھا گیا۔

جب قمیص پیچھے سے چاک نکلا تو یوسف علیہ السلام کی سچائی ظاہر ہو گئی۔



---

عورتوں کا فتنہ اور یوسف علیہ السلام کی عظمت


شاہی خاندان کی عورتوں نے یوسف علیہ السلام کو دیکھ کر بے ساختہ کہا: "یہ بشر نہیں، بلکہ فرشتہ ہے۔"

اس کے باوجود یوسف علیہ السلام نے ہر آزمائش میں تقویٰ کو ترجیح دی۔

یوسف علیہ السلام نے دعا کی: "اے میرے رب! قید مجھے ان عورتوں کی دعوتِ گناہ سے زیادہ محبوب ہے۔"



---

قید خانہ کا فیصلہ


عورتوں کی سازش اور شہر میں چرچے کے باعث یوسف علیہ السلام کو جیل بھیج دیا گیا۔

بے قصور ہونے کے باوجود آپ نے صبر اور رضا بالقضا کا عملی مظاہرہ کیا۔

قید میں بھی آپ نے اللہ کی طرف رجوع اور توکل کا درس دیا۔



---

حصہ سوم کے اہم سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: عزیز مصر کی بیوی نے یوسف علیہ السلام پر کیا الزام لگایا؟

جواب: اس نے جھوٹا الزام لگایا کہ یوسف علیہ السلام نے اس پر بری نظر ڈالی، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس تھی۔

سوال 2: یوسف علیہ السلام کی بے گناہی کیسے ثابت ہوئی؟

جواب: گواہی یہ تھی کہ اگر پیراہن سامنے سے چاک ہے تو عورت سچی، اور اگر پیچھے سے چاک ہے تو یوسف سچے۔ قمیص پیچھے سے چاک نکلی، یوں یوسف علیہ السلام بے گناہ ثابت ہوئے۔

سوال 3: شاہی عورتوں نے یوسف علیہ السلام کو دیکھ کر کیا کہا؟

جواب: انہوں نے کہا کہ یہ انسان نہیں بلکہ فرشتہ ہے، کیونکہ یوسف علیہ السلام کا حسن بے مثال تھا۔

سوال 4: یوسف علیہ السلام نے عورتوں کے فتنوں سے بچنے کے لیے کیا دعا کی؟

جواب: آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ قید مجھے ان کے گناہ کی دعوت سے زیادہ محبوب ہے۔

سوال 5: یوسف علیہ السلام کو جیل کیوں بھیجا گیا؟

جواب: یوسف علیہ السلام کی پاکدامنی کے باوجود عزت بچانے کے لیے عزیز مصر اور اس کے درباریوں نے آپ کو قید کر دیا۔


---

میٹا ڈسکرپشن


حضرت یوسف علیہ السلام کے قید خانے کا واقعہ: عزیز مصر کی بیوی کے فتنہ، عورتوں کی آزمائش، یوسف کی دعا اور بے گناہ ہو کر بھی قید کا سفر۔ صبر، عفت اور تقویٰ کا عظیم سبق۔

آپ نے مطالعہ کیا 

حضرت یوسف علیہ السلام، یوسف علیہ السلام کا قید خانہ، یوسف کی دعا، عزیز مصر کی بیوی، یوسف کا واقعہ، قرآن کی کہانیاں، صبر و تقویٰ، یوسف علیہ السلام کی آزمائش، یوسف کا حسن، قرآن کا قصہ یوسف۔
 
بقیہ حصہ اگلے بلاگ میں 

 

امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح

  یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...