🕌 مسجد اقصیٰ – قبلہ اول اور مسلمانوں کا مقدس مقام
مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا پہلا قبلہ اور اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔
یہ بلاگ مسجد اقصیٰ کی تاریخ، اہمیت، فضائل اور موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتا ہے۔
Short stories prophet Muhammad s.a.w and 4 khalifa of islam and other islamic knowledge in urdu ayat waqia etc
مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا پہلا قبلہ اور اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔
یہ بلاگ مسجد اقصیٰ کی تاریخ، اہمیت، فضائل اور موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتا ہے۔
مسجد الحرام اسلام کی سب سے مقدس عبادت گاہ ہے، جہاں خانہ کعبہ واقع ہے۔ یہ بلاگ مسجد الحرام کی تاریخ، اہمیت، تعمیرات اور فضائل پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے
۔
حضرت یعقوب علیہ السلام کا خط، یوسف علیہ السلام کا انکشاف، بھائیوں کی توبہ اور قمیص یوسفی کا معجزہ—یہ حصہ قصۂ یوسف کا سب سے ایمان افروز منظر ہے۔ صبر، معافی اور اللہ کی حکمت کے عظیم اسباق پر مشتمل۔
---
یعقوب علیہ السلام نے غم و کرب کی حالت میں عزیزِ مصر کو ایک خط لکھا، جس کا خلاصہ یہ تھا:
"میں یعقوب صفی اللہ بن اسحٰق ذبیح اللہ بن ابراہیم خلیل اللہ ہوں۔
ہمارا خاندان ہمیشہ آزمائشوں میں رہا ہے:
ابراہیم علیہ السلام کا امتحان آتشِ نمرود میں،
اسحٰق علیہ السلام کا امتحان،
اور اب میرا امتحان میرے بیٹے یوسف کے ذریعے۔
یوسف کی جدائی سے میری بینائی جاتی رہی۔
پھر میرا دوسرا سہارا بنیامین بھی قید کر لیا گیا۔
ہم انبیا کی اولاد ہیں، ہم پر چوری کا الزام کیسے لگ سکتا ہے؟"
---
جب یوسف علیہ السلام نے یہ خط پڑھا:
وہ جذبات سے لرز گئے اور بے اختیار رونے لگے۔
بھائیوں سے فرمایا:
> "کیا تمہیں یاد ہے کہ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا سلوک کیا تھا جب تم جہالت میں تھے؟"
بھائی حیران رہ گئے اور آپس میں کہنے لگے:
"کیا یہ عزیزِ مصر دراصل یوسف ہی ہیں؟"
آخرکار انہوں نے پہچان لیا اور پوچھا:
یوسف علیہ السلام نے فرمایا:
> "ہاں، میں ہی یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی بنیامین ہے۔
اللہ نے ہم پر فضل فرمایا۔
جو صبر کرے اور پرہیزگاری اختیار کرے، اللہ نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔"
---
بھائیوں کی توبہ اور یوسف علیہ السلام کی معافی
بھائی اپنی غلطی پر شرمندہ ہوئے اور معافی مانگی۔
یوسف علیہ السلام نے پیغمبرانہ حلم اور عفو سے فرمایا:
یہی الفاظ بعد میں نبی اکرم ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر قریش کے لیے دہرائے۔
---
کرتا اور بینائی کی واپسی کا معجزہ
یوسف علیہ السلام نے اپنا کرتا دیا اور فرمایا:
"یہ کرتا والد کے چہرے پر ڈالنا، ان کی بینائی لوٹ آئے گی۔"
یہ عام کرتا نہ تھا بلکہ جنتی کرتا تھا۔
یہ لباس جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا جانے کے وقت جنت سے لایا گیا تھا۔
پھر یہ کرتا نسل در نسل منتقل ہوا:
برادران یوسف نے جب یوسف کو کنویں میں ڈالا تو جبرائیل نے یہی کرتا دوبارہ یوسف کو پہنا دیا۔
یہی کرتا معجزے کے طور پر یعقوب علیہ السلام کی بینائی کی بحالی کا ذریعہ بنا۔
---
جب قافلہ کرتا لے کر مصر سے روانہ ہوا:
حضرت یعقوب علیہ السلام کو دور ہی سے یوسف کی خوشبو آنے لگی۔
یہ اس بات کی دلیل تھی کہ انبیا بھی اللہ کے حکم کے بغیر غیب نہیں جانتے۔
یہ خوشبو اللہ کے حکم سے تھی تاکہ یعقوب علیہ السلام کے صبر کا صلہ ظاہر ہو۔
---
1. صبر اور تقویٰ کا صلہ: یوسف علیہ السلام نے مشکلات کے باوجود صبر کیا اور اللہ نے انہیں عزت عطا فرمائی۔
2. معافی کی عظمت: یوسف علیہ السلام نے بھائیوں کو معاف کیا، نبی ﷺ نے بھی یہی سنت اپنائی۔
3. انبیا کی سنتِ آزمائش: ہر نبی آزمائش سے گزرا، اور وہی امتحان در
اصل درجات کی بلندی کا ذریعہ بنا۔
4. معجزۂ قمیص یوسفی: یہ اللہ کی قدرت کی نشانی تھی کہ کپڑے کے وسیلے سے بینائی واپس لوٹ آئی۔
حضرت یوسف علیہ السلام، قمیص یوسفی، حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی، جنتی کرتا، بھائیوں کی توبہ، یوسف کا انکشاف، صبر و تقویٰ، قصہ یوسف۔
بقیہ حصہ اگلے بلاگ میں

یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...