حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ
حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی ساتھی اور پھوپھی زاد بھائی تھے۔ آپ نے 15 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا اور ہمیشہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے۔ عشرہ مبشرہ میں شامل ہونے کی سعادت پائی اور بہادری کی بے مثال داستانیں رقم کیں۔
حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کی پیدائش
حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے والدین نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا نام زبیر رکھا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی کنیت ابو عبداللہ تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا یہی نام پسند تھا
حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کا تعلق
حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کا تعلق قریش کی شاخ بنو اسد سے تھا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا تعلق پانچویں پشت سے رسول اللہ صلی اللہ وسلم سے جا ملتا ہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ کا نام صفیہ بنت عبد المطلب تھا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں اس طرح آپ رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی تھے
حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کی پرورش
آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ حضرت سیدنا صفیہ رضی اللہ تعالی عنھا ایک بہادر خاتون تھیں انھوں نے اپنے بیٹے کی پرورش نہایت اچھے انداز سے کی اور انھیں اللہ تعالی کے حکم سے ایک بہادر سپاہی بنایا
قبول اسلام
جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کااعلان کیا تو اس وقت سیدنا صوفیہ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ سمیت فورا اسلام قبول کر لیا اس وقت آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی عمر 15 سال تھی
قبول اسلام کے بعد مشکلات کا سامنا
قبول اسلام کے بعد آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے چچا نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ پر بہت ظلم کیا آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے وہ سارے مظالم صبر و واستقامت کے ساتھ برداشت کیے اور اسلام کی راہ پر قائم رہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا واقعہ
آپ رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جان نثار کرنے والے صحابہ میں سے تھے ایک مرتبہ مکہ میں یہ خبر پھیل گئی کہ جاسوسوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اغواء کر لیا ہے یا نعوذباللہ قتل کردیا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو جب یہ معلوم ہوا کہ تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ اپنی خالی تلوار ہاتھ میں لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کی طرف دوڑے جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر خیریت سے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا تو پوچھا کہ خیریت ہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ اپنی تلوار کو ایسے لیے کیوں پھر رہے ہو تو حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ نے سارا واقعہ بتادیا جسے سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اگر یہ سچ ہوتا تو تم کیا کرتے تو حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ میں ان سے لڑتااور اس وقت تک لڑتا جب تک شہید نہ ہو جاتا یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے
جنت کی بشارت
حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی تمام زندگی اسلام کی راہ مختلف خدمات سرانجام دیتے ہوئے وقف کر دی آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا شمار ان اصحاب میں ہوتا جنھیں دنیا میں ہی جنت کی بشارت دی گئی
حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات
حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ جب بصرہ کی طرف روانہ ہوئے تو ایک شریعت شخص آمر بن جمرود آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا تعاقب کررہا تھاراستے میں جب آپ رضی اللہ تعالی عنہ نماز پڑھنے لگے تو ایسے میں اس شخص نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ پر تلوار سے اسطرح سے وار کیا کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ وہیں شہید ہو گئے اس وادی کا نام وادی
صبا تھا اور آپ کو وہیں دفن کیا گیا
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ – سوالات و جوابات
سوال 1: حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کہاں پیدا ہوئے؟
جواب: حضرت زبیر رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور ان کی کنیت ابو عبداللہ تھی۔
سوال 2: حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا تعلق کس قبیلے سے تھا؟
جواب: آپ رضی اللہ عنہ قریش کی شاخ بنو اسد سے تعلق رکھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی تھے۔
سوال 3: حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کس عمر میں اسلام قبول کیا؟
جواب: آپ نے صرف 15 برس کی عمر میں اسلام قبول کیا۔
سوال 4: قبول اسلام کے بعد حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟
جواب: آپ رضی اللہ عنہ کو اپنے چچا کے ظلم و ستم سہنے پڑے، لیکن آپ نے صبر اور استقامت کے ساتھ اسلام پر ثابت قدمی اختیار کی۔
سوال 5: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا کوئی واقعہ بتائیں؟
جواب: ایک مرتبہ جب مکہ میں خبر پھیلی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نقصان پہنچایا گیا ہے، تو حضرت زبیر رضی اللہ عنہ تلوار لے کر دوڑے اور کہا کہ اگر یہ سچ ہوتا تو میں لڑتا اور جان دے دیتا۔ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے۔
سوال 6: حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو کیا خاص فضیلت حاصل ہے؟
جواب: حضرت زبیر رضی اللہ عنہ ان دس صحابہ کرام میں شامل ہیں جنہیں دنیا میں ہی جنت کی بشارت دی گئی۔
سوال 7: حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی شہادت کیسے ہوئی؟
جواب: آپ رضی اللہ عنہ کو بصرہ جاتے ہوئے وادی صبا میں نماز کے دوران آمر بن جمرود نے شہید کیا۔
---حضرت زبیر رضی اللہ عنہ
عشرہ مبشرہ صحابہ
حضرت زبیر کی بہادری
حضرت زبیر کی شہادت
حضرت زبیر کا قبیلہ
عشرہ مبشرہ میں حضرت زبیر
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں