حضرت عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہ عشرہ مبشرہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امین الامت ہیں۔ آپ نے اسلام کی خاطر بے مثال قربانیاں دیں اور شام کی فتوحات میں عظیم کردار ادا کیا
---
حضرت عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہ – امین الامت
حضرت عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہ اسلام کے عظیم صحابہ کرام میں سے ہیں۔ آپ کا شمار عشرہ مبشرہ میں ہوتا ہے، یعنی وہ دس خوش نصیب صحابہ جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں ہی جنت کی بشارت دی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ”امین الامت“ (امت کا امانت دار) کا لقب عطا فرمایا۔
---
پیدائش اور خاندان
حضرت عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہ کا اصل نام عامر بن عبداللہ تھا۔
آپ مکہ مکرمہ میں قریش کے قبیلہ فہر میں پیدا ہوئے۔
آپ کے والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام امیمہ بنت غنم تھا۔
آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان سے نسب کے اعتبار سے نویں پشت پر جا ملتے ہیں۔
---
قبول اسلام
حضرت عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہ ابتدائی دور میں ہی اسلام لے آئے۔
آپ کا شمار ان دس افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔
آپ نے کفار مکہ کی سختیوں کو برداشت کیا لیکن دین پر قائم رہے۔
---
ہجرت اور جہاد میں کردار
آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت کر گئے۔
جنگ بدر، احد، خندق اور دیگر تمام غزوات میں شریک ہوئے۔
جنگ بدر کے دوران آپ اپنے والد کے مقابلے میں آئے جو کفار کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ آپ نے اسلام کی خاطر اپنے والد کے خلاف لڑائی کی۔ یہ اسلام پر آپ کے غیر متزلزل ایمان کی دلیل تھی۔
---
حضرت عبیدہ بن الجراح کا کردار
آپ ایک نہایت دیانتدار، ایماندار اور باوقار شخصیت کے مالک تھے۔
آپ کو امین الامت کا خطاب ملا، کیونکہ آپ کی سچائی اور امانت داری بے مثال تھی۔
آپ خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ اور خلیفہ دوم سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں اسلامی لشکروں کی قیادت کرتے رہے۔
---
شام کی فتوحات میں کردار
حضرت عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہ نے شام کی فتوحات میں نمایاں کردار ادا کیا۔
آپ کو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے شام کی فوجوں کا سپہ سالار مقرر کیا۔
آپ نے بیت المقدس کی فتح میں بھی اہم کردار ادا کیا اور اہل روم کو بارہا شکست دی۔
---
وفات
حضرت عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہ 18 ہجری میں شام میں طاعون عمواس کی وبا کے دوران شہید ہوئے۔
وفات کے وقت آپ کی عمر تقریباً 58 برس تھی۔
آپ کی وفات پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:
”کاش عبیدہ زندہ ہوتے تو میں انہیں خلافت کے لیے منتخب کرتا۔“
---
سوالات و جوابات
سوال 1: حضرت عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہ کا اصل نام کیا تھا؟
جواب: ان کا اصل نام عامر بن عبداللہ تھا۔
سوال 2: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبیدہ بن الجراح کو کیا لقب دیا؟
جواب: آپ کو "امین الامت" یعنی امت کا امانت دار کا لقب دیا گیا۔
سوال 3: حضرت عبیدہ بن الجراح کس بڑی وبا میں شہید ہوئے؟
جواب: آپ شام میں طاعون عمواس کے دوران شہید ہوئے۔
سوال 4: حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کے بارے میں کیا فرمایا؟
جواب: انہوں نے فرمایا کہ اگر عبیدہ زندہ ہوتے تو میں انہیں خلافت کے لیے منتخب کرتا۔
سوال 5: حضرت عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہ کو کن صحابہ کرام میں شمار کیا جاتا ہے؟
جواب: آپ عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں جنہیں دنیا میں ہی جنت کی بشارت دی گئی۔
حضرت عبیدہ بن الجراح
امین الامت
عشرہ مبشرہ صحابہ
شام کی فتوحات
طاعون عمواس
عبیدہ بن الجراح کا لقب
حضرت عبیدہ بن الجراح کی قربانیاں

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں