Ya Allah hu Ya Razaqu

Ya Allah hu Ya Razaqu
Islamic knowledge in Urdu

اتوار، 6 نومبر، 2022

حضرت عبد الرحمن بن عوف کی سیرت


حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ عشرہ مبشرہ کے عظیم صحابی تھے۔ آپ نے اپنی سخاوت، بہادری اور اسلام کے لیے قربانیوں سے تاریخ میں منفرد مقام پایا اور دنیا میں ہی جنت کی بشارت حاصل کی۔




 ---

حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ – عشرہ مبشرہ کے جلیل القدر صحابی


حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ عشرہ مبشرہ میں شامل ان خوش نصیب صحابہ میں سے ہیں جنہیں دنیا میں ہی جنت کی بشارت دی گئی۔ آپ اپنی سخاوت، شجاعت، تجارت اور دین کے لیے قربانیوں کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جاتے ہیں۔


---

ابتدائی زندگی اور خاندان


حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کا اصل نام عبد عمرو تھا، لیکن اسلام قبول کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام عبدالرحمٰن رکھا۔

آپ 580 عیسوی کے قریب مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔

آپ قریش کے قبیلہ بنو زہرہ سے تعلق رکھتے تھے۔

آپ کا تعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے خاندان سے جا ملتا ہے۔



---

قبول اسلام


حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ نے سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والوں میں شمولیت اختیار کی۔

آپ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی دعوت پر اسلام لائے۔

اسلام لانے کے بعد آپ کو سخت مظالم سہنے پڑے، لیکن ثابت قدم رہے۔



---

ہجرت اور خدمات


آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے پہلے حبشہ اور پھر مدینہ کی طرف ہجرت کی۔

مدینہ پہنچنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا مواخات حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ تعالی عنہ سے کرایا۔


حضرت سعد نے آدھی جائیداد دینے کی پیشکش کی مگر حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا:
"مجھے بازار کا راستہ دکھا دو۔"
یوں آپ نے تجارت شروع کی اور اللہ نے آپ کو بے پناہ مال عطا فرمایا۔


---

سخاوت اور فیاضی


حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ اپنی بے مثال سخاوت کے لیے مشہور تھے۔

ایک موقع پر سات سو اونٹ سامان تجارت سے بھرے ہوئے مدینہ آئے تو آپ نے سب کچھ اللہ کی راہ میں صدقہ کر دیا۔

آپ نے جہاد کے موقع پر مسلمانوں کو کثیر مال دیا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے لیے بھی آپ نے بڑی فیاضی کے ساتھ مال وقف کیا۔



---

جہاد میں بہادری


حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ تعالی عنہ نے غزوات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شرکت کی۔

غزوہ بدر اور احد سمیت تقریباً تمام بڑی جنگوں میں شریک رہے۔

غزوہ احد میں آپ کے پاؤں پر زخم آئے اور کئی دانت شہید ہو گئے۔



---

خلافت کے دور میں کردار


حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی شہادت کے وقت خلافت کے انتخاب کے لیے چھ رکنی شوریٰ تشکیل دی۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ اس شوریٰ کے اہم رکن تھے اور آپ نے اپنی رائے سے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کو خلیفہ منتخب کرایا۔


---

وفات


حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ نے 32 ہجری میں 72 برس کی عمر میں وفات پائی۔ آپ کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔


---

سوالات و جوابات


سوال 1: حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کا اصل نام کیا تھا؟

جواب: ان کا اصل نام عبد عمرو تھا، بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام عبدالرحمٰن رکھا۔

سوال 2: حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام کس کی دعوت پر قبول کیا؟

جواب: انہوں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی دعوت پر اسلام قبول کیا۔

سوال 3: حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کی کون سی خصوصیت زیادہ مشہور ہے؟

جواب: آپ کی بے مثال سخاوت اور فیاضی مشہور ہے۔

سوال 4: آپ کو کس بڑی شوریٰ میں شامل کیا گیا تھا؟

جواب: حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ کو خلافت کے انتخاب کے لیے بنائی گئی چھ رکنی شوریٰ میں شامل کیا۔

سوال 5: حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کب اور کہاں وفات پائے؟

جواب: آپ 32 ہجری میں وفات پائے اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔


حضرت عبدالرحمٰن بن عوف

عشرہ مبشرہ صحابہ

حضرت عبدالرحمٰن کی سخاوت

حضرت عبدالرحمٰن بن عوف کا اسلام

حضرت عبدالرحمٰن کی تجارت

جنت کی بشارت والے صحابہ



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت اور اصلاح

  یہ بلاگ امتِ مسلمہ کی موجودہ حالت، زوال کے اسباب، بیداری کی ضرورت، اور قرآن و سنت پر عمل کے ذریعے اصلاح کے راستے پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے ...