Ya Allah hu Ya Razaqu

Ya Allah hu Ya Razaqu
Islamic knowledge in Urdu

جمعہ، 18 نومبر، 2022

واقعہ شب معراج نماز کی فرضیت

"واقعہ شب معراج نبی کریم ﷺ کا عظیم معجزہ ہے جس میں آپ ﷺ کو بیت المقدس سے آسمانوں تک سیر کرائی گئی۔ اس سفر کا سب سے بڑا تحفہ امت کے لیے پانچ وقت کی نماز ہے۔ اس بلاگ میں واقعہ معراج کی تفصیل، اہمیت اور سوالات و جوابات شامل ہیں۔"


شب معراج کے واقعے کی تفصیل 

 
شب معراج کا واقعہ اسلامی تاریخ میں بہت اہمیت کا حامل ہے یہ  واقعہ ماہ رجب کی 27 تاریخ کو پیش آیا اس  واقعہ   


کا ذکر  قرآن کریم میں بھی ہے ارشاد باری تعالی ہے
اس مبارک سفر کو قرآن کریم میں  معراج کا نام دیا  گیا ماہ رجب کی 27 تاریخ کو حضرت جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند سے بیدار کیا  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی کا پیغام دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے  اور وضو کیا اور اپنے گھر سے باہر تشریف لے آئے قارئین   آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس واقعہ کی تفصیل کچھ اس طرح سے بیان کی کہ جبریل امین علیہ السلام مجھے  براق پر سوار کر کے بیت اللہ سے بیت المقدس کی طرف لے گئےاور براق کی رفتار اتنی تھی کہ جہاں براق کی نظر پڑتی تو اسی لمحے اس کا قدم وہیں ہوتا یعنی جب اس نے آسمان کی جانب دیکھا اور اڑنا  شروع کیا تو اس کا قدم آسمان پر پڑا سفر کے بیان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما تے ہیں کہ اس سارے سفر میں جبریل امین علیہ السلام میرے ساتھ رہے بیت اللہ سے بیت المقدس جاتے وقت راستے میں کئی  مقامات پر اور مختلف جگہوں پر مختلف واقعات رونما ہوئے  سب سے پہلے  ایک مقام حضرت جبریل علیہ السلام  رکے مجھے بھی براق سے اترنے کو کہا  میں نے دیکھا وہاں کثرت سے کھجوروں کے درخت ہیں پھر کہا اے اللہ کے حبیب  یہاں دو رکعت نفل  ادا کر لیں لہذا میں نے ایسا ہی کیا جب میں نے نماز ادا کر لی تو جبریل امین علیہ نے کہا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ جانتے ہیں یہ کون سی جگہ ہے  میں نے فرمایا نہیں تو جبریل علیہ السلام نے فرمایا  یہ  یثرب کا علاقہ ہے یہ وہ جگہ ہے جو بعد میں مدینہ کہلاے گا اور یہ وہ مقام ہے کہ جب مکہ کہ لوگوںکو اسلام قبول کرنے کی دعوت دیں گے تو مکہ کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ستایئں  گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ میں تشریف لے آئیں گے   پھر وہاں سے ہم روانہ ہو گئے  ابھی تھوڑا سا آگے بڑھے تھےکہ کہ ایک اور مقام پر  براق کو زمین پر اتارا اور کہا اے پیغمبر خدا یہاں بھی دو نفل ادا کریں میں نے وہاں بھی دو رکعت نماز  پڑھی  پھر جبریل امین علیہ السلام نے فرمایا یہ وادی سینہ ہےاور یہ شجر موسی ہے یہی وہ مقام ہے جہاں موسی علیہ السلام اللہ تعالی سے کلام فرمایا کرتے تھے اور  یہی انھیں نبوت عطا کی گئی  اس کے بعد ہم آگئے چل پڑے   اور مدینےکی کے علاقے میں اترے اور حضرت جبریل علیہ السلام نے فرمایا یہاں بھی دو رکعت نفل ادا کر یں تو میں نے وہاں بھی دو رکعت نفل ادا  کئیے  اور جبریل امین علیہ السلام نے فرمایا یہ شعیب علیہ السلام کا علاقہ ہے اور پھر آگے چل دیے اس کے بعد تھوڑا دور ایک اور مقام پر رکے جبریل علیہ السلام نے فرمایا یہاں بھی دو رکعت نفل ادا کر لیں لہذا میں نے وہاں بھی دو رکعت نفل ادا کیے جبریل علیہ السلام نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ ہے یہ کون سا علاقہ ہے یہ وہ مقام ہے جہاں   حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت ہوئی  یہ بہت مبارک مقام ہے کیونکہ  حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت اپنےآپ میں ایک عظیم اشان معجزہ ہے  راستے میں عجائبات جاری تھے اور ہم آگئے بڑھتے گئے  راستے میں مجھے ایک بڑھیا نے آواز دی اس پر جبریل امین علیہ السلام نے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے کچھ جواب نہ دیں اور آگئے  بڑھیں میں نے کوئی جواب نہ دیا اور آگئے  بڑھ گیا  آگئے جا کر مجھے ایک بوڑھے ماں آدمی نے آواز دی  اس پر جبریل امین علیہ السلام نے فرمایا آپ اسے بھی جواب نہ دیں اور آگئے بڑھیں میں نے کوئی جواب نہ دیا اور آگئے بڑھ گیا  آگئے چل کر جبریل امین علیہ السلام نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے ہیں یہ  بوڑھے  لوگ کون تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں تو جبریل امین علیہ السلام  نے فرمایا یہ  بوڑھی عورت  دنیا تھی  جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دے رہی تھی  یہ دنیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طرف پکار رہی تھی میں نے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب دینے منع کیا اگر  آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا کو جواب دے دیتے  تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت بھی اس دنیا کی طرف متوجہ ہوجاتی  اور دنیا کی محبت میں کھو جاتی لیکن چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب نہیں دیا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت بھی اس کی محبت سے محفوظ رہے گی اور وہ بوڑھا شخص  ابلیس تھا وہ آپ کو آواز دے رہا تھا لہذا چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بھی جواب نہ دیا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت بھی اس کے شر سے محفوظ رہے گی اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور جبریل امین علیہ السلام بیت المقدس  تک پہنچ گئے وہاں  حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت عیسی السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا وہاں باقی تمام  انبیاء کرام اور نبی موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں دو رکعت نفل نماز امامت کے ساتھ پڑھائی اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور جبریل امین علیہ السلام وہاں سے چلے گئے اور  پہلے آسمان پر پہنچے جب پہلے آسمان پر پہنچے تو جبریل امین علیہ السلام نے آسمان کے د اروغہ سے کہا کھولو اس نے پوچھا کون ہے جواب  دیا جبریل امین علیہ السلام پھر اس نے پوچھا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی ہے انھوں نے کہا ہاں پوچھا گیا کون   تو فرمایا یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں د اروغہ نے کہا کیا انھیں لانے کے لیے آپ سے کہا گیا تھا  تو جبریل علیہ السلام نے کہا  جی ہاں  پھر  دروازہ کھولا  گیا تو ہم پہلے آسمان پر چڑھ گئے  وہاں ہم نے ایک شخص کو بیٹھے دیکھا اس کے دہانی طرف کچھ لوگوں  کے جھنڈ موجود تھے  اس طرح اس کی باہنی طرف بھی کچھ جھنڈ موجود تھے وہ اپنی دائیں جانب دیکھتے تو مسکراتے اور جب بائیں جانب دیکھتے تو رو پڑتے انھوں نے جب میری طرف دیکھا تو بولے آو اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بیٹے  میں نے جبریل امین علیہ السلام سے پوچھا یہ کون ہیں  تو انھوں نے بتایا کہ یہ حضرت آدم علیہ السلام ہیں ان کے دائیں  اور بائیں جانب انکے  بیٹوں کی روحیں ہیں  دائیں جانب نیک روحیں ہیں جبکہ بائیں جانب دوزخ روحیں ہیں اس لیے جب یے دائیں جانب دیکھتے تو مسکراتے اور جب بائیں جانب دیکھتے تو رو پڑتے ہیں اس کے بعد  آپ صلی اللہ علیہ وسلم  اور جبریل امین علیہ السلام دوسرے آسمان کی طرف چل پڑے جب دوسرے آسمان پر پہنچے تو اس کے د اروغہ نے بھی پہلے آسمان کی طرح ہی پوچھا غرض یہ کہ اس طرح سے آپ نے جبریل علیہ السلام کے ساتھ باقی آسمانوں تک کا سفر  طے کیا آپ نے وہاں حضرت  آدم  ،حضرت ادریس، حضرت موسی،  حضرت عیسی  اور حضرت ابراہیم  علیہ السلام کو پایا اس بعد جبریل علیہ السلام  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کواس بلند مقام  پر لے کر  پہنچے جہاں سے انھیں قلم کے لکھنے کی آواز آنے لگی اس سے آگے کا سفر سدرہ المنتہی کا تھا جبریل امین علیہ السلام نے فرمایا اس سے آگے  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اکیلے ہی جانا ہے  چنانچہ اس سے آگے کا سفر آپ نے اکیلے ہی کیا  اور اپنے رب سے ملاقات کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر اس وقت  50 نمازیں  فرض  گئی  آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب واپس لوٹے  تو حضرت  موسی علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کے آپ کی امت پر کیا فرض کیا گیا ہے  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا 50 نمازیں  فرض کی ہیں  حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا آپ  صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کے پاس جائیں اور اس کا کچھ حصہ معاف کر وائیں استعمال کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اتنی نمازوں کی طاقت نہیں رکھتی  چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس گئے تو اس میں سے ایک حصہ معاف کر دیا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر حضرت موسی علیہ السلام کے پاس آے اور بتا یا کہ ایک حصہ معاف کر دیا گیا ہے اس پر حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا آپ  صلی اللہ علیہ وسلم واپس اپنے رب کے پاس جائیں اور اس کا کچھ حصہ مزید کم کو وائیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اسکی بھی طاقت نہیں رکھتی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس اپنے رب کے پاس گئے پھر اس کا کچھ حصہ کم کر دیا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس حضرت موسی علیہ السلام کے پاس آے اور بتایا کہ مزید حصہ معاف کر دیا گیا ہے اس پر حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس اپنے رب کے پاس جائیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اس کی بھی طاقت نہیں رکھتی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس گئے تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر 5 نمازیں فرض کی گئی ہیں اور اس کا ثواب 50 نمازوں کے برابر ہوگا  باخوشی واپس آگئے  اور حضرت موسی علیہ السلام کو آگاہ کر دیا اس کے بعد حضرت جبریل علیہ السلام کے ہمراہ واپس زمین پر اترے  جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر ویسے ہی گرم تھا جیسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے  چھوڑا تھا یوں معراج کا سفر چند لمحوں میں گزر جانا بھی 

ایک معجزہ  تھا   



🌙 واقعہ شب معراج اور نماز کا تحفہ



---

✨ معراج النبی ﷺ کا تعارف


شب معراج کا واقعہ اسلام کی تاریخ کا ایک عظیم معجزہ ہے۔ یہ وہ رات تھی جب اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی کریم حضرت محمد ﷺ کو مکہ مکرمہ سے بیت المقدس اور وہاں سے آسمانوں تک سیر کرائی۔ اس سفر کو "اسراء و معراج" کہا جاتا ہے۔ یہ سفر محض جسمانی نہیں بلکہ روحانی عظمت اور رب کے قرب کی علامت بھی تھا۔


---

🕋 سفر اسراء: مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک


اس عظیم سفر کی ابتدا مسجد حرام (کعبۃ اللہ) سے ہوئی، جہاں نبی کریم ﷺ کو براق پر سوار کرایا گیا۔ براق ایک نورانی سواری تھی جو روشنی کی طرح تیز رفتار تھی۔ آپ ﷺ بیت المقدس پہنچے اور وہاں تمام انبیاء کرام کی امامت فرمائی۔ یہ اس بات کی علامت تھی کہ نبوت کا سلسلہ آپ ﷺ پر مکمل ہوا۔


---

☁️ معراج: آسمانوں کی سیر


بیت المقدس سے نبی کریم ﷺ کو آسمانوں کی طرف لے جایا گیا۔ ہر آسمان پر مختلف انبیاء کرام سے ملاقات ہوئی، جیسے:

پہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام

دوسرے پر حضرت عیسیٰ اور حضرت یحییٰ علیہما السلام

تیسرے پر حضرت یوسف علیہ السلام

چوتھے پر حضرت ادریس علیہ السلام

پانچویں پر حضرت ہارون علیہ السلام

چھٹے پر حضرت موسیٰ علیہ السلام

ساتویں پر حضرت ابراہیم علیہ السلام


یہ ملاقاتیں اس سفر کی روحانی عظمت کو واضح کرتی ہیں۔


---

🕊️ سدرۃ المنتہیٰ اور قرب الٰہی


نبی کریم ﷺ کو سدرۃ المنتہیٰ تک لے جایا گیا، جہاں حضرت جبریل علیہ السلام بھی آگے نہ جا سکے۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سے براہِ راست کلام فرمایا اور انہیں قربِ خاص عطا کیا۔


---

🕌 نماز کا تحفہ


شبِ معراج کا سب سے عظیم تحفہ نماز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے امتِ محمدی ﷺ کے لیے نماز فرض کی۔ شروع میں پچاس نمازیں فرض ہوئیں، لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مشورے پر نبی کریم ﷺ نے بار بار عرض کیا اور آخر کار پانچ نمازیں فرض ہوئیں، مگر ثواب پچاس نمازوں کا رکھا گیا۔


---

🌟 نماز کی اہمیت


نماز اسلام کا ستون ہے، اور یہی بندے اور رب کے درمیان براہِ راست رابطہ ہے۔ قرآن کریم میں فرمایا گیا:
"نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔" (سورۃ العنکبوت: 45)


---

❓ سوالات و جوابات (FAQ)


سوال 1: شب معراج کب پیش آیا؟


جواب: یہ واقعہ ہجرت سے تقریباً ایک سال پہلے پیش آیا، بیشتر مورخین کے مطابق رجب کی 27 ویں شب کو۔

سوال 2: معراج النبی ﷺ کا سب سے بڑا تحفہ کیا تھا؟


جواب: سب سے بڑا تحفہ پانچ وقت کی نماز ہے۔

سوال 3: نبی کریم ﷺ نے معراج میں کس کس نبی سے ملاقات کی؟


جواب: آپ ﷺ نے حضرت آدم، حضرت یحییٰ، حضرت عیسیٰ، حضرت یوسف، حضرت ادریس، حضرت ہارون، حضرت موسیٰ اور حضرت ابراہیم علیہم السلام سے ملاقات کی۔

سوال 4: معراج جسمانی تھی یا روحانی؟


جواب: جمہور علماء کے نزدیک معراج جسم و روح دونوں کے ساتھ ہوئی، جو نبی کریم ﷺ کا عظیم معجزہ ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح

  یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...