Ya Allah hu Ya Razaqu

Ya Allah hu Ya Razaqu
Islamic knowledge in Urdu

بدھ، 30 اپریل، 2025

حضرت یوسف علیہ السلام




حضرت یوسف علیہ السلام اور ان کے بھائیوں کا واقعہ


حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے


حضرت یعقوب علیہ السلام کے کل بارہ بیٹے تھے، اور ہر بیٹے سے ایک بڑا خاندان وجود میں آیا۔ چونکہ حضرت یعقوب کا لقب اسرائیل تھا، اس لیے ان کی نسل کو بنی اسرائیل کہا جاتا ہے۔

دس بیٹے حضرت یعقوب علیہ السلام کی پہلی زوجہ لیا بنت لیّان کے بطن سے پیدا ہوئے۔

بعد میں حضرت یعقوب علیہ السلام نے لیا کی بہن راحیل بنت لیّان سے نکاح کیا، جن سے حضرت یوسف علیہ السلام اور حضرت بنیامین پیدا ہوئے۔

حضرت یوسف علیہ السلام کی والدہ راحیل کا انتقال بنیامین کی پیدائش کے وقت ہوا۔


یعنی حضرت یوسف اور بنیامین آپس میں سگے بھائی تھے، جبکہ باقی دس بھائی علاتی تھے۔


---

یوسف علیہ السلام کا خواب


بچپن میں حضرت یوسف علیہ السلام نے ایک خواب دیکھا:

> "میں نے خواب میں گیارہ ستارے، سورج اور چاند کو دیکھا کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔"
یہ خواب ایک بڑی حقیقت اور عظیم مقام کی بشارت تھا۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے خواب کی تعبیر کو سمجھ لیا اور یوسف کو نصیحت کی کہ یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتائیں۔




---

بھائیوں کا حسد


یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے اپنے والد کو دیکھا کہ وہ یوسف علیہ السلام سے غیر معمولی محبت کرتے ہیں۔ اس پر ان کے دلوں میں حسد پیدا ہوا۔
وہ کہنے لگے:

> "ہمارے والد یوسف کو ہم پر زیادہ چاہتے ہیں حالانکہ ہم ایک بڑی جماعت ہیں۔ یہ تو کھلی ناانصافی ہے۔"



پھر انہوں نے منصوبہ بنایا کہ یا تو یوسف کو قتل کر دیا جائے یا کسی دور دراز جگہ پھینک دیا جائے تاکہ والد کی محبت صرف ان کے لیے مخصوص ہو جائے۔


---

یوسف علیہ السلام کو کنویں میں ڈالنا


آخرکار انہوں نے مشورہ کیا کہ قتل کے بجائے یوسف علیہ السلام کو کنویں میں ڈال دیا جائے۔ ایک دن وہ یوسف کو کھیلنے کے بہانے اپنے ساتھ لے گئے اور انہیں ایک اندھے کنویں میں ڈال دیا۔


---

قافلے والوں کو ملنا


اللہ کے حکم سے کچھ قافلہ والے وہاں آئے اور پانی کے لیے ڈول ڈالا۔ یوسف علیہ السلام اس ڈول میں باہر آگئے۔ قافلے والوں نے انہیں لے لیا اور مصر جا کر بیچ دیا۔


---

عزیزِ مصر کے گھر قیام


یوسف علیہ السلام کو مصر کے عزیز (وزیر) نے خریدا اور اپنی بیوی کے ساتھ کہا کہ اس بچے کو عزت دو، ممکن ہے یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا بنا لیں۔


---

یہاں سے حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی کا دوسرا دور شروع ہوتا ہے جو ان کی جوانی، آزمائش، قید اور پھر بادشاہت کے واقعات پر مشتمل ہے۔


حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں سوالات و جوابات (FAQ)


❓ حضرت یوسف علیہ السلام کے والد کا نام کیا تھا؟


جواب: حضرت یوسف علیہ السلام کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام تھے، جنہیں اسرائیل بھی کہا جاتا ہے۔


---

❓ حضرت یعقوب علیہ السلام کے کتنے بیٹے تھے؟


جواب: حضرت یعقوب علیہ السلام کے کل بارہ بیٹے تھے۔ انہی بارہ خاندانوں کو بنی اسرائیل کہا جاتا ہے۔


---

❓ حضرت یوسف علیہ السلام کی والدہ کون تھیں؟


جواب: حضرت یوسف علیہ السلام کی والدہ کا نام راحیل بنت لیّان تھا، جو حضرت بنیامین کی بھی والدہ تھیں۔


---

❓ حضرت یوسف علیہ السلام کا خواب کیا تھا؟


جواب: حضرت یوسف علیہ السلام نے خواب میں گیارہ ستارے، سورج اور چاند کو دیکھا کہ وہ انہیں سجدہ کر رہے ہیں۔ یہ خواب ان کے بلند مقام کی علامت تھا۔


---

❓ یوسف علیہ السلام کو کنویں میں کیوں ڈالا گیا؟


جواب: ان کے بھائی حسد کی وجہ سے انہیں کنویں میں ڈال آئے تاکہ ان کے والد کی محبت صرف باقی بھائیوں کے ساتھ مخصوص ہو جائے۔


---

❓ حضرت یوسف علیہ السلام کو مصر کس نے خریدا؟


جواب: قافلے والوں نے یوسف علیہ السلام کو مصر میں بیچ دیا، اور انہیں مصر کے وزیر (عزیزِ مصر) نے خریدا۔


---

❓ حضرت یوسف علیہ السلام کو قید میں کیوں ڈالا گیا؟


جواب: عزیزِ مصر کی بیوی نے یوسف علیہ السلام کو بہکانے کی کوشش کی، مگر یوسف علیہ السلام نے انکار کیا۔ جھوٹے الزام کی وجہ سے انہیں قید کر دیا گیا۔


---

❓ حضرت یوسف علیہ السلام مصر میں کس منصب پر فائز ہوئے؟


جواب: خوابوں کی سچی تعبیر دینے کی وجہ سے یوسف علیہ السلام کو مصر کے بادشاہ نے وزیر خزانہ بنا دیا۔


---

❓ یوسف علیہ السلام کے بھائی کب اور کیسے دوبارہ ملے؟


جواب: قحط سالی کے زمانے میں یوسف علیہ السلام کے بھائی اناج لینے مصر آئے۔ یہاں یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائی بنیامین کو اپنے پاس روک لیا اور بعد میں اپنے تمام بھائیوں کو اپنی حقیقت بتا دی۔


---

❓ حضرت یوسف علیہ السلام کا وصال کب ہوا؟


جواب: حضرت یوسف علیہ السلام کا وصال 110 برس کی عمر میں ہوا اور انہیں مصر میں دفن کیا گیا۔ بعد میں ان کا جسد مبارک حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بیت المقدس منتقل کیا۔

ابھی مطالعہ کیا 



حضرت یوسف علیہ السلام کا واقعہ


یوسف علیہ السلام کے بھائی


یوسف علیہ السلام کا خواب


یوسف علیہ السلام کنویں کا واقعہ


یوسف علیہ السلام قید


یوسف علیہ السلام وزیر خزانہ


یوسف علیہ السلام قرآن میں


حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے


حضرت یوسف اور بنیامین


قصص الانبیاء یوسف علیہ السلام



بقیہ حصہ اگلے بلاگ میں 

حضرت یعقوب علیہ السلام کا واقع


حضرت یعقوب (عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ) کا واقعہ، ان کی اولاد، صبر و دعا اور حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو قرآن و سنت کی روشنی میں تفصیل سے پڑھی


حضرت یعقوب (عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ) کا واقعہ


حضرت یعقوب (عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ) کا تعارف


حضرت یعقوب علیہ السلام حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پوتے تھے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنی ہدایت اور نبوت سے نوازا اور آپ اپنی اولاد کے ذریعے توحید کا پیغام پہنچاتے رہے۔


بنو اسرائیل کی اصل


حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے۔ انہی سے بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے وجود میں آئے۔


دس بیٹے پہلی بیوی سے


یوسف علیہ السلام اور بنیامین دوسری بیوی سے



یہی خاندان آگے چل کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں مصر سے نکل کر نجات پایا۔


حضرت یعقوب (عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ) اور قرآن مجید


قرآن میں یعقوب علیہ السلام کا ذکر کئی جگہ آیا ہے:


سورہ بقرہ (آیت 136) میں ان کا ذکر دیگر انبیاء کے ساتھ آیا۔


سورہ یوسف میں ان کا واقعہ تفصیل سے بیان ہوا ہے۔



حضرت یوسف علیہ السلام کا خواب اور حضرت یعقوب کی بصیرت


جب حضرت یوسف علیہ السلام نے خواب دیکھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند انہیں سجدہ کر رہے ہیں تو حضرت یعقوب علیہ السلام نے سمجھ لیا کہ اللہ تعالیٰ نے یوسف کو خاص مقام کے لیے منتخب کیا ہے۔ لیکن آپ نے یوسف کو تنبیہ کی کہ یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتانا، کیونکہ حسد کی آگ نقصان دہ ہو سکتی ہے۔


حضرت یوسف (عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ) کا امتحان اور حضرت یعقوب کی صبر آزما زندگی


یعقوب علیہ السلام نے یوسف علیہ السلام کی جدائی اور بعد میں بنیامین کی قید کا غم بڑے صبر کے ساتھ برداشت کیا۔ قرآن میں ان کا قول آیا:

"فَصَبْرٌ جَمِيلٌ" (یعنی صبر ہی بہترین سہارا ہے)


حضرت یعقوب (عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ) کی دعائیں اور اللہ پر بھروسہ

انہوں نے ہمیشہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھا اور اپنی اولاد کے لیے دعا کرتے رہے۔ آخرکار اللہ تعالیٰ نے یوسف علیہ السلام سے ملاقات کی خوشخبری دی اور ان کی بینائی

 بھی واپس عطا کی 


❓ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارے میں اکثر پوچھے جانے والے سوالات


1. حضرت یعقوب (عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ) کون تھے؟


حضرت یعقوب علیہ السلام حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پوتے تھے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے نبوت عطا فرمائی اور آپ کو صبر، حلم اور اللہ پر کامل بھروسے کی خصوصیت عطا کی گئی۔


2. حضرت یعقوب علیہ السلام کے کتنے بیٹے تھے؟


حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے۔ انہی بارہ بیٹوں سے بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے وجود میں آئے۔


3. حضرت یوسف علیہ السلام اور بنیامین حضرت یعقوب کے کون سے بیٹے تھے؟


حضرت یوسف علیہ السلام اور حضرت بنیامین، حضرت یعقوب علیہ السلام کی دوسری بیوی سے پیدا ہوئے اور یہ دونوں حقیقی بھائی تھے۔


4. قرآن میں حضرت یعقوب علیہ السلام کا ذکر کہاں ملتا ہے؟


حضرت یعقوب علیہ السلام کا ذکر قرآن مجید میں کئی مقامات پر ہے:


سورہ بقرہ (آیت 136)


سورہ آل عمران (آیت 84)


سورہ نساء (آیت 163)


اور تفصیل سے سورہ یوسف میں ان کا تذکرہ موجود ہے۔



5. حضرت یعقوب علیہ السلام نے صبر کیسے کیا؟


حضرت یعقوب علیہ السلام نے حضرت یوسف علیہ السلام کی جدائی اور بعد میں بنیامین کی گرفتاری کا غم بڑے صبر کے ساتھ برداشت کیا۔ ان کا مشہور جملہ قرآن میں آیا ہے:

"فَصَبْرٌ جَمِيلٌ" (یعنی بہترین صبر ہی سہارا ہے)۔


6. حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب کیا تھا؟


حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب اسرائیل تھا، اور آپ کی اولاد کو بنی اسرائیل کہا جاتا ہے۔


7. حضرت یعقوب علیہ السلام کی وفات کہاں ہوئی؟


روایات کے مطابق حضرت یعقوب علیہ السلام کی وفات مصر میں ہوئی، لیکن ان کی وصیت پر آپ کو فلسطین (الخلیل، بیت المقدس کے قریب) میں حضرت ابراہی

م علیہ السلام کے پہلو میں دفن کیا گیا۔


حضرت یعقوب علیہ السلام کا واقعہ

اس بلاگ میں آپ نے مطالعہ کیا 

حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد


حضرت یعقوب اور حضرت یوسف


بنو اسرائیل کی اصل


یعقوب علیہ السلام قرآن میں

پیر، 28 اپریل، 2025

حضرت لوط علیہ السلام

حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کا واقعہ قرآن و سنت کی روشنی میں۔ ان کے پیغام، انکار کرنے والی قوم کی برائیاں، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والے عذاب کی تفصیلات۔ اس بلاگ میں آپ سیکھیں گے کہ یہ واقعہ ہمارے لیے کیا سبق رکھتا ہے۔








حضرت لوط علیہ السلام کا تعارف


حضرت لوط علیہ السلام اللہ کے جلیل القدر نبی تھے۔ وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے اور اپنے چچا کے ساتھ عراق سے فلسطین ہجرت کیے۔ بعد ازاں اللہ نے انہیں قومِ سدوم کی طرف نبی بنا کر بھیجا۔

اللہ تعالیٰ نے لوط علیہ السلام کو خاص ذمہ داری دی کہ وہ اپنی قوم کو شرک، بدکاری اور فحاشی سے روکیں اور انہیں توحید اور پاکیزگی کی طرف بلائیں۔


---

قوم لوط کی اخلاقی پستی


قوم لوط دنیا کی پہلی قوم تھی جس نے ایک ایسی برائی ایجاد کی جو انسانی فطرت کے خلاف تھی۔

ان کی برائیاں:


مرد مردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھتے تھے (عملِ قوم لوط)

راہ گیروں کو لوٹتے اور ان پر ظلم کرتے تھے

کھلے عام فحاشی اور بے حیائی کرتے تھے

حضرت لوط علیہ السلام کی دعوت کا مذاق اڑاتے تھے


قرآن میں ارشاد ہے:

> "کیا تم مردوں کے پاس جاتے ہو اور راستوں میں ڈاکہ ڈالتے ہو اور اپنی مجلسوں میں برے کام کرتے ہو؟"
(سورۃ العنکبوت: 29)




---

حضرت لوط علیہ السلام کی دعوت


حضرت لوط علیہ السلام نے صبر و حوصلے کے ساتھ اپنی قوم کو بار بار سمجھایا:

اللہ سے ڈرو

اپنی بیویوں کے ساتھ جائز تعلق رکھو

برائی اور فحاشی سے توبہ کرو


لیکن قوم نے ان کی بات نہ مانی، بلکہ کہا:

> "اے لوط! اگر تم باز نہ آئے تو تمہیں اپنی بستی سے نکال دیا جائے گا۔"
(سورۃ الاعراف: 82)




---

مہمانِ الٰہی اور قوم کا شرمناک رویہ


ایک دن اللہ کے فرشتے خوبصورت نوجوانوں کی شکل میں حضرت لوط علیہ السلام کے گھر آئے۔ قوم کے لوگ ان مہمانوں کو دیکھ کر برائی کے ارادے سے گھر کے دروازے پر جمع ہو گئے۔

حضرت لوط علیہ السلام نے انہیں اللہ کا خوف دلایا اور کہا:

> "یہ میری بیٹیاں (یعنی تمہاری عورتیں) موجود ہیں، ان سے نکاح کر لو، یہ تمہارے لیے پاکیزہ ہے۔"
(سورۃ ہود: 78)



لیکن قوم اپنی ضد پر قائم رہی۔


---

اللہ کا عذاب نازل ہوا

جب ان کی ہٹ دھرمی آخری حد کو پہنچی تو اللہ کا حکم آیا کہ:

حضرت لوط علیہ السلام اور ان کے اہلِ ایمان کو رات کے وقت بستی سے نکال لو

ان کی بیوی کو پیچھے چھوڑ دو کیونکہ وہ بھی کافروں میں شامل تھی


پھر اللہ کا عذاب نازل ہوا:


زمین کو الٹا دیا گیا

آسمان سے مسلسل پتھروں کی بارش ہوئی

پوری بستی صفحہ ہستی سے مٹا دی گئی


قرآن میں آیا ہے:

> "اور ہم نے اس بستی کو اوپر نیچے کر دیا اور ان پر پکی ہوئی مٹی کے پتھروں کی بارش برسائی۔"
(سورۃ ہود: 82)




---

حضرت لوط علیہ السلام کی نجات


اللہ نے حضرت لوط علیہ السلام اور ان کے اہلِ ایمان ساتھیوں کو بچا لیا۔ ان کی بیوی چونکہ کافروں میں شامل تھی، وہ بھی عذاب میں ہلاک ہو گئی۔


---

قوم لوط کے واقعے سے حاصل ہونے والے اسباق


1. فطرت کے خلاف عمل تباہی کا سبب ہے – اسلام نے غیر فطری تعلقات کو حرام قرار دیا ہے۔


2. انبیاء کی دعوت کو ٹھکرانے کا انجام عذاب ہے – ہر نبی نے اپنی قوم کو پاکیزگی کی دعوت دی، مگر انکار کرنے والوں کو اللہ کے عذاب کا سامنا کرنا پڑا۔


3. توبہ اور اصلاح کا دروازہ بند نہیں – اگر قوم لوط توبہ کر لیتی تو بچ سکتی تھی۔


4. خاندانی رشتہ ایمان کے بغیر بے فائدہ ہے – حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی بھی ایمان نہ لانے کی وجہ سے ہلاک ہوئی۔




---

سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: حضرت لوط علیہ السلام کس نبی کے بھتیجے تھے؟


جواب: وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔

سوال 2: قوم لوط کا سب سے بڑا گناہ کیا تھا؟


جواب: ان کا سب سے بڑا گناہ غیر فطری عمل یعنی عملِ قوم لوط تھا۔

سوال 3: اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کو کیسے ہلاک کیا؟


جواب: ان کی بستی کو الٹا دیا گیا اور ان پر پتھروں کی بارش برسائی گئی۔

سوال 4: حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی کیوں ہلاک ہوئی؟


جواب: کیونکہ وہ کافروں میں شامل ہو گئی تھی اور ایمان نہیں لائی۔

سوال 5: قوم لوط کی بستیاں کہاں تھیں؟


جواب: ان کی بستیاں موجودہ بحیرۂ مردار (Dead Sea) کے قریب واقع تھیں۔

اتوار، 27 اپریل، 2025

حضرت خضر علیہ السلام





حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا قصہ قرآن (سورۃ کہف آیت 60-82) کی روشنی میں۔ اس بلاگ میں اس واقعے کی مکمل تفصیل، اسباق اور حکمتیں شامل ہیں جو آج بھی ہماری زندگی کے لیے راہنمائی فراہم کرتی ہیں۔
 







حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ



تمہید


قرآن کریم میں کئی قصے بیان کیے گئے ہیں جو محض تاریخ نہیں بلکہ ہدایت اور نصیحت کے لیے ہیں۔ ان میں سے ایک واقعہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا ہے جو سورۃ کہف میں تفصیل سے ذکر ہوا ہے۔ یہ واقعہ بتاتا ہے کہ انسان چاہے کتنا ہی علم والا ہو، اللہ کا علم اس سے کہیں زیادہ وسیع اور لا محدود ہے۔


---

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خواہش برائے علم


ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو وعظ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب سے بڑے عالم ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی اصلاح کے لیے وحی فرمائی کہ ان سے بھی زیادہ علم والا ایک بندہ موجود ہے۔ یہ سن کر موسیٰ علیہ السلام نے درخواست کی کہ وہ اس بندے سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ دو دریاؤں کے سنگم پر ایک مچھلی لے کر جاؤ، جہاں وہ مچھلی غائب ہو جائے، وہیں وہ بندہ موجود ہو گا۔


---

حضرت یوشع بن نون کے ساتھ سفر


حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنے خادم یوشع بن نون کے ساتھ روانہ ہوئے۔ راستے میں ایک مقام پر مچھلی زندہ ہو کر سمندر میں چلی گئی۔ یہی وہ نشان تھا جو حضرت خضر علیہ السلام تک پہنچنے کی علامت تھا۔ جب انہیں یہ یاد آیا تو وہ فوراً واپس پلٹے اور حضرت خضر علیہ السلام کو پا لیا۔


---

حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات


قرآن کہتا ہے:

> "پھر انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا جسے ہم نے اپنی طرف سے رحمت دی تھی اور اسے اپنے پاس سے علم سکھایا تھا۔"
(سورۃ کہف: 65)



حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا:
"کیا میں آپ کی پیروی کروں تاکہ آپ مجھے وہ علم سکھائیں جو آپ کو سکھایا گیا ہے؟"

خضر علیہ السلام نے فرمایا:
"آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکیں گے۔"

لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے وعدہ کیا کہ وہ صبر کریں گے۔


---

تین واقعات اور ان کی حکمتیں


1. کشتی میں سوراخ کرنا


خضر علیہ السلام نے غریب ملاحوں کی کشتی میں سوراخ کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے اعتراض کیا کہ یہ تو انہیں نقصان پہنچانے والا عمل ہے۔
بعد میں خضر علیہ السلام نے وضاحت کی کہ:

> "یہ کشتی چند غریب آدمیوں کی تھی، اور ان کے پیچھے ایک ظالم بادشاہ تھا جو ہر اچھی کشتی چھین لیتا تھا۔ میں نے چاہا کہ اس میں نقص ڈال دوں تاکہ بادشاہ اسے نہ چھینے۔"




---

2. لڑکے کا قتل


راستے میں ایک لڑکے کو دیکھ کر خضر علیہ السلام نے اسے قتل کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے شدید اعتراض کیا۔
لیکن خضر علیہ السلام نے بتایا:

> "یہ لڑکا بڑا ہو کر اپنے مومن والدین کے لیے فتنے کا باعث بنتا، اس لیے اللہ نے چاہا کہ انہیں اس کے بدلے ایک نیک اور صالح بچہ عطا کرے۔"




---

3. دیوار کی تعمیر


ایک بستی میں لوگوں نے مہمان نوازی سے انکار کیا، لیکن خضر علیہ السلام نے وہاں ایک گرتی ہوئی دیوار سیدھی کر دی۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ آپ اس کا معاوضہ لے سکتے تھے۔

خضر علیہ السلام نے وضاحت کی:


> "یہ دیوار دو یتیم بچوں کی تھی، اس کے نیچے ان کا خزانہ تھا۔ ان کا باپ نیک آدمی تھا، اللہ نے چاہا کہ یہ بچے بڑے ہوں اور اپنا خزانہ خود نکالیں۔"




---

جدائی اور حقیقت کا انکشاف


ان تینوں واقعات کے بعد خضر علیہ السلام نے کہا:

> "یہ میرے اور آپ کے درمیان جدائی ہے۔ اب میں آپ کو وہ حقیقت بتا رہا ہوں جس پر آپ صبر نہ کر سکے۔"
(سورۃ کہف: 78)



یوں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اندازہ ہوا کہ اللہ کا علم انسان کے علم سے کہیں بڑھ کر ہے اور ہر کام کی حکمت اللہ ہی جانتا ہے۔


---

حاصل ہونے والے اسباق


1. علم کی وسعت – انسان کتنا ہی بڑا عالم کیوں نہ ہو، اللہ کے علم کے سامنے کچھ بھی نہیں۔


2. صبر کی اہمیت – ہر معاملہ بظاہر برا لگ سکتا ہے لیکن اس میں اللہ کی حکمت چھپی ہوتی ہے۔


3. رحمت الٰہی – کبھی اللہ چھوٹا نقصان دیتا ہے تاکہ بڑا نقصان نہ ہو۔


4. اولاد کا امتحان – کبھی اللہ نافرمان اولاد کو لے لیتا ہے تاکہ والدین کو بہتر عطا کرے۔


5. نیکی کا اثر نسلوں تک – نیک والدین کی برکت سے ان کی اولاد کی حفاظت بھی اللہ فرماتا ہے۔




---

سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: حضرت خضر علیہ السلام کون تھے؟


جواب: وہ اللہ کے ایک نیک اور برگزیدہ بندے تھے جنہیں خاص رحمت اور علم عطا کیا گیا تھا۔

سوال 2: حضرت موسیٰ علیہ السلام ان سے کیوں ملے؟


جواب: تاکہ وہ یہ سیکھیں کہ اللہ کا علم ہر چیز پر محیط ہے اور ہر کام کی حکمت انسان کی سمجھ سے بالاتر ہو سکتی ہے۔

سوال 3: کشتی میں سوراخ کرنے کی کیا حکمت تھی؟


جواب: تاکہ غریب ملاحوں کی کشتی ظالم بادشاہ کے قبضے میں نہ جائے۔

سوال 4: خضر علیہ السلام نے لڑکے کو کیوں قتل کیا؟


جواب: تاکہ مومن والدین ایک نیک اور صالح اولاد سے نوازے جائیں اور یہ بچہ ان کے لیے فتنہ نہ بنے۔

سوال 5: دیوار کیوں درست کی گئی؟


جواب: کیونکہ اس کے نیچے یتیم بچوں کا خزانہ چھپا تھا اور ان کا باپ نیک آدمی تھا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت خضر علیہ السلام، سورہ کہف، قرآن کی کہانیاں، اسلامی واقعات، حکمت و علم، سبق آموز قصے

جمعہ، 25 اپریل، 2025

موت کے چھ مراحل


 موت کی چھ علامات اور مراحل قرآن اور احادیث کی روشنی میں۔ یہ بلاگ مرحلہ وار وضاحت کرتا ہے کہ موت کے قریب ہوتے وقت انسان کے ساتھ کیا ہوتا ہے اور اس سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے۔


تمہید


موت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی فرار حاصل نہیں کر سکتا۔ قرآن کہتا ہے:
"ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔" (آل عمران: 185)

لیکن موت اچانک نہیں آتی، اس کے کچھ مراحل اور نشانیاں ہیں جنہیں انسان اپنے جسم اور روح میں محسوس کرتا ہے۔ قرآن و حدیث میں ان مراحل کی نہایت واضح وضاحت ملتی ہے۔


---

موت کے چھ مراحل


1. یوم الموت (موت کا دن)


یہ وہ دن ہے جب انسان کی زندگی ختم ہو جاتی ہے اور فرشتے اس کی روح قبض کرنے کے لیے آتے ہیں۔

مؤمن کو سکون اور خوشی نصیب ہوتی ہے۔

گناہ گار کے دل پر بوجھ اور تنگی بڑھ جاتی ہے۔


قرآن میں فرمایا:
"اور اس دن سے ڈرو جس دن تم اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔" (البقرہ: 281)


---

2. روح کا تدریجی طور پر نکلنا


روح سب سے پہلے پاؤں سے نکلنا شروع ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ اوپر کی طرف بڑھتی ہے۔ اس دوران:

انسان کمزوری اور چکر محسوس کرتا ہے۔

کھڑا ہونا مشکل ہو جاتا ہے۔

مگر اسے اندازہ نہیں ہوتا کہ اس کی روح نکل رہی ہے۔



---

3. "ترقی" کا مرحلہ


یہ وہ لمحہ ہے جب روح حلق تک پہنچنے لگتی ہے۔
قرآن کہتا ہے:
"ہرگز نہیں، جب روح حلق تک پہنچ جائے گی۔" (القیامہ: 26-29)

لوگ دعا کرتے ہیں یا ڈاکٹر بلاتے ہیں لیکن اصل فیصلہ اللہ کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔

انسان سمجھتا ہے کہ اب جدائی کا وقت آ گیا ہے۔



---

4. "حلقوم" کا مرحلہ


یہ موت کا سب سے کٹھن مرحلہ ہے۔

پردے ہٹ جاتے ہیں۔

انسان فرشتوں کو دیکھنے لگتا ہے۔

اسے اپنی زندگی کے اعمال دکھائے جاتے ہیں۔


قرآن کہتا ہے:
"ہم نے تمہاری آنکھوں سے پردہ ہٹا دیا، آج تمہاری نظر تیز ہے۔" (ق: 22)

یہی وہ وقت ہے جب شیطان اپنی آخری کوشش کرتا ہے کہ انسان کو گمراہ کرے۔


---

5. ملک الموت کا داخلہ


یہ وہ لمحہ ہے جب حضرت عزرائیل (علیہ السلام) روح قبض کرتے ہیں۔

مومن کی روح آسانی سے نکلتی ہے۔

کافر اور گناہ گار کی روح سختی سے کھینچی جاتی ہے۔


قرآن میں آیا ہے:
"اے اطمینان والی روح، اپنے رب کی طرف لوٹ، تو اس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی۔" (الفجر: 27-30)


---

6. روح کا مکمل طور پر نکل جانا


یہ آخری مرحلہ ہے۔

گناہ گار حسرت کرتا ہے:
"اے میرے رب! مجھے واپس بھیج دے تاکہ نیک عمل کر سکوں۔" (المؤمنون: 99-100)
لیکن واپس لوٹنا ممکن نہیں۔

مؤمن کو جنت کی خوشخبری دی جاتی ہے۔

گناہ گار کو عذاب کی وعید سنائی جاتی ہے۔



---

موت سے ہمیں کیا سیکھنا چاہیے؟

1. دنیا عارضی ہے، اصل زندگی آخرت ہے۔


2. نیک اعمال ہی موت کے وقت سکون کا باعث بنیں گے۔


3. برے اعمال انسان کے لیے سختی اور حسرت کا سبب ہیں۔


4. موت قریب ہونے کی یاد انسان کو غرور اور گناہوں سے بچاتی ہے۔




---

سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: کیا موت کا وقت مقرر ہے؟


جی ہاں، ہر انسان کا وقت اللہ نے پہلے سے لکھ دیا ہے۔ نہ ایک لمحہ آگے ہو سکتا ہے نہ پیچھے۔

سوال 2: کیا موت کے وقت فرشتے نظر آتے ہیں؟


جی ہاں، پردے ہٹ جاتے ہیں اور انسان فرشتوں کو دیکھنے لگتا ہے۔

سوال 3: مومن اور کافر کی روح نکلنے میں کیا فرق ہے؟


مومن کی روح نرمی سے نکلتی ہے جیسے پانی مشکیزے سے نکلے۔

کافر کی روح سختی اور تکلیف سے کھینچی جاتی ہے۔


سوال 4: موت سے پہلے کے لمحات کیوں مشکل ہوتے ہیں؟


کیونکہ اس وقت شیطان انسان کو گمراہ کرنے کی آخری کوشش کرتا ہے اور اعمال سامنے آ جاتے ہیں۔

سوال 5: موت سے ڈر کیوں لگتا ہے؟


مفسرین کے مطابق:
"کیونکہ تم نے دنیا کو آباد کیا اور آخرت کو ویران کر دیا۔"


---

🌸 دعا:

اللّٰہُمَّ أَحسِن خاتِمَتَنَا

(اے اللہ! ہمیں بہترین انجام عطا فرما)



---موت کی علامات، موت کے مراحل، قرآن میں موت، موت کا وقت، موت کی حقیقت، اسلامی تعلیمات، مرنے کے بعد کیا ہوتا ہے

حضرت ادریس علیہ السلام



حضرت ادریس علیہ السلام پر تفصیلی بلاگ۔ ان کا تعارف، قرآن میں ذکر، بلند مقام، علم و حکمت، اور ان کی دعوت کا مکمل بیان۔





---

حضرت ادریس علیہ السلام | قرآن و سنت کی روشنی میں


اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی رہنمائی کے لیے انبیاء و رسل بھیجے۔ ان کا مقصد انسان کو توحید کی دعوت دینا، برائیوں سے روکنا اور نیکی کی راہ دکھانا تھا۔ انہی عظیم انبیاء میں سے ایک حضرت ادریس علیہ السلام ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے بلند مقام اور عظیم فضیلت عطا فرمائی۔


---

حضرت ادریس علیہ السلام کا تعارف


حضرت ادریس علیہ السلام کا نام قرآن کریم میں دو مقامات پر آیا ہے۔ آپ حضرت آدم علیہ السلام کے پڑپوتے اور حضرت شیث علیہ السلام کے پوتے تھے۔ ان کا اصل نام "اخنوخ" (Enoch) تھا جبکہ عربی میں انہیں "ادریس" کہا جاتا ہے، کیونکہ وہ تعلیم و تدریس اور لکھنے پڑھنے میں مشغول رہتے تھے۔

نسب

حضرت آدم علیہ السلام → حضرت شیث علیہ السلام → حضرت انوش → حضرت قینان → حضرت مہلاہیل → حضرت یرد → حضرت ادریس علیہ السلام



---

حضرت ادریس علیہ السلام کا قرآن میں ذکر


سورہ مریم میں:


"اور کتاب میں ادریس کا ذکر کیجیے، بے شک وہ سچائی کے نبی تھے۔ اور ہم نے انہیں بلند مقام پر اٹھایا۔"
(سورہ مریم: 56-57)

سورہ الانبیاء میں:


"اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل سب صبر کرنے والوں میں سے تھے۔ اور ہم نے انہیں اپنی رحمت میں داخل کیا، بے شک وہ نیکوکار تھے۔"
(سورہ الانبیاء: 85-86)


---

حضرت ادریس علیہ السلام کی خصوصیات


1. علم و حکمت کے حامل


حضرت ادریس علیہ السلام کو "ادریس" اس لیے کہا گیا کیونکہ آپ علم اور درس دینے میں سب سے آگے تھے۔ آپ نے پہلی بار لوگوں کو لکھنے اور حساب سکھایا۔

2. صحیفے عطا کیے گئے


روایات کے مطابق حضرت ادریس علیہ السلام پر تیس صحیفے نازل ہوئے، جن میں اخلاقیات، شریعت اور دنیاوی علوم شامل تھے۔

3. کاریگری اور ہنر


آپ نے انسانوں کو سوئی سے کپڑا سینا سکھایا۔ آپ کے زمانے سے پہلے لوگ جانوروں کی کھال اوڑھتے تھے۔

4. ستاروں کا علم


حضرت ادریس علیہ السلام کو ستاروں اور فلکیات کا علم بھی عطا ہوا تھا۔ آپ لوگوں کو دن رات کے حساب اور وقت کی تقسیم سکھاتے تھے۔


---

حضرت ادریس علیہ السلام کا بلند مقام


قرآن میں ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ادریس علیہ السلام کو "رفیع مقام" عطا فرمایا۔ مفسرین کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے انہیں آسمان پر اٹھایا۔ بعض روایات کے مطابق آپ چوتھے آسمان پر ہیں۔


---

حضرت ادریس علیہ السلام کی دعوت


حضرت ادریس علیہ السلام نے اپنی قوم کو:

شرک چھوڑنے

نیکی اپنانے

ظلم اور ناانصافی سے بچنے
کی تلقین کی۔
انہوں نے اپنی قوم کو اللہ کی عبادت اور سچائی پر قائم رہنے کی دعوت دی۔



---

سوالات و جوابات (FAQ)


حضرت ادریس علیہ السلام کون تھے؟


حضرت ادریس علیہ السلام اللہ کے نبی تھے، جو حضرت آدم علیہ السلام کے پڑپوتے تھے۔

قرآن میں حضرت ادریس علیہ السلام کا ذکر کہاں ہے؟


ان کا ذکر سورہ مریم (56-57) اور سورہ الانبیاء (85-86) میں ہے۔

حضرت ادریس علیہ السلام کو کیا خاص علم عطا ہوا تھا؟


آپ کو تحریر، حساب، فلکیات اور کپڑا سینا سکھایا گیا تھا۔

حضرت ادریس علیہ السلام کہاں ہیں؟


روایات کے مطابق اللہ تعالیٰ نے انہیں زندہ آسمان پر اٹھا لیا تھا اور وہ چوتھے آسمان پر ہیں۔


---

نتیجہ


حضرت ادریس علیہ السلام علم، حکمت اور صبر کے پیکر نبی تھے۔ ان کی تعلیمات سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ علم حاصل کرنا، نیکی کو اپنانا اور برائی سے بچنا ہی کامیاب زندگی کا راز ہے۔ قرآن میں ان کا ذکر ان کی عظمت اور بلند مقام کی دلیل ہے۔

 حضرت ادریس علیہ السلام، ادریس نبی، ادریس علیہ السلام قرآن، انبیاء کرام، اسلامی تاریخ


حضرت یونس علیہ السلام

 

حضرت یونس علیہ السلام کا واقعہ قرآن اور احادیث کی روشنی میں۔ مچھلی کے پیٹ میں دعا، ان کی قوم کا ایمان لانا، اور اس واقعے سے حاصل ہونے والے اسباق۔



: ۔

---

حضرت یونس علیہ السلام کا واقعہ | قرآن اور احادیث کی روشنی میں


حضرت یونس علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر نبی تھے جنہیں قرآن کریم میں کئی مقامات پر ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مشہور واقعہ "مچھلی کے پیٹ" میں رہنے کا ہے، جس میں صبر، دعا، توبہ اور اللہ کی رحمت کے عظیم اسباق موجود ہیں۔


---

حضرت یونس علیہ السلام کا تعارف


حضرت یونس علیہ السلام کا تعلق حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد سے تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو عراق کے ایک علاقے نینویٰ کے لوگوں کی طرف نبی بنا کر بھیجا۔ آپ کی قوم بت پرستی میں مبتلا تھی اور اللہ کے پیغام کو جھٹلاتی تھی۔


---

حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کو دعوت


حضرت یونس علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ کی طرف بلایا، لیکن قوم نے ان کی بات نہ مانی۔ کئی سالوں کی تبلیغ کے باوجود جب لوگ ایمان نہ لائے تو آپ ان پر ناراض ہو گئے اور اللہ کے حکم کے بغیر ہی اپنی قوم کو چھوڑ کر نکل گئے۔


---

مچھلی کے پیٹ میں حضرت یونس علیہ السلام


جب حضرت یونس علیہ السلام کشتی میں سوار ہوئے تو کشتی بھاری ہو گئی۔ قرعہ اندازی کے بعد آپ کو سمندر میں پھینک دیا گیا۔ اللہ کے حکم سے ایک بڑی مچھلی نے آپ کو زندہ نگل لیا۔

مچھلی کے پیٹ میں حضرت یونس علیہ السلام نے اللہ سے توبہ کی اور یہ دعا پڑھی:

"لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ"
(سورہ الانبیاء: 87)

یہ دعا اتنی مقبول ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف حضرت یونس علیہ السلام کو نجات دی بلکہ یہ دعا قیامت تک امتِ محمدیہ کے لیے بھی مغفرت اور نجات کا ذریعہ بنا دی۔


---

حضرت یونس علیہ السلام کی دعا کی اہمیت


رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

> "حضرت یونس علیہ السلام کی دعا (لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ...) جو کوئی مسلمان اپنی کسی حاجت یا پریشانی میں پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اسے ضرور قبول فرمائے گا۔"
(ترمذی)




---

حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کا ایمان لانا


جب حضرت یونس علیہ السلام اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان پر عذاب کے آثار ظاہر کیے۔ وہ سب گھبرا گئے اور اجتماعی طور پر اللہ کے حضور جھک گئے، توبہ کی اور ایمان لے آئے۔ یوں وہ واحد قوم بنی جس نے اجتماعی توبہ کے ذریعے اللہ کا عذاب ٹلوا لیا۔


---

حضرت یونس علیہ السلام کا سبق


حضرت یونس علیہ السلام کا قصہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ:

اللہ کا حکم اور صبر سب سے بڑھ کر ہے۔

توبہ اور دعا ہر مشکل کا حل ہیں۔

اللہ اپنی مخلوق پر نہایت رحم فرمانے والا ہے۔

کبھی بھی مایوس نہیں ہونا چاہیے۔



---

سوالات و جوابات (FAQ)


حضرت یونس علیہ السلام کو کہاں بھیجا گیا تھا؟


حضرت یونس علیہ السلام کو عراق کے علاقے نینویٰ کے لوگوں کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا تھا۔

حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی نے کیوں نگلا؟


یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک آزمائش تھی، تاکہ حضرت یونس علیہ السلام صبر و دعا کی عظیم مثال بنیں۔

حضرت یونس علیہ السلام کی دعا کون سی ہے؟


"لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ"
یہ دعا قرآن (سورہ الانبیاء 87) میں ذکر ہے۔

حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کا انجام کیا ہوا؟


حضرت یونس علیہ السلام کی قوم نے اجتماعی طور پر توبہ کی اور اللہ کے عذاب سے بچ گئی۔



حضرت یونس علیہ السلام، مچھلی کے پیٹ کا واقعہ، یونس علیہ السلام کی دعا، لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ، نینویٰ کی قوم

امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح

  یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...